عوام پر مرکوز چینی ترقیاتی تصور اور چینی حکومت کی پزیرائی, سی جی ٹی این سروے
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
بیجنگ : گزشتہ سال چین کا جی ڈی پی 134.9 ٹریلین یوآن تک پہنچا جس میں 5 فیصد شرح نمو دیکھی گئی۔
سی جی ٹی این کی جانب سے 41 ممالک سے تعلق رکھنے والے 25,883 جواب دہندگان پر مشتمل ایک سروے کے مطابق، 84.3 فیصد جواب دہندگان نے چین کے عوام پر مرکوز ترقیاتی تصور اور چینی حکومت کی تعریف کی ۔
اعداد و شمار کے مطابق 92.
سروے میں عالمی جواب دہندگان نے چینی حکومت کی گورننس پر بات کرتے ہوئے بالترتیب 78.8 فیصد، 70.1 فیصد، 63.4 فیصد، 61 فیصد اور 58.1 فیصد نے کہا کہ چینی حکومت نے تعلیم کو بہتر بنانے، آمدنی بڑھانے، رہنے کے ماحول کو بہتر بنانے، صحت عامہ کو بہتر بنانے اور قدرتی ماحول کو بہتر بنانے میں قابل ذکر نتائج حاصل کیے ہیں۔ 62.7 فیصد جواب دہندگان کا کہنا تھا کہ چین کے ادارہ جاتی فوائد اعلی سطح کی حکمرانی کے لئے ایک اہم ضمانت فراہم کرتے ہیں۔
سروے میں 71.7 فیصد عالمی جواب دہندگان کا خیال تھا کہ چینی عوام کی آمدنی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 73.9 فیصد نے اتفاق کیا کہ چینی عوام کا معیار زندگی بہتر سے بہتر ہو رہا ہے۔ 60.6 فیصد جواب دہندگان کا خیال تھا کہ چین میں غربت کا شکار آبادی میں نمایاں کمی آئی ہے۔ 79.5 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ چین میں تعلیم کا معیار مسلسل بہتر ہو رہا ہے۔ 59.7 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ چین کا قدرتی ماحول بہتر سے بہتر ہو رہا ہے۔ 91.9 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ جدیدیت کے عمل میں چین نے انسان اور فطرت کے مابین ہم آہنگ بقائے باہمی کو حاصل کیا ہے۔ Post Views: 1
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ابھینندن کی طرح اس بار بھی 100 فیصد جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جس طرح ابھینندن کے وقت جواب دیا تھا اس بار بھی 100 فیصد جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان ایئر فورس نے ابھینندن کے وقت جو جواب دیا تھا وہ تاریخ کا حصہ ہے، پہلگام میں جو واقعہ ہوا وہ قابل مذمت ہے، بھارت کا چہرہ کھل کر سامنے آرہا ہے۔
بھارت نے تمام پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کردیے اور 48...
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت اندرونی دباؤ کے باعث انتہائی حد تک گیا تو بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں، اس نے جو ایشو اٹھائے ہیں وہ کل میٹنگ میں ڈسکس کریں گے، وہ سندھ طاس معاہدہ کو اس طرح معطل نہیں کرسکتا، معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر بھی شامل ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک سمیت دیگر بھی شامل ہیں، بھارت بہت عرصے سے سندھ طاس معاہدے سے نکلناچاہ رہا ہے، وہ سندھ طاس معاہدے پر یک طرفہ فیصلے نہیں کرسکتا۔