Express News:
2025-04-25@11:59:31 GMT

بدلتے ادوار اور پرتشدد رویے

اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT

زینب خالہ نے بہت سے ادوار دیکھے تھے، ایک وقت وہ بھی تھا جب اماں منہ اندھیرے اسے آواز لگاتیں’’ زینب بیٹا، اب اٹھ جاؤ، شاباش! جلدی کرو‘‘ وقت کا پنچھی پلک جھپکتے ہی پرواز شروع کردیتا ہے اور پتا ہی نہیں چلتا ہے کہ کب فضاؤں میں گم ہوگیا ہے۔

اماں جب تیسری آواز لگاتیں تو جس میں کرختگی اپنی جگہ بنا لیتی، اماں کا ذرا سا غصہ ہی زینب کو گھر کے کاموں کی طرف مائل کر دیتا۔

مساجد سے قرآن پاک کی تلاوت کی سحر انگیزی ماحول کو نورانی بنا دیتی۔ زینب سحری بنانے کے لیے مٹی کے چولہے میں لکڑیاں ڈال کر ماچس لگاتی اگر لکڑیوں میں کچھ نمی باقی ہوتی تب وہ گھاسلیٹ کی بوتل کھولتی اور چند قطرے ڈالتی، دیکھتے ہی دیکھتے آگ بھڑکتی اور پھر سرخ، سرخ غضب ناک انگاروں کی صورت میں نظر آنے لگتی۔ وہ اصلی گھی کے پراٹھے اور انڈوں کا خواگینہ بنا کر دسترخوان پر سجا دیتی۔

اماں، ابا منہ ہاتھ دھوکر دسترخوان کے گرد بیٹھ جاتے، چھوٹا بھائی بھی جاگ جاتا اور دسترخوان پر آن دھمکتا۔ زینب مٹی کے نقشین اور خوب صورت رنگوں اور پھولوں سے مزین پیالوں میں چائے نکالتی اور پھر اماں، ابا کی دعاؤں کے حصار میں آ کر بیٹھ جاتی۔

افطاری بنانے کے لیے اماں بھی اس کی مددگار ہوتیں، قسم قسم کی مزے دار چیزیں بنائی جاتیں اور افطاری کے مزے لوٹے جاتے، ابا کی تنخواہ کم تھی لیکن برکت بہت تھی، کم پیسوں میں بھی گھر کا خرچ شان دار تھا۔ بجلی، گیس کے جھنجھٹ سے بھی آزادی میسر تھی۔

 گئے وقتوں میں مخلوط تعلیم اور محافل کو ہر شخص بری نگاہ سے دیکھتا ،اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی کمزور کردار کے مالک بن چکے ہیں،اور لوگ اپنی اولاد کے تحفظ کے لیے انھیں ایسے مکاتب و مدارس میں داخل کرواتے تھے جہاں حقیقی معنوں میں مولوی اور اساتذہ دین کا شعور رکھتے تھے۔ 

اپنی طالب علم بچیوں کی حفاظت اسی طرح کرتے تھے جس طرح اپنے بیٹے، بیٹیوں کے تحفظ کے لیے ہر لمحہ انھیں اپنی نگرانی میں رکھا جاتا ہے، ہر بات کی فکر، دیر سے کیوں آئے،کہاں گئے تھے، دوستی کن لوگوں سے ہے، کیا وہ اس قابل ہیں کہ ان سے دوستی کی جائے؟ وقت گزرتا گیا، قدریں بھی بدل گئیں، خیالات بدل گئے، حالات بدل گئے، اب رزق حلال کھانے والے آٹے میں نمک کے برابر رہ گئے ہیں، بے ایمانی عروج پر ہے،کسی نہ کسی طریقے سے ہر شخص کا ہیرا پھیری کرنا ایک عام سی بات بن گئی ہے۔

