تقریب سے خطاب میں بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ایم کیو ایم کو پتا لگتا ہے کہ کوئی کام ہونے جا رہے ہیں تو وہ فوری بینر لگا دیتے ہیں، ایم کیو ایم نے 300 لوگوں کی جگہ 600 لوگ بھرتی کئے اور پھر واجبات ادا نہیں کر پائے۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضی وہاب نے وفاق پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر گیس فراہم نہیں کرنی تھی تو شیڈول کا اعلان کیوں کیا؟، وزیراعظم کراچی آئیں تو پوچھیے گا کہ وعدہ کرتے ہیں تو وفا کیوں نہیں کرتے۔ بلدیہ عظمی کراچی کے مرکزی دفتر میں پنشن، بقایا جات چیک تقسیم کرنے کی تقریب میں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وزیراعظم، مصطفی کمال، گورنر صاحب اور خالد مقبول سے گیس لوڈ شیڈنگ پر سوال ہونا چاہیئے۔ کراچی سمیت سندھ میں گیس کی لوڈشیڈنگ کا اعلان کیا گیا تھا لیکن گیس مکمل ہی بند کر دی گئی، جس پر میئر کراچی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ گیس موجود نہیں ہے اور اربوں روپے گیس انفرااسٹرکچر کو ٹھیک کرنے پر لگائے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا وزیر اعظم کراچی آئیں تو پوچھیے گا کہ وعدہ کرتے ہیں تو وفا کیوں نہیں کرتے۔

ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے میئر کراچی نے کہا ایم کیو ایم کو پتا لگتا ہے کہ کوئی کام ہونے جا رہے ہیں تو وہ فوری بینر لگا دیتے ہیں، ایم کیو ایم نے 300 لوگوں کی جگہ 600 لوگ بھرتی کیے اور پھر واجبات ادا نہیں کر پائے۔ انہوں نے کہا ہم کے ایم سی کے 600 ملازمین کی تنخواہیں، پنشن اور دیگر بقایات جات دے رہے ہیں، ماضی کے حکمرانوں نے روزگار تو دیا لیکن یہ نہیں سوچا کہ ان کو تنخواہیں کہاں سے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ٹاؤن میں بلدیہ عظمی کراچی کام کرتی نظر آئے گی، بلدیہ عظمی کراچی بڑے بڑے پراجیکٹس پر کام کر رہی ہے، تجاوزات کے خلاف آپریشن چلتے رہتے ہیں، جیسا کہ پتھاروں کے خلاف، اگرچہ ہم لوگ خود پتھارے والوں سے زیادہ خریداری کرتے ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ پتھارے فٹ پاتھ نہیں سڑک بلاک کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم میئر کراچی کرتے ہیں رہے ہیں نہیں کر کہا کہ ہیں تو نے کہا

پڑھیں:

شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟

محبت کے بادشاہ، شاہ رخ خان آج اپنی 60ویں سالگرہ منا رہے ہیں، مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نئی نسل جین زی آج بھی ان کی پرانی رومانوی فلموں کی دیوانی ہے۔ جدید دور میں جہاں رشتے ڈیٹنگ ایپس اور میسجنگ تک محدود ہو گئے ہیں، وہاں نوجوان نسل پرانے انداز کی محبت میں پھر سے کشش محسوس کر رہی ہے اور اس کے مرکز یقینا شاہ رخ خان ہیں۔

’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘، ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘، ’ویر زارا‘ اور ’محبتیں‘ جیسی فلمیں آج بھی نوجوانوں کے جذبات کو چھو رہی ہیں۔ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور تھیٹر ری ریلیز کے ذریعے یہ فلمیں دوبارہ دیکھی جا رہی ہیں اور جین زی فلمی شائقین شاہ رخ خان کے سادہ مگر گہرے رومانس کو نئے انداز میں سراہ رہے ہیں۔

فلم ٹریڈ تجزیہ کار گِرش وانکھیڑے کے مطابق، شاہ رخ خان کا جین زی سے تعلق صرف یادوں تک محدود نہیں بلکہ ان کی خود کو وقت کے ساتھ بدلنے کی صلاحیت نے انہیں ہر دور سے وابستہ رکھا ہے۔

