کراچی؛ کورنگی میں گیس کھینچنے والی مشین پھٹنے سے ماں بیٹے سمیت 3 افراد جھلس کر زخمی
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
کراچی:
کورنگی میں گھر کے اندر سوئی گیس کھینچنے والی مشین پھٹنے سے لگنے والی آگ سے ماں اور بیٹا سمیت 3 افراد جھلس کر زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق کورنگی کربلا گراؤنڈ سیکٹر 44 سی میں گھر میں آگ بھڑکنے سے جھلس کر ماں اور بیٹا سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے ، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور چھیپا کے رضا کار موقع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے سول اسپتال برنس وارڈ منتقل کیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق زخمیوں کی شناخت 60 سالہ نادنی بی بی زوجہ نور عالم ، بیٹا آفتاب ولد نور عالم اور 7 سالہ رحیم ولد محمود عالم کے نام سے کی گئی جبکہ واقعہ گھر میں افطار سے کچھ دیر قبل سوئی گیس کھینچنے والی مشین پھٹنے کے باعث بھڑکنے والی آگ سے پیش آنے کا بتایا جا رہا ہے۔
واقعے میں خاتون 35 فیصد ، نوجوان 20 اور کمسن لڑکا 15 فیصد تک جھلس گیا ہے تاہم پولیس واقعہ کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سوات واقعہ پر معروف عالم دین مولاناطارق جمیل کاردعمل سامنے آگیا
معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے سوات کے مدرسے میں استاد کے تشدد سے بچے کےجاں بحق ہونے کی شدید مذمت کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ قاری نے بچے پر اتنا تشدد کیا کہ اس کا انتقال ہوگیا، اس پر بہت دکھ ہوا۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ بچے کی کمر کی تصویر دیکھ کر بہت صدمہ ہوا، معصوم بچے کی میت کی تصویر بھی دیکھی اور نامراد قاری کی بھی میں نے تصویر دیکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ یہ دین کا طریقہ ہے اور نہ ہی ہمارے نبیؐ نے اس طرح کی تعلیم دی ہے، ایک دن بچے نے چھٹی کرلی اسے پیار سے بھی سمجھایا جاسکتا تھا لیکن اسے اتنا مارا پیٹا گیا کہ وہ مر ہی گیا اس کے والدین پر کیا گزری ہوگی۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ ہمارا ستم یہ ہے کہ ایک بچہ حفظ کرکے فارغ ہوتا ہے اسے بغیر سمجھائے اور تربیت کے حفظ کی جماعت میں بٹھا دیتے ہیں سوٹی اس کے ہاتھ میں ہوتی ہے، وہ جدھر چاہتا ہے اسے سفاکانہ طریقے سے استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ والدین بھی اتنے نادان ہیں کہ وہ چاہتے ہیں ہمارا بچہ بس حافظ بن جائے، چاہے اس کی کھال اتار دی جائے، میں کہتا ہوں وہ حافظ تو بن جائے گا مگر صحیح مسلمان نہیں بن سکے گا، کیونکہ مار پیٹ سے کبھی کسی کو ہدایت نہیں ملتی کسی کو راستہ نہیں ملتا۔
واضح رہے کہ 21 جولائی کو سوات کے مدرسے میں استاد کے تشدد سے بچہ جاں بحق ہوگیا تھا، 14 سالہ مقتول فرحان کے چچا کے مطابق مدرسے کے مہتمم کا بیٹا بچے سے ناجائز مطالبات کرتا تھا۔
21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