بعض اہم وزراء کے قلمدانوں کی تبدیلی پرچہ مگوئیاں
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد (طارق محمودسمیر)وفاقی کابینہ کے ارکان کے قلمدانوں میں بڑے پیمانے پرردوبدل کیاگیا ،جہاں نئے وزراء کو وزارتیں دی گئیں وہیں بعض اہم وزراء کےقلمدان تبدیل کردیئے گئے،قیصر احمدشیخ ،جن کے پاس بحری امورکی اہم وزارت تھی ان سے واپس لے لی گئی اور اب وہ بطور وفاقی وزیر بورڈ آف انویسٹمنٹ کے معاملات دیکھیں گے،واضح رہے کہ قیصراحمد شیخ اپنی حکومت کی پالیسیوں پر تنقیدبھی کرتے رہے ہیں اوران کی وزارت کی تبدیلی کی وجہ ممکنہ طور پر تنقیدی رویہ ہوسکتاہے لیکن حیران کن طور پر مصدق ملک کی وزارت کو بھی تبدیل کردیاگیااور ان سے پٹرولیم کی اہم وزارت واپس لے کرموسمیاتی تبدیلی کی وزارت دے دی گئی ہے حالانکہ وہ ہرفورم پر اپنی پارٹی اور حکومت کابھرپوردفاع کرتے رہیہیں چنانچہ ان سے اہم وزارت واپس لیے جانے پر چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہیں،ادھر پرویز خٹک کو مشیر برائے امور داخلہ مقرر کر دیا گیااگرپرویزخٹک کو مشیر بنانے کیمعاملے پر پہلے بھی شکوک وشبہات کا اظہارکیاجارہاتھالیکن مسلم لیگ ن کے رہنما اوروزیراعظم کے مشیربرائے سیاسی امور راناثنااللہ نے کے حالیہ بیان نے اس شک کومزیدتقویت دی ہے جس میں انہوں نے کہاکہ پرویز خٹک کو وزیر بنانے کا فیصلہ مسلم لیگ ن کا نہیں صرف مسلم لیگ ن کی حکومت ہوتی پرویز خٹک کابینہ کاحصہ نہ ہوتے ،راناثناء اللہ نے پرویزخٹک ہی نہیں بلکہ محسن نقوی کے حوالے سے بھی شکوک وشبہات پیداکردیئے ان کاکہناتھاکہ محسن نقوی خود بتائیں گے ان کا کس پارٹی سے تعلق ہے ؟یہ امربھی قابل ذکرہے کہ محسن نقوی کچھ عرصہ قبل پرویزخٹک کے پاس خاص پیغام لے کرگئے تھے اور کابینہ میں شامل اسٹیلشمنٹ کی مبینہ طورپرحمایت یافتہ ان دونوں شخصیات کوداخلہ کے معاملات ہی چلانے کی ذمہ داری ملی ہے،اب دیکھنایہ ہیکہ دونوں کیدرمیان کوآرڈینیشن کتنی موثر رہتی ہے؟ علاوہ اپوزیشن کے گرینڈالائنس کے حوالیسے کوششیں تیز ہوگئی ہیںاور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جے یو آئی کے سربراہ مولانافضل الرحمان کو پیغام بھجوایاہے کہ یہ ہی وقت ہے آپ ہمارا ساتھ دیں،مولانافضل الرحمان جو اس وقت سعودی عرب میں ہیں جلدملک واپس آرہے ہیں امکان ہے کہ ملک واپسی کے فوری بعدپی ٹی آئی کا وفدان سے ملے اورانہیں ایک بارپھر باضابطہ طور پر اتحاد کا حصہ بننے کی دعوت دی جائے لیکن مولانا فضل الرحمان ایک زیرک سیاست دان ہیں یقیناًوہ عجلت کا مظاہرہ نہیں کریں گے ممکن ہے کہ وہ گرینڈالائنس کاحصہ بننے یانہ بننے سے متعلق فیصلہ لینے میں وقت لیں اس صورتحال میں عیدکے بعد اپوزیشن کی حکومت مخالت تحریک مزید التواء کا شکارہوسکتی ہے
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
آپ نے ہمیں ٹرین دی، اب ریاستی درجہ بھی واپس دیجیئے، عمر عبداللہ کا مودی سے مطالبہ
عمر عبداللہ نے کٹرا میں اپنی تقریر کے دوران سابق وزیراعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپائی کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ انکے دور میں قومی اہمیت کا منصوبہ قرار دیا گیا تھا اور انہیں یاد کئے بغیر یہ کامیابی مکمل نہیں ہو سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں کشمیر کے لئے پہلی ٹرین کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی درجہ بحال کرنے کا مطالبہ دہرایا۔ عمر عبداللہ نے نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ جیسے آپ کی حکومت میں کشمیر تک ٹرین پہنچ پائی، اُسی طرح جلد ہماری ریاست بھی ہمیں واپس ملے گی۔ یاد رہے کہ پانچ اگست 2019ء کو بی جے پی حکومت نے پارلیمنٹ میں جموں کشمیر تنظیم نو قانون کو منظوری دیکر نہ صرف جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کیا بلکہ سابق ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں یو ٹی جموں و کشمیر اور یو ٹی لداخ میں تقسیم کر دیا۔
کٹرا جموں میں آج بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دریائے چناب پر تعمیر انجینئرنگ شاہکار اور دنیا کے بلند ترین ریلے برج "چناب پل" کو عوام کے نام وقف کیا اور کٹرا سے سرینگر "وندے بھارت" ریل کو بھی ہری جھنڈی دکھائی، بعد ازاں انہوں نے اسپورٹس اسٹیڈیم میں عوام سے خطاب کیا۔ اس موقع پر نریندر مودی نے کشمیر کو ہندوستان کے ریلوے نیٹ ورک سے جوڑنے کو "کشمیر سے کنیاکماری" کے خواب کی تعبیر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قومی اتحاد کی علامت ہے اور لاکھوں لوگوں کی دیرینہ خواہش کی تکمیل ہے۔
عمر عبداللہ نے کٹرا میں اپنی تقریر کے دوران سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپائی کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ان کے دور میں قومی اہمیت کا منصوبہ قرار دیا گیا تھا اور انہیں یاد کئے بغیر یہ کامیابی مکمل نہیں ہو سکتی، تاہم عمر عبداللہ نے آنجہانی منموہن سنگھ کا ذکر نہیں کیا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ سرینگر جموں قومی شاہراہ جب بھی (ٹریفک کے لئے) بند ہوتی تھی، ائرلائنز عام لوگوں کا استحصال کرتی تھیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پانچ ہزار کا ٹکٹ بیس ہزار میں فروخت کیا جاتا تھا، اب ایسا نہیں ہوگا، ٹرین کے ذریعے ہمہ موسمی رابطہ ممکن ہوگیا ہے۔