انہوں نے کہا، ’شاہ رخ خان ہمیشہ سے آگے سوچنے والے فنکار ہیں۔ وہ میڈیا، ٹیکنالوجی اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے ساتھ خود کو اپڈیٹ کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے خود کو صرف ایک اداکار نہیں بلکہ ایک برانڈ کے طور پر منوایا ہے۔‘

اسی طرح فلمی ماہر گِرش جوہر کا کہنا ہے کہ یہ نیا جنون کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک فطری تسلسل ہے۔ ان کا ماننا ہے، ’شاہ رخ خان ایک عالمی ستارہ ہیں۔ ان کی فلموں میں جو جذبہ اور رومانوی اپیل ہے، وہ آج بھی ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ آج بھی دیکھیں تو چہرے پر مسکراہٹ آ جاتی ہے، یہی ان کی فلموں کی ابدی طاقت ہے۔‘

شاہ رخ خان کی پرانی فلموں کے مناظر اکثر انسٹاگرام ریلز اور ٹک ٹاک پر دوبارہ وائرل ہو رہے ہیں۔ اگرچہ جین زی انہیں نئے رنگ میں پیش کرتی ہے، مگر محبت کا جذبہ وہی رہتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یش راج فلمز اور دیگر پروڈکشن ہاؤسز اب ان فلموں کو خاص مواقع پر محدود ریلیز کے طور پر پیش کر رہے ہیں، تاکہ نئی نسل ان فلموں کو بڑی اسکرین پر دیکھ سکے۔

جنرل منیجر ڈی لائٹ سینماز راج کمار ملہوتراکے مطابق: ’یہ ری ریلیز بزنس کے لیے نہیں بلکہ ناظرین کے جذبات کے لیے کی جاتی ہیں۔ شاہ رخ خان کی فلموں کے گانے، کہانیاں اور کردار لوگوں کے دلوں میں پہلے سے جگہ بنا چکے ہیں، اس لیے لوگ دوبارہ وہ تجربہ جینا چاہتے ہیں۔‘

اگرچہ یہ ری ریلیز بڑے مالی منافع نہیں دیتیں، مگر ان کی ثقافتی اہمیت بے مثال ہے۔ تھیٹرز میں نوجوان شائقین 90 کی دہائی کے لباس پہن کر فلمیں دیکھنے آتے ہیں، گانوں پر جھومتے ہیں اور مناظر کے ساتھ تالیاں بجاتے ہیں اس طرح ہر شو ایک جشن میں بدل جاتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، شاہ رخ خان کی مقبولیت کا راز صرف یادیں نہیں بلکہ ان کی مسلسل تبدیلی اور ارتقاء ہے۔ حالیہ بلاک بسٹر فلمیں ’پٹھان‘ اور ’جوان‘ اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ رومانس کے بادشاہ ہونے کے ساتھ ایکشن کے بھی شہنشاہ بن چکے ہیں۔

یہ کہا جا سکتا ہے کہ جین زی کے لیے شاہ رخ خان صرف ایک اداکار نہیں بلکہ محبت کی علامت ہیں۔ ڈیجیٹل دور کے شور میں ان کی فلمیں یاد دلاتی ہیں کہ عشق اب بھی خالص، جذباتی اور انسانی ہو سکتا ہے۔

شاید اسی لیے، جب تک کوئی راج اپنی سمرن کا انتظار کرتا رہے گا، شاہ رخ خان ہمیشہ محبت کے بادشاہ رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، پرائیویٹ اسکولز کی انتخابی شیڈول میں امتحانات کو مدنظر رکھنے کی اپیل
  • ہمارے ٹاؤن چیئرمینوں کی کارکردگی قابض میئر سے کہیں زیادہ بہترہے ، حافظ نعیم الرحمن
  • نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی حمایت میں سابق امریکی صدر سامنے آ گئے
  • شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟
  • ہمیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکی، مدارس کا کردار ختم کیا جا رہا: فضل الرحمن
  • ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، فضل الرحمان
  • ٹی ایل پی پر پابندی اچھی بات ہے، کسی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے: اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • وزیراعظم شہباز شریف کا چترال میں یونیورسٹی، اسپتال اور گیس سہولت فراہم کرنے کا اعلان
  • ٹکٹ ہولڈرز کا کالعدم ٹی ایل پی سے لاتعلقی کا اعلان
  • جنوبی پنجاب کے سابق ٹکٹ ہولڈرز کا تحریک لبیک پاکستان سے لاتعلقی کا اعلان