کل والی زینب ایک اسمارٹ اور ماڈرن لڑکی کے طور پر سامنے آئی ہے اور اب وہ افطاری اور سحری بنانے پر یقین نہیں رکھتی ہے اور چونکہ فوڈ پہنچانے والی کمپنیاں تمام ضرورتیں پوری کر دیتی ہیں، پیسے کی کمی نہیں ہے ناجائز ذرایع سے خوب دولت آ رہی ہے اور پورا کنبہ عیش کر رہا ہے۔ زینب کے اماں ابا بھی روشن خیال ہوگئے ہیں، مدارس، اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے ہاتھوں عزت و ناموس محفوظ نہ رہ سکی، اسمارٹ فون نے بچوں، بوڑھوں، جوانوں غرض سب کو ہی اتنا اسمارٹ بنا دیا ہے کہ اندھیرے اجالوں کی تمیز ختم ہو گئی ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گیس، بجلی نے گھرکی رونقوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ سب خوش ہیں، کسی کو کسی کی پرواہ نہیں ہے، بس اپنا بھلا چاہتے ہیں، تعیشات زندگی کا خواہاں انسان، غیرت اور انا کو داؤ پر لگا بیٹھا ہے، بس پیسہ آنا چاہیے خواہ وہ بھیک مانگ کر آئے یا کسی کی تجوری سے چوری کرکے، اپنے بھائی کا گلا کاٹ کے، یتیم کا مال کھا کے، والدین کو قتل کرکے، بہنوں کا شرعی حق غصب کر کے۔ 

آج محتاج خانے، ان ماں باپ اور بہنوں سے آباد ہیں جو کبھی اپنے بچوں کے ساتھ اپنے گھروں میں پرسکون زندگیاں گزار رہے تھے لیکن بچوں کے بالغ ہوتے ہوئے انھوں نے والدین پر حکم چلانا شروع کر دیا، بیویوں کی شکایت پر اپنی جنت کو اپنے ہی پیروں تلے روند ڈالا، اس پر بھی چین نہیں پڑا اور جب ماں باپ کانٹا بن گئے، بوجھ بن گئے، تب انھوں نے وہ راستہ اختیار کیا جو جہنم کی سمت جاتا ہے، گناہ کے بیج بونے کے پھل بھی کڑوے ہی ہوتے ہیں۔ 

انسان کے اندر درندگی پیدا کر دیتے ہیں، آج کا انسان حیوان بن چکا ہے، وہ عقل سے اندھا ہے، بہرہ ہے، حق بات اس کی سمجھ میں نہیں آتی ہے، وہ باطل قوتوں کا اسیر ہے۔ اس کے صبح شام ایسے کام کرتے ہوئے گزرتے ہیں جن سے اللہ راضی نہیں ہے، وہ ناراض ہے، اسے منانے کا کسی کو ہوش نہیں۔ جب اللہ ناراض ہو جاتا ہے تو حادثات و حوادث اور قدرتی آفات انسان کے گرد گھیرا تنگ کر لیتی ہیں۔

سوچنے کی بات ہے کئی عشروں سے سانحات اور ظلم و تشدد نے معاشرے کا سکون غارت کر دیا ہے۔ معصوم بچیوں کا اغوا دوستوں کا ایک دوسرے پر فائرنگ کرنا اور بھیانک قتل و غارت کہ کل جو دل و جان تھے ہر معاملے میں ساتھ تھے آج اس کے ہی جسم کے ٹکڑے ایسے کر دیے جیسے سالگرہ کا کیک کاٹ رہے ہوں، سفاکیت کی انتہا کر دی، نہ اللہ کا خوف اور نہ قانون کا ڈر اور نہ ہی اپنی عزت اور والدین کی ناموس کا احساس۔ قاتل کی اللہ نے معافی نہیں رکھی ہے یہاں تک کہ اس کا بھی انجام ہلاکت خیز ہو یا پھر قصاص کی رقم ادا کر دے، اگر مقتول کے وارث اس بات کے لیے راضی ہو جائیں۔

یہ فتنہ گری نماز سے دوری اور اللہ کے احکام کی روگردانی کی وجہ سے اس قدر آگے بڑھ گئی ہے کہ روشن راستے اندھیروں میں بدل گئے ہیں۔لوگ اب برے کام کرکے شرمندہ نہیں ہوتے ہیں بلکہ سینہ تان کر اور نظر اٹھا کر چلتے ہیں، بے شک جس شخص کو اللہ کا ڈر نہیں اسے کسی کا خوف نہیں ہوتا ہے۔ 

