شاہ رخ خان، اجے دیوگن اور ٹائیگر شروف مشکل میں پھنس گئے، قانونی نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسک) بالی وڈ کے سپر اسٹار شاہ رخ خان، اجے دیوگن اور ٹائیگر شروف کو عوام کو گمراہ کرنے پر قانونی نوٹس جاری کر دیا گیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق یہ نوٹس جے پور میں قائم صارفین کے تنازعات کے ازالے کے کمیشن کی جانب سے تینوں اداکاروں کو پان مصالحہ کے مبینہ طور پر گمراہ کن اشتہارات پر جاری کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کمیشن نے ومل پان مصالحہ کے چیئرمین ومل کمار اگروال کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے چاروں افراد کو رواں ماہ کی 19 تاریخ کو طلب کیا ہے، جس میں ومل کمار سمیت تینوں اداکاروں کو یا تو خود یا پھر اپنے نمائدے کے ذریعے حاضری کو ممکن بنانے کی ہدایت کی گئی ہے اور غیر حاضری کی صورت میں کمیشن نے یکطرفہ فیصلے سے بھی خبردار کیا ہے۔
اس کے علاوہ کمیشن نے تمام اداکاروں اور پان مصالحہ مینوفیکچرنگ کمپنی کو نوٹس کی وصولی کے دن سے 30 دن کے اندر اپنے جوابات داخل کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جےپور سے تعلق رکھنے والے ایک وکیل کی جانب سے کمیشن کو شکایت کی گئی تھی کہ پان مصالحہ میں زعفران شامل ہونے کا جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر بڑی تعداد میں لوگ اس مضر صحت پان مصالحے کا استعمال کر رہے ہیں اور کمپنی کروڑوں روپے کما رہی ہے۔
ایران نے 11 لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے بے دخل کر دیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پان مصالحہ
پڑھیں:
حکومت جامعہ پنجاب میں طلبہ پر تشدد کا فوری نوٹس لے‘ حسن بلال ہاشمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-3
لاہور(صباح نیوز)اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ حسن بلال ہاشمی نے جامعہ پنجاب میں پرامن طلبہ و طالبات پر پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد اوردرجنوں گرفتار طلبہ پر شدید تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ اس واقعے کا فی الفور نوٹس لیا جائے ، یہ کارروائیاں نہ صرف آئین پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ طلبہ کے جائز اور پرامن جمہوری حق کو سلب کرنے کی کھلی کوشش ہیں۔ اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو پرامن احتجاج اور آزادیِ اظہار کا بنیادی حق دیتا ہے۔ جامعات علم و تحقیق کے مراکز ہیں لیکن بدقسمتی سے جامعہ پنجاب کی انتظامیہ فسطائی ہتھکنڈوں کے ذریعے طلبہ کی آواز دبانے، ان کے مسائل کو نظرانداز کرنے اور ان پر زبردستی خاموشی مسلط کرنے کی روش اپنائے ہوئے ہے۔ یہ رویہ نہ صرف تعلیمی ماحول کو تباہ کر رہا ہے بلکہ طلبہ میں بے چینی اور اضطراب کو مزید بڑھا رہا ہے۔ ناظم اعلیٰ نے کہا کہ پرامن طلبہ و طالبات پر لاٹھی چارج اور گرفتاریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ انتظامیہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ جامعات کا اصل حسن مکالمہ، علمی مباحثہ اور طلبہ کی فکری و جمہوری آزادی ہے، لیکن انتظامیہ اس حسن کو جبر اور طاقت کے زور پر کچلنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اپنی تاریخ کے آغاز سے ہی طلبہ کے مسائل، ان کے تعلیمی اور فلاحی حقوق کے لیے پرامن اور جمہوری جدوجہد کرتی چلی آرہی ہے۔ جمعیت نے ہمیشہ لائبریریوں، ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، فیسوں میں کمی اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی جیسے حقیقی مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ طلبہ کے خلاف تشدد سے ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ یہ صورتحال مزید سنگین شکل اختیار کرے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اس واقعے کا فوری نوٹس لے، گرفتار شدہ تمام طلبہ کو فی الفور رہا کرے اور اس تشدد میں ملوث سیکورٹی و پولیس اہلکاروں اور ذمے دار افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ حسن بلال ہاشمی نے متنبہ کیا کہ اگر صوبائی حکومت نے اس جبر کو بند نہ کیا اور گرفتار طلبہ کو رہا نہ کیا گیا تو اسلامی جمعیت طلبہ ملک بھر کے طلبہ کے ساتھ مل کر بڑے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کا استحصال کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور جمعیت ہمیشہ طلبہ کے حقوق کے لیے میدانِ عمل میں موجود رہے گی۔