پاکستان کے چاروں صوبوں کی ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
پاکستان کے چاروں صوبوں کی ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق WhatsAppFacebookTwitter 0 9 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان کے چاروں صوبوں کی سیوریج لائنوں میں ایک بار پھر پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو ٹائپ ون پایا گیا ہے۔
قومی صحت کے ادارے کے مطابق ریجنل ریفرنس لیب کی 14اضلاع کے سیمپلز میں پولیو کی تصدیق ہوئی ہے، ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو ٹائپ ون پایا گیا ہے، پولیو ٹیسٹ کیلئے ماحولیاتی نمونے 10 تا 18 فروری لئے گئے تھے۔حکام کا کہنا ہے کہ سندھ کے 2، بلوچستان 7اضلاع کے سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے ہیں، خیبرپختونخوا کے 3، پنجاب کے 2 اضلاع کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے، کوئٹہ، گوادر، خضدار، نصیر آباد کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے۔
دریں اثنا اوستہ محمد، قلعہ سیف اللہ، کیچ کے ماحولیاتی نمونے پولیو پازیٹو ہیں، ایبٹ آباد، بنوں، ٹانک کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، کراچی ایسٹ، ساوتھ کی سیوریج لائنیں پولیو وائرس سے آلودہ ہیں۔لاہور، سرگودھا کے ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، تیس اضلاع کے ماحولیاتی نمونے پولیو سے پاک نکلے ہیں، رواں سال ملک میں چھ پولیو وائرس کیس رپورٹ ہو چکے ہیں رواں سال سندھ سے 4، کے پی ایک، پنجاب ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی وائرس کی تصدیق کے ماحولیاتی میں پولیو کی سیوریج
پڑھیں:
غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ
غزہ میں 2 سالوں سے جاری جنگ کی وجہ سے علاقہ شدید ماحولیاتی بحران کا شکار ہوگیا ہے جس کے اثرات کئی نسلوں تک منتقل ہوتے رہیں گے۔
بلومبرگ کی تازہ رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے نتیجے میں غزہ ایک شدید ماحولیاتی بحران کا شکار ہو چکا ہے۔ شہر کے اہم بازار ‘سوق فراس’ سمیت 350 سے زائد مقامات اب غیر رسمی کوڑا کرکٹ کے ڈھیر بن چکے ہیں جہاں تقریباً 2 لاکھ میٹرک ٹن کچرا جمع ہو چکا ہے۔ ان میں سے اکثر مقامات پناہ گزینوں کے خیموں کے قریب ہیں جس سے صحت عامہ کے مسائل جنم لے رہے ہیں۔
رپورٹ میں سیٹلائٹ امیجری کے ذریعے ثابت کیا گیا ہے کہ غزہ کے پانی، زمین اور ہوا کو زہریلے مادّوں سے آلودہ کیا جا چکا ہے۔ کوڑے کے انباروں سے نکلنے والے مضر مادے زیرزمین پانی کو متاثر کر رہے ہیں جو غزہ کی واحد پانی کی سپلائی کا ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ تباہ شدہ عمارتوں اور گولہ بارود سے نکلنے والی دھول اور دھوئیں نے فضا کو آلودہ کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 55 ملین میٹرک ٹن ملبہ غزہ میں موجود ہے جب کہ روزانہ 84 ہزار مکعب میٹر گندہ پانی بحیرہ روم میں بہایا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف مقامی ماحول بلکہ خطے کے دوسرے ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔
رپورٹ میں غزہ کے ماہر ماحولیات باسل یاسین کا کہنا ہے کہ جنگ نے نہ صرف ماحولیاتی نظام کو تباہ کیا بلکہ تحقیقاتی ادارے، تجربہ گاہیں اور ماہرین بھی ختم کر دیے گئے ہیں۔ پانی کی جانچ کا کوئی آلہ باقی نہیں رہا، اور نہ ہی یونیورسٹیاں فعال ہیں۔
یونیسف اور دیگر ادارے خیمہ بستیوں سے کچرا اکٹھا کرنے کے لیے مقامی افراد کو اجرت دے رہے ہیں، لیکن سہولتیں انتہائی ناکافی ہیں۔ شہری ایک وقت کے کھانے پر مجبور ہیں جب کہ وبائی امراض، جیسے ہیپاٹائٹس اے اور ڈائریا، تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
اس ماحولیاتی تباہی کے اثرات صرف غزہ تک محدود نہیں رہیں گے۔ اسرائیلی ہسپتالوں میں پہلے ہی دوائیں مزاحمت کرنے والے بیکٹیریا کا علاج کیا جا رہا ہے، اور ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پورے خطے میں صحت کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ غزہ کی مکمل بحالی پر کم از کم 53 ارب ڈالر خرچ ہوں گے اور یہ عمل ایک دہائی تک جاری رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آلودگی جنگ جنگ بندی غزہ ماحولیات