وہ جانتا ہے کہ دولت کے انبار ہیں اس کے پاس، ہر بڑے سے بڑے عہدے پر فائز شخص کا منہ بند کرنے کے لیے کافی ہے۔وقتی طور پر پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہیں لیکن ایک وقت ایسا ضرور آتا ہے جب اللہ کی پکڑ اس کی عبرت ناک موت بن جاتی ہے۔

آج تک جن لوگوں نے مال و دولت لوٹا ہے، زندگی کو جنت بنایا ہے انھوں نے گویا جہنم میں تو جگہ بنا ہی لی ہے اس کے ساتھ ساتھ وہ چین کی دولت گنوا بیٹھے، قدرتی طور پر ایسی ایسی آزمائشوں میں ڈالے گئے کہ انھیں اس وقت خدا یاد آگیا، کہیں اولاد پر مصیبت نازل ہوگئی، کبھی گھر بار برباد ہو گیا، تو کبھی کسی اور مصیبت میں پھنس گئے۔ نیک اور صادق و باعزت لوگ بھی مسائل کا شکار اور دکھوں و غموں میں مبتلا ہوتے ہیں، یہ اللہ کی طرف سے ان کی آزمائش یا پھر دنیا کے مصائب کا اللہ کے پاس بہترین اجر ان کے لیے مختص کیا جاتا ہے۔

اللہ بڑا رحیم ہے جن کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں، ہمارا مہربان رب اس کے بدلے میں اسے بہترین صلے سے نوازتا ہے۔ جیسی کرنی ویسی بھرنی، ضرورت اس بات کی ہے کہ صرف اور صرف اللہ کی مانی جائے تو زندگی و موت قبر و حشر کی منزلیں آسان تر ہو جائیں گی۔ انشاء اللہ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جاتا ہے ہے اور کے لیے

پڑھیں:

اڈیالہ جیل کے قریب تعینات پولیس اہلکار کی علیمہ خان سے عمران خان کے حق میں گفتگو

راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)اڈیالہ جیل کے قریب ڈیوٹی پر تعینات پنجاب پولیس کے اہلکار نے بانی پی ٹی آئی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا دن تھا جس کے لیے تینوں بہنیں، عظمی، علیمہ اور نورین خان اپنے کزن قاسم خان کے ہمراہ اڈیالہ جیل روانہ ہوئیں تو انہیں پولیس نے گورکھپور ناکے پر روک لیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق  اس دوران وہاں پر تعینات پنجاب پولیس کے اہلکار نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں اور کزن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ اللہ کی طرف سے امتحان ہے اور امتحان نیک لوگوں کیلیے ہوتا ہے‘۔پولیس اہلکار کی گفتگو سُن کر بانی پی ٹی آئی کی بہن نے جواب دیا کہ ’اللہ ہمت بھی دے گا‘۔اس پر پولیس اہلکار نے کہا کہ اللہ پاک نے عمران خان کو ہر نکتہ نظر سے قبول کیا ہے۔

لاہور کی قدیمی مارکیٹ کی دکانیں گرانے کا فیصلہ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • دریائے راوی میں ایک ہی خاندان کے 3 بچے ڈوب کر جاں بحق
  • بھارتی جارحیت پر خیبرپختونخوا حکومت وفاق کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی بھارتی حکومت کے جارحانہ رویے کی شدید الفاظ میں مذمت
  • مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، شزہ فاطمہ
  • خیبر پختونخوا کی کابینہ کا اجلاس، بھارتی رویے کی مذمت، منہ توڑ جواب دینے کا عزم
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
  • بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
  • مظلوم مسلمانوں کے دفاع کی اجتماعی ذمہ داری
  • حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی مہم، امن کی کوشش یا طاقتوروں کا ایجنڈا؟
  • اللہ نے عمران خان کو قبول کیا ہے، پنجاب پولیس کے اہلکار کی بانی پی ٹی آئی کے حق میں گفتگو
  • اڈیالہ جیل کے قریب تعینات پولیس اہلکار کی علیمہ خان سے عمران خان کے حق میں گفتگو