ریاست مخالف پروپیگنڈا: پی ٹی آئی کے 25 رہنماؤں میں سے کوئی بھی جے آئی ٹی میں پیش نہ ہوا
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
ریاست مخالف پروپیگنڈے کے الزام میں وضاحت کے لیے طلب کیے گئے 25 پی ٹی آئی رہنماؤں میں سے کوئی بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پروپیگنڈا کرنے پر پی ٹی آئی کے 25 رہنماؤں کو طلب کیا گیا تھا جس کے لیے جے آئی ٹی قائم کی گئی۔
ذرائع کے مطابق آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں قائم جے آئی ٹی کے سامنے دئیے گئے وقت 12 بجے تک کوئی پی ٹی آئی رہنما پیش نہ ہوا۔
یہ پڑھیں : سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا، جے آئی ٹی کا پی ٹی آئی قیادت کو طلبی کا نوٹس
جے آئی ٹی نے جن رہنماؤں کو طلب کیا تھا ان میں گوہر علی خان، سلمان اکرم راجا، رؤف حسن، سید فردوس شمیم نقوی، محمد خالد خورشید خان، میاں محمد اسلم اقبال، حماد اظہر، عون عباس، عالیہ حمزہ ملک، محمد شہباز شبیر، وقاص اکرم، کنول شوزب، تیمور سلیم خان، اسد قیصر اور شاہ فرمان شامل ہیں جنہیں نوٹسز جاری کردیے گئے تھے۔
جے آئی ٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری سمیت سوشل میڈیا ٹیم کے ارکان آصف رشید، محمد ارشد، صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سید سلمان رضا زیدی، موسیٰ ورک اورعلی حسنین ملک کو بھی طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے تھے تاہم کوئی پیش نہیں ہوا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جے آئی ٹی
پڑھیں:
فرانسیسی صدر کی غیر ملکی دورے کے دوران اہلیہ کے ہاتھوں بدسلوکی کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
ہنوئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2025ء)فرانسیسی صدر ایمانویل میکروں کی غیر ملکی دورے کے دوران اپنی اہلیہ بریجٹ کے ہاتھوں بدسلوکی کی وڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا کے دورے کے دوران فرانسیسی صدر ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں اترنے کے بعد طیارے کے دروازے پر پہنچے خاتون اول نے ان نے زور سے ان کے منہ پر ہاتھ رکھ کر ان کو پیچھے کی طرف دھکا دیا۔(جاری ہے)
فرانسیسی صدر اس کے فورا بعد کیمرے کی طرف متوجہ ہوئے اور انہوں نے اپنے استقبال کے لئے آنے والوں کی مسکراتے ہوئے ہاتھ ہلایا۔ بعد ازاں طیارے کی سیڑھیاں اترتے ہوئے فرانسیسی خاتون اول نے صدر کا ہاتھ تھامنے سے گریز بھی کیا۔ رپورٹ کے مطابق میکرون کے دفتر نے ابتدائی طور پر اس وڈیو کی تردید کی لیکن بعد میں اس واقعے کوصدر اور خاتون اول کے درمیان معمولی چھیڑ چھاڑ قرار دیتے ہوئے اسے نظر انداز کرنے کی کوشش کی۔بعد میں ایک صدارتی معاون نے بھی اس واقعہ کو ایک ازدواجی چھیڑ چھاڑ قرار دیا۔واضح رہے کہ فرانسیسی صدر اس دورے کے دوران انڈونیشیا اور سنگاپور بھی جائیں گے۔ ان کے دورے کا مقصد فرانس کو امریکہ اور چین کے مقابلے میں ایک قابل اعتماد پارٹنر کے طور پر پیش کرنا ہے۔