Daily Mumtaz:
2025-06-09@15:11:43 GMT

شاہ رخ خان، اجے دیوگن اور ٹائیگر شروف مشکل میں

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

شاہ رخ خان، اجے دیوگن اور ٹائیگر شروف مشکل میں

بالی ووڈ اسٹار شاہ رخ خان، اجے دیوگن اور ٹائیگر شروف پان مسالہ اشتہار کے باعث مشکل میں پڑ گئے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جے پور کی عدالت نے مشہور بالی ووڈ اداکاروں شاہ رخ خان، اجے دیوگن اور ٹائیگر شروف کے خلاف ایک مبینہ گمراہ کن وِمَل پان مسالہ کے اشتہار کی تشہیر سے متعلق نوٹس جاری کیا کردیا۔

عدالت نے تمام فریقین کو 19 مارچ کو صبح 10 بجے عدالت میں پیش ہونے اور نوٹس موصول ہونے کی تاریخ سے 30 دن کے اندر اپنے جوابات فائل کرنے کا حکم دیا ہے۔

نوٹس جےپور کے وکیل یوگندرا سنگھ بادیال کی جانب سے درج کی گئی شکایت کی بنیاد پر جاری کیا گیا ہے۔

بادیال کا الزام ہے کہ اشتہار میں استعمال ہونے والے نعرے دانے دانے میں ہے کیسر کا دم کے ذریعے عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔

ان کا مؤقف ہے کہ اشتہار کے ذریعے وِمَل پان مسالہ کو ایسی خصوصیات کا حامل ظاہر کیا جا رہا ہے جو حقیقت میں موجود نہیں ہیں۔

اشتہار میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہر دانے میں کیسر کی طاقت موجود ہے، جس کی وجہ سے صارفین غلط فہمی کا شکار ہو کر ایک مہنگے اور قیمتی مادے کے نام پر یہ مصنوعات خرید رہے ہیں۔

بازار میں کیسر کی قیمت تقریباً 4 لاکھ روپے فی کلوگرام ہے جبکہ وِمَل پان مسالہ کی قیمت صرف 5 روپے ہے، جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس میں کسی بھی قسم کا کیسر شامل نہیں ہے۔

اس گمراہ کن تشہیر کے باعث عوام کو نہ صرف مالی نقصان کا سامنا ہے بلکہ صحت سے متعلق بھی سنگین خطرات جنم لے سکتے ہیں۔

وکیل بادیال نے اس اشتہار کو عوام کو جھوٹے دعوؤں اور غلط معلومات فراہم کرنے کا ایک ذریعہ قرار دیا ہے جس کی وجہ سے صارفین بے خبری میں مہنگا اور نقصان دہ پان مسالہ خرید رہے ہیں۔

انہوں نے متعلقہ کمپنی اور اداکاروں کے خلاف سخت کارروائی اور جرمانے کا مطالبہ کیا ہے اور ساتھ ہی اشتہار پر فوری پابندی عائد کرنے کی بھی درخواست کی ہے تاکہ عوام کی صحت اور جان کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ریاست راجھستان کے شہر کوٹا میں بالی ووڈ کے اداکاروں کے خلاف پان مسالہ برانڈ ’الائچی‘ کی توثیق کرنے پر شکایت درج کرائی گئی تھی، جس کے بعد تینوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پان مسالہ کے خلاف

پڑھیں:

سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟

یو این ایڈزاقوام کا کہنا ہے کہ سنہ2024  کے بعد ایڈز سے متعلقہ اموات اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں لیکن طبی مقاصد کے لیے درکار امدادی وسائل کی قلت کے باعث اس بیماری پر قابو پانے کی کوششوں میں رکاوٹوں کا سامنا ہے جو ہر منٹ میں ایک انسان کی جان لے لیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی امدادی پروگرامز میں تعطل سے 5 لاکھ بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں

اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام نے خبردار کیا کہ اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔ امداد کی متواتر فراہمی جاری نہ رہنے کے نتیجے میں سنہ 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ اموات ہو سکتی ہیں اور مزید 60 لاکھ افراد کے اس مرض میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کی نائب سیکریٹری جنرل امینہ محمد نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زیادہ لوگ ایچ آئی وی کے علاج سے مستفید ہو رہے ہیں اور اس حوالے سے ایڈز کے خلاف اقوام متحدہ کے اقدامات کثیرفریقی طریقہ کار کی کامیابی کی واضح مثال ہیں۔ تاہم، وسائل کی کمی دنیا بھر میں ایچ آئی وی کے خلاف طبی خدمات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

کامیابیاں ضائع ہونے کا خدشہ

نائب سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی/ایڈز پر قابو پانے کے لیے کیے گئے وعدے پورے نہیں ہو رہے اور گزشتہ دہائیوں میں اس بیماری کے خلاف حاصل کی جانے والی تمام کامیابیاں ضائع ہو جانے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مالی مدد میں کمی آںے کے نتیجے میں بہت سی جگہوں پر کلینک بند ہو رہے ہیں اور علاج معالجے کا سامان ختم ہونے لگا ہے لہٰذا ایسے حالات میں نوعمر لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے اس بیماری سے متاثر ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی حکومت کے اقدام ‘پیپفار’ کی بدولت افریقہ میں ایچ آئی وی کی روک تھام میں نمایاں مدد ملی لیکن اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔

مزید پڑھیے: ایڈز کے خاتمے کے لیے عالمی اتحاد کی تجاویز کیا ہیں؟

امینہ محمد نے کہا ہے کہ مختصر مدتی مالی کٹوتیوں کے باعث طویل مدتی پیش رفت ضائع ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف جنگ جاری رہنی چاہیے اور مالی وسائل کے بحران کو ہنگامی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ذیلی صحارا افریقہ کے نصف ممالک قرضوں کی ادائیگی پر جس قدر رقم خرچ کرتے ہیں وہ ان کے ہاں طبی سہولیات کی فراہمی پر ہونے والے اخراجات سے کہیں زیادہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے، ٹیکس اصلاحات اور بڑے پیمانے پر عالمی مدد کی ضرورت ہے۔

طبی خدمات سے محرومی

انہوں نے انسانی حقوق پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ پسماندہ سماجی گروہوں کے خلاف تادیبی قوانین، تشدد اور اظہار نفرت کے باعث ایڈز سے وابستہ بدنامی میں شدت آ رہی ہے اور لوگ ضروری طبی خدمات سے محروم ہو رہے ہیں۔

امینہ محمد نے بتایا ہے کہ مقامی سطح پر ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف کام کرنے والی بہت سی تنظیمیں مالی وسائل نہ ہونے کے باعث بند ہو چکی ہیں جبکہ اس وقت ان کے کام کی اشد ضرورت تھی۔

مزید پڑھیں: کیا پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کا مرض وبائی صورت اختیار کر گیا ہے؟

ان کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں کو اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے مدد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنہ 2030 تک ایڈز کے پھیلاؤ کا خاتمہ ناممکن نہیں لیکن موجودہ حالات میں اس حوالے سے کامیابی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایچ آئی وی ایڈز ایڈز کے مریض یو این ایڈز

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
  • عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کے خلاف بیان
  • مودی سرکار منی پور میں امن برقرار رکھنے میں ناکام، پرتشدد احتجاج کے بعد انٹرنیٹ بند، کرفیو نافذ
  • داعش خراسان کا بی ایل اے کے خلاف اعلانِ جنگ، پاکستان کے لئے اچھی خبر یا بری؟
  • ایران کے خلاف دھمکی آمیز رویہ بے سود کیوں؟
  • اُزبکستان اور اُردن نے پہلی بار فیفا ورلڈ کپ کیلئے کوالیفائی کرلیا
  • سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق
  • اسرائیلی حملوں کی مذمت، مشکل گھڑی میں لبنان کے ساتھ ہیں، دفتر خارجہ پاکستان