ٹاس بھی کیوں کروارہے ہیں! بھارت سے پوچھ لیں کیا کرنا ہے
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں بطور ٹیم ایک ہی وینیو کا فائدہ اٹھانے پر بھارتی ٹیم پر برطانوی اخبار نے بھی طنزیہ جملے کَس دیے۔
آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز، اسٹیو اسمتھ، سابق کپتان ناصر حسین اور معروف کمنٹیٹر مائیکل ایتھرٹن سمیت دیگر کھلاڑیوں کی بھارت کو نوازنے کی تنقید کے بعد برطانوی میڈیا نے بھی اپنی توپوں کا رخ بھارتی کرکٹ بورڈ کی طرف کرلیا۔
برطانیہ کے معروف اخبار ٹیلی گراف نے بھی بھارت کو ایک ہی گراؤنڈ کا ایڈوانٹیج دینے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کا ٹاس کرنے کی کیا ضرورت ہے، بھارتی کپتان سے پوچھ لیا جائے کہ انہیں بیٹنگ کرنی ہے یا بالنگ۔
مزید پڑھیں: سارہ ٹنڈولکر کے بعد شبمن کا نام کیساتھ جوڑا جارہا ہے؟
اخبار نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ٹورنامنٹ کے دوران ٹیموں کو دو ملکوں کے درمیان ہزاروں کلومیٹر سفر کرنا پڑا لیکن بھارتی ٹیم کو اس کی زحمت بھی نہیں دی گئی۔
اس نے تمام میچز دبئی میں کھیلے یعنی اس نے عملاً صفر کلومیٹر فاصلہ طے کیا جبکہ نیوزی لینڈ نے سب سے زیادہ یعنی 7048 کلومیٹر سفر کیا۔
مزید پڑھیں: بھارتیوں نے آسٹریلوی کرکٹر کو بھی "مشرقی" رنگ میں ڈھال دیا
گزشتہ روز پریکٹس سیشن کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیوی کپتان مچل سینٹنر نے بھی کہا کہ بھارت کو دبئ میں ہوم گراؤنڈ جیسا ایڈوانٹیج حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی فائنل ہارے تو روہت شرما ریٹائر ہوجائیں گے؟
دوسری جانب سابق کرکٹرز نے بھی بھارت کو بےجا سپورٹ کرنے پر آئی سی سی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور پیسوں کے باعث دباؤ اور جانبداری کا الزام عائد کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کیا آئی سی سی غزہ پر کسی کپتان کا بیان برداشت کرپائے گا؟ بھارتی صحافی پہلگام کے ذکر پر برس پڑے
روش کمار نے سوال اٹھایا کہ بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کا بیان کیا بی سی سی آئی یا آئی سی سی کی منظوری کے بغیر دیا جاسکتا تھا، اگر کسی میچ میں پاکستانی یا کوئی اور کپتان غزہ یا فلسطین پر بیان دے تو کیا آئی سی سی اسے برداشت کر پائے گی۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ ایوارڈ یافتہ بھارتی صحافی روش کمار نے ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کے دوران مصافحے کے تنازع پر سخت ردعمل دیا ہے۔ اپنے یوٹیوب چینل پر، جس کے 90 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز ہیں، گفتگو کرتے ہوئے روش کمار نے کہا کہ پہلے کہا گیا کہ کھیل ہمیشہ اسپورٹس مین اسپرٹ کے تحت ہوتا ہے، لیکن اگر بھارتی کپتان پاکستانی کپتان سے ہاتھ ہی نہیں ملاتے تو یہ کیسی اسپورٹس مین اسپرٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میچ کھیلا جا رہا ہے، ٹکٹیں بک رہی ہیں، اس سے آمدنی بھی ہو رہی ہے اور پھر عوام کو یہ کہہ کر بہلایا جا رہا ہے کہ کپتان نے ہاتھ نہیں ملایا۔ میچ سے قبل پہلگام دہشت گرد حملے میں مارے گئے افراد کی یاد کا حوالہ بھی دیا گیا تھا، ایسا لگتا ہے جیسے عوام کو ایک ٹوکن تھما دیا گیا ہو تاکہ وہ اسی کو حب الوطنی سمجھ کر خوش رہیں۔
روش کمار نے سوال اٹھایا کہ بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کا بیان کیا بی سی سی آئی یا آئی سی سی کی منظوری کے بغیر دیا جاسکتا تھا، اگر کسی میچ میں پاکستانی یا کوئی اور کپتان غزہ یا فلسطین پر بیان دے تو کیا آئی سی سی اسے برداشت کر پائے گی۔ ان کے بقول سوریا کمار یادیو کا بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اسپورٹس مین اسپرٹ میں سیاست کس حد تک شامل ہوچکی ہے۔ روش کمار نے مزید کہا کہ جس طرح بھارتی میڈیا کو ’گودی میڈیا‘ کہا جاتا ہے، ویسا ہی حال اب کرکٹ کا بھی دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے دہشت گردی سے نمٹنے کے عزم پر بھارت کوئی اعتراض نہ جتا سکا، تو کیا اس پر بھی بھارتی کپتان کوئی بیان دینا پسند کریں گے۔