بی این پی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی قائد اختر مینگل و دیگر کیخلاف مقدمات کیخلاف احتجاجا از خود گرفتاری پیش کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کوئٹہ میں نیو سریاب تھانے میں از خود گرفتاری پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہ شب بی این پی کے کوئٹہ میں موجودہ مرکزی کابینہ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و ضلعی کابینہ کا مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کا انعقاد بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کے بیٹے گورگین مینگل سمیت 1800 سے زائد افراد کیخلاف وڈھ میں مقدمہ اور بلوچستان کے مخدوش حالات کے حوالے سے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ کی زیر صدارت پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ کی رہائش گاہ پر ہوا۔ جس میں بی این پی کے مرکزی لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری احمد نواز بلوچ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر غلام نبی مری، ثناء اللہ بلوچ و دیگر نے شرکت کیں۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ حکمران و اسٹیبلشمنٹ کوشش کر رہی ہے کہ جس طرح شہید نواب اکبر خان بگٹی کو ڈیرہ بگٹی میں شہید کیا، اسی طرح کا سلوک پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کے ساتھ ڈیتھ سکواڈ کے ذریعے کیا جائے۔ حالات خراب کرکے حکمران سازشوں میں مصروف ہیں۔ پارٹی بارہا ان کا اظہار پہلے بھی کرتی آئی ہے۔ دہائیوں سے وڈھ کے غیور بلوچوں، تاجران، عوام کو ہراساں کرنا، ذہنی کوفت دینا، قتل و غارت گری، بھتہ خوری کیلئے ڈیتھ سکواڈ کے پرائیویٹ گارڈز کو کھلی چھوٹ دی گئی۔ ان سازشوں کے پیچھے منظم طاقت اور حکمران ہیں، جو وڈھ اور بلوچستان بھر میں ایسی کارستانیوں میں مصروف عمل ہے۔ سردار اختر جان مینگل اپنے یا اپنے فرزند کیلئے نہیں تاجروں، قبائلی عمائدین، وڈھ کے غیور عوام کیلئے تھانے میں احتجاجا بیٹھے ہیں اور وہ اپنے عمل سے ثابت کر رہے ہیں کہ نہ صرف وڈھ بلکہ پورے بلوچستان جہاں ہزاروں بلوچ لاپتہ ہیں، ہماری مائیں بہنیں کئی جگہوں پر سڑکوں پر بیٹھی ہوئی ہیں، چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی تواتر کے ساتھ جاری ہے، رات کی تاریکیوں میں سرچ آپریشن کے نام پر انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے۔

اجلاس میں موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا گیا کہ بلوچستان کے مسائل کو بزور طاقت حکمرانوں نے ٹھان رکھی ہے۔ غلط پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان آج اس نہج تک پہنچ چکا ہے۔ بلوچستان کے ہزاروں سیاسی کارکنوں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا۔ درسگاہوں کے دروازے طلباء کیلئے بند کئے جا رہے ہیں۔ انہیں بیوروکریسی کے مرعون منت کیا ہے۔ اساتذہ کو بھی پابند سلاسل کیا گیا۔ مارشل لاء تو عملا قائم ہے۔ قومی جمہوری اداروں پر قدغن لگائی گئی ہے۔ بی این پی قومی جمہوری جماعت ہونے کے ناطے بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل کیلئے اپنا بھرپور سیاسی کردار ادا کرے گی۔ سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں لاپتہ افراد کو منظرعام پر لانے، آپریشن، انسانی حقوق کی پامالیوں، ظلم و جبر کے خلاف سیاسی کردار ادا کرتے رہے اور کرتے رہیں گے۔ پارٹی رہنماؤں، کارکنوں کی شہادت کے باوجود بی این پی قیادت و رہنماؤں کے حوصلے پست نہ ہوئی۔ کوئی اس خام خیالی میں نہ رہے کہ وہ پارٹی رہنماؤں کارکنوں کے حوصلے پست کریں گے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ، مرکزی لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری سابق و ایم پی اے احمد نواز بلوچ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر غلام نبی مری، سینئر رہنماء غلام رسول مینگل و دیگر کے خلاف جو مقدمہ درج کیا گیا پارٹی اس کی مذمت کرتی ہے اور باقاعدہ نیو سریاب تھانے میں گرفتاریاں پیش کریں گے اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پارٹی کے تمام عہدیداروں، کارکنوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ مرحلہ وار بلوچستان میں احتجاجا پولیس، لیویز تھانوں کے سامنے دھرنا اور گرفتاریاں دیں۔ پارٹی صدور، جنرل سیکرٹریز، آرگنائزر، ڈپٹی آرگنائزر و کارکنان اپنے اپنے مشترکہ اجلاس بلا کر اپنے اپنے اضلاع میں حکمت عملی فوری ترتیب دیں۔ اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ کوئٹہ، قلات، تربت سمیت بلوچستان کے جن جن علاقوں سے سیاسی کارکنوں کو لاپتہ کیا گیا انہیں منظر عام پر لایا جائے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان کے مخدوش حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچستان کے قوم دوست، وطن دوست، سیاسی قوتوں کا یکجا ہونا وقت و حالات کی ضرورت ہے-

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سردار اختر جان مینگل بلوچستان کے اجلاس میں بی این پی پارٹی کے کہا گیا کیا گیا گیا کہ

پڑھیں:

بلوچستان ہائیکورٹ نے پریس کانفرنس کی پیشگی اجازت کا حکم کالعدم قرار دیدیا


بلوچستان ہائی کورٹ نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کےلیے پیشگی اجازت کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت عالیہ بلوچستان نے کہا کہ پریس کانفرنس کے لیے ضلعی انتظامیہ کی پیشگی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔

ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کوئٹہ نے 27 اگست 2024ء کو پریس کانفرنس کےلیے ضلعی انتظامیہ سے پیشگی اجازت کا حکم جاری کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • کینالز پر کام کی معطلی اور سی سی آئی اجلاس بلانے کا فیصلہ قومی یکجہتی کی فتح ہے، فریال تالپور
  • علامہ وجدانی کی سعودی میں بلاجواز گرفتاری قابل مذمت ہے، علامہ ظفر عباس شمسی
  • وزیر اعلیٰ بلوچستان سے سابق وفاقی وزیر جنرل( ر ) عبدالقادر بلوچ اور سابق سینیٹر و سفیر میر حسین بخش بنگلزئی کی ملاقات
  • کوئٹہ، پریس کانفرنس سے پہلے ڈی سی سے اجازت کا حکم کالعدم قرار
  • بلوچستان حکومت کا بڑا فیصلہ، لیویز اہلکار اور اثاثے پولیس میں ضم
  • کوئٹہ، عدالت عالیہ بلوچستان کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کارکنوں کی رہائی کا حکم
  • بلوچستان ہائیکورٹ نے پریس کانفرنس کی پیشگی اجازت کا حکم کالعدم قرار دیدیا
  • بلوچستان کو بہتر کرنے کا وقت آگیا ہے، سرفراز بگٹی
  • پاکستان کا جھنڈا جلانے والی کارکن کا تعلق بلوچ یکجہتی کمیٹی سے ہی تھا، سرفراز بگٹی
  • احتجاج، پولیس تشدد کیس، علی امین سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری