سعودی عرب میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں آپس میں قربت، باہمی افہام و تفہیم، اور اختلافی مسائل کو حل کرنے کی اشد ضرورت ہے، کیونکہ طاقت اتحاد میں ہے اور کمزوری اختلاف اور تفرقہ میں، اختلاف ایک فطری حقیقت اور رحمت ہے اگر اسے صحیح طریقے سے سنبھالا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سعودی عرب میں اتحاد بین المسالک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس بابرکت کانفرنس میں اس عظیم ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے جمع ہوئے ہیں کہ امت میں اتحاد و یگانگت کی ثقافت کو فروغ دیا جائے اور ہر اس چیز سے بچا جائے جو تنازعہ اور اختلاف کا باعث بنے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا "وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا" (آل عمران: 103)، "وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ" (الأنفال: 46)۔ انہوں نے کہا کہ آج امت مسلمہ کو سب سے زیادہ ایک متفقہ کلمے کی ضرورت ہے، جو اسے جوڑے، اس کی صفوں کو متحد کرے اور اس کے مقدسات کی حفاظت کرے۔   سعودی عرب میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں آپس میں قربت، باہمی افہام و تفہیم، اور اختلافی مسائل کو حل کرنے کی اشد ضرورت ہے، کیونکہ طاقت اتحاد میں ہے اور کمزوری اختلاف اور تفرقہ میں، اختلاف ایک فطری حقیقت اور رحمت ہے اگر اسے صحیح طریقے سے سنبھالا جائے، ہمارے سلف صالحین مختلف مسائل میں اختلاف کرتے تھے، مگر ان کے دل آپس میں جُڑے ہوتے تھے، ان کے درمیان اختلاف کے باوجود صفوں میں دراڑ نہیں آتی تھی۔ وہ کہا کرتے تھے کہ ہمارا مؤقف درست ہے، مگر اس میں غلطی کا امکان ہے، اور دوسرے کا مؤقف غلط ہے، مگر اس میں درست ہونے کا امکان ہے۔   مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسلامی اتحاد ایک مضبوط عمارت ہے، جس کی جڑیں گہری اور بنیادیں مستحکم ہیں، اس کی سب سے اہم بنیاد عقیدہ و مقصد کی وحدت ہے، اللہ اور اس کے رسول پر ایمان، ایک کتاب، ایک قبلہ، اور امت کے اعلیٰ مقاصد، سب وہ عوامل ہیں جو مسلمانوں کو جوڑتے اور ان کے درمیان بھائی چارے کو مضبوط کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سچا مکالمہ، مختلف آراء کو سننا، اور خیالات کا تبادلہ اختلاف کے اسباب کو ختم کرنے اور قربت پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، مسلمانوں کے درمیان جو چیزیں مشترک ہیں وہ اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں، جس چیز پر اتفاق ہو، اس پر تعاون ہی عزت اور قوت کا راستہ ہے۔   ان کا کہنا تھا کہ معزز علما و مشائخ،  مظلوموں کی مدد کرنا ایک انسانی فریضہ اور شرعی واجب ہے، اس کی سب سے بڑی مثال زخم خوردہ فلسطین ہے، جہاں صیہونی جارحیت نے ظلم کی تمام حدیں پار کر دی ہیں، جب کہ عالمی برادری شرمناک خاموشی اور مجرمانہ بے حسی کا شکار ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی صفوں کو متحد کریں، مظلوموں کی مدد کریں، مقدسات کا دفاع کریں، اور کمزوروں، بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی حمایت کریں، جو نہ کوئی چارہ رکھتے ہیں اور نہ ہی کوئی راستہ پاتے ہیں، آخر میں، میں رابطہ عالم اسلامی کے معالی الامین العام، ہمارے محترم بھائی، شیخ ڈاکٹر محمد العیسی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے اتحاد و یگانگت کے فروغ میں عظیم خدمات سرانجام دی ہیں۔   مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں خادم حرمین شریفین، شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود اور ان کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز کا تہہ دل سے شکریہ اور قدر دانی کرتا ہوں، جو اسلام کی نصرت، مسلمانوں کے اتحاد کو مضبوط کرنے، حرمین شریفین کی خدمت، امت مسلمہ کے جائز مسائل کے دفاع، دین کی خدمت، مقدس مقامات کے تحفظ، اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی دیکھ بھال کے لیے عظیم کوششیں کر رہے ہیں، انہوں نے امت مسلمہ کے لیے ایک جامع وژن پیش کیا ہے، جس کے تحت مسلمان ایک جھنڈے تلے متحد ہوں، اور اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کرتے ہوئے کے درمیان

پڑھیں:

ہمیں فورتھ شیڈول کی دھمکی نہ دی جائے،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے: مولانا فضل الرحمان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ملتان : مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دینی مدارس کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، ایجنڈا کے ذریعے نوجوان نسل کو مشتعل کرنا ہے۔ ہمیں مجبور نہ کرو ورنہ مدارس و مسجد کی حرمت کے لیے اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے۔

سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہہ ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، مدارس کی رجسٹریشن کیلئے قانون بن چکا ہے۔ یہ بات انہوں نے پنجاب کے شہر ملتان میں تحفظ مدارس دینیہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئےکہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری ڈھائی سو سال کی تاریخ ہے، علما کسی بھی احساس کمتری کا شکار نہ ہوں، دنیا کی کوئی طاقت ہمیں غلام نہیں بناسکتی، وفاق المدارس اصل مدارس ہیں باقی سب ڈمی ہیں ہم تسلیم نہیں کرتے، ضمنی چیزوں کے لیے علما کے ہاتھ مروڑے جارہے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے واقعات کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، بیرونی ایجنڈا ہے کہ مذہب سے لاتعلق ہوجاؤ اور روشن خیالی کی طرف آجاؤ، آئین میں لکھا ہے اسلام پاکستان کا مملکتی مذہب ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے ہمیں فرقوں میں لڑانے کی کوشش کی، افغانستان کو تباہ و برباد کردیا، کہتے ہیں کہ امن کیلئے آئے ہیں، عراق، شام، فلسطین کو تباہ کردیا اور تب بھی یہی کہتے ہیں کہتے ہیں کہ ہم امن کیلئے آئے ہیں۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • ہمارے ٹاؤن چیئرمینوں کی کارکردگی قابض میئر سے کہیں زیادہ بہترہے ، حافظ نعیم الرحمن
  • لاہور میں بلوچستان کا مقدمہ عوام کے سامنے رکھیں گے، مولانا ہدایت الرحمان
  • علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی
  • مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
  • ہمیں فورتھ شیڈول کی دھمکی نہ دی جائے،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے: مولانا فضل الرحمان
  • کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ مولانا فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر تنقید
  • مولانا فضل الرحمان نے پنجاب کی حکومت پر علماؤں کے ضمیر خریدنے کا الزام لگا دیا
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان
  • پاک افغان مذاکرات کامیاب، ٹی ٹی پی کی شامت، مولانا فضل الرحمان آگ اگلنے لگے
  • حکومت پختونخوا میں دہشتگردوں کیخلاف طاقت کا بھرپور استعمال کرے، مولانا فضل الرحمان