پاکستان کا ٹیکس وصولی ہدف کم کیے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے رواں مالی سال کے دوران پاکستان کے محصولات کی وصولی کے ہدف کو کم کرکے 12 ہزار 480 ارب روپے کرنے کا امکان ہے جو کہ 12 ہزار 970 ارب روپے کے اصل ہدف سے 490 ارب روپے کم ہے۔
تمباکو کی صنعت کے نمائندوں نے بدھ کے روز آئی ایم ایف کے جائزہ مشن پر زور دیا کہ وہ سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں 25 فیصد کمی کرے اور تیسرا ٹیکس درجہ متعارف کرائے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ ایف ای ڈی میں تیزی سے اضافے سے ٹیکس ادا کرنے والے سگریٹ کی فروخت میں کمی آئی ہے اور غیر قانونی تجارت میں اضافہ ہوا ہے۔
صنعت نے بتایا کہ تمباکو سے ٹیکس وصولی 2021-22 میں 148 ارب روپے سے بڑھ کر 2023-24 میں 277 ارب روپے ہوگئی لیکن اب جون 2025 تک کم ہو کر 243 ارب روپے اور 2026-27 تک مزید کم ہو کر 223 ارب روپے رہ جانے کا امکان ہے۔
ایف بی آر حکام نے خبردار کیا کہ انڈسٹری کی درخواست منظور کرنے سے 50 ارب روپے کا ریونیو نقصان ہوسکتا ہے۔
انہوں نے ٹیکس ادا کرنے والے سگریٹ کے حجم میں کمی کو اسموگ میں اضافے کی وجہ قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف پاکستان ٹیکس وصولی ٹارگٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف پاکستان ارب روپے
پڑھیں:
محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
اسلام آباد(اوصاف نیوز)نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔
وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔
آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔
آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔
معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