چیمپئنز ٹرافی فائنل: اختتامی تقریب میں پاکستان کو نظرانداز کرنے پر شعیب اختر نے بھی سوال اٹھادیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
چیمپئنز ٹرافی 2025 کی تقریب تقسیم انعامات میں ٹورنامنٹ کے میزبان پاکستان کو مکمل نظر انداز کرنے پر سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے بھی سوال اٹھادیا۔
ذرائع کے مطابق تقریب میں میزبان ملک کی نمائندگی روایت رہی ہے لیکن آئی سی سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے کسی بھی عہدیدار کو مدعو نہیں کیا جس نے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق پی سی بی چیئرمین محسن نقوی صحت کی وجوہات کی بنا پر دبئی نہیں جاسکے تاہم پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر اور ٹورنامنٹ ڈائریکٹر سمیر احمد سید فائنل میچ کے موقع پر دبئی اسٹیڈیم میں ہی موجود تھے لیکن اس کے باوجود آئی سی سی نے انہیں تقریب میں شامل نہیں کیا۔
ذرائع کے مطابق تقریب میں کون اسٹیج پر موجود ہوگا اس کا مکمل اختیار آئی سی سی کے پاس تھا، لیکن اس کے باوجود سمیر احمد سید کو اسٹیج پر نہیں بلایا گیا جبکہ تقریب میں بی سی سی آئی کے صدر راجر بنی، سیکریٹری دیوجیت سائقیا، نیوزی لینڈ کے سابق کھلاڑی راجر ٹووز اور آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ مدعو تھے۔
اس صورتحال کو کرکٹ حلقے پاکستان کے ساتھ جان بوجھ کر کیا گیا ناروا سلوک قرار دے رہے ہیں جبکہ پی سی بی بھی اس صورتحال سے ناخوش ہے، فی الحال آئی سی سی کی جانب سے اس پر کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔
شائقین کرکٹ نے اس فیصلے پر بھی سوال اٹھایا ہے کہ سابق آسٹریلوی کپتان ایرون فنچ کو ٹرافی اسٹیج پر لانے کی ذمہ داری دی گئی جبکہ 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کے فاتح پاکستانی کپتان سرفراز احمد کو نظر انداز کیا گیا جس سے پاکستانی مداح مزید نالاں دکھائی دے رہے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ پاکستان کی بین الاقوامی کرکٹ میں خدمات کو نظر انداز کرنے کی سوچی سمجھی کوشش لگتا ہے خاص طور پر جب پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی کی شاندار میزبانی کرکے اسکا کامیاب انعقاد ممکن بنایا ہے۔
پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے بھی چیمپئنز ٹرافی 2025 کی تقریبِ تقسیم انعامات میں پاکستان کی نمائندگی نہ ہونے پر شدید حیرت کا اظہار کیا ہے۔
شعیب اختر نے سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو پیغام میں کہا کہ بھارت نے آج چیمپئنز ٹرافی جیت لی لیکن میں نے ایک عجیب چیز نوٹ کی۔ پاکستان اس ٹورنامنٹ کا میزبان تھا لیکن تقریب میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔
شعیب اختر نے کہا کہ یہ بات میری سمجھ سے بالاتر ہے، ہمیں سوچنا چاہیے کہ آخر ایسا کیوں ہوا؟ یہ ایک عالمی اسٹیج تھا، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ میں وہاں پی سی بی کا کوئی رکن نہیں دیکھ سکا، یہ دیکھ کر دل بہت اداس ہوا، یہ واقعی میری سمجھ سے باہر ہے، ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟۔
واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی 2025 پاکستان کے لیے 29 سال بعد پہلا بڑا ایونٹ تھا، لیکن میزبان ٹیم کو گروپ مرحلے میں ہی نیوزی لینڈ اور بھارت کے خلاف شکست کے بعد ایونٹ سے باہر ہونا پڑا جس پر پاکستانی شائقین پہلے ہی مایوس تھے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی پی سی بی
پڑھیں:
سٹیل ملز سکریپ کردی جائے گی بحالی کے چانسز کم ہیں :معاون خصوصی ہارون اختر
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت اور پیداوار ہارون اختر نے نے کہا ہے کہ سٹیل ملز سکریپ کردی جائے گی کیونکہ اس کی بحالی کے چانسز کم ہیں اور نقصان پہنچانے والے حکومتی اداروں کو بند کرنا ہے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مہنگائی میں کمی کرکے عوام کو تحفہ دیا، نقصان پہنچانے والے حکومتی ملکیتی اداروں کو بند کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری نئی ٹیرف پالیسی آئی ہے، جس سے کاسٹ کم ہوگی، انٹرسٹ ریٹ کم ہوگئے ہیں اور مزید کم ہوں گے، ٹیکس ریٹس بھی مزید کم ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ برآمدات فوکسڈ مینو فیکچورنگ صنعت کی پالیسی لے کر آئے ہیں جس سے ملک میں سرمایہ کاری آئے گی، ہمارا وژن ہے پاکستان کی صنعتی گروتھ 6 سے 7 فیصد تک پہنچے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے حکومتی ملکیتی اداروں کی نج کاری کے بارے میں بتایا کہ سٹیل ملزسکریپ کر دی جائے گی، بحالی کے چانسز کم ہیں، یوٹیلیٹی سٹورز میں بے ضابطگیاں ہوئیں، ایسے لوگ آئے جنہیں نہیں آنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اورارجنٹینا میں بھی خسارے والے ادارے بند ہوئے، ماضی کی غلطیوں کا بوجھ ساری عمر حکومتیں نہیں اٹھا سکتیں۔ان کا کہنا تھا کہ چار دن کی جنگ میں بھارت کے خلاف ہمارے عوام بھی کھڑے رہے۔
ہارون اختر نے کہا کہ ہر کسی کو مارکیٹ ویلیو کے مطابق قیمت دینی چاہیے، قیمت نہ ملے تو لوگ کارکردگی نہیں دکھائیں گے، 9سال سے اراکین اسمبلی کی تنخواہ نہیں بڑھی، چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ جو قائم مقام صدر مملکت بھی بنتا ہے دو لاکھ روپے ہے، سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ بھی دو لاکھ ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے بتایا کہ پارلیمٹ میں تمام اراکین صنعت کار نہیں ہے، آہستہ آہستہ تنخواہ بڑھنی تھی جو نہیں بڑھی اور اب اس کو 9 سال بعد بڑھایا گیا ہے جہاں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اچانک اضافے پر تنقید کی جا رہی ہے، وہیں سرکاری ملازمین کے تنخواہوں میں اضافے اور تنخواہ دار طبقے کے ٹیکسز کم کرنے کو سراہا جا رہا ہے۔
امریکہ نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دیدیا
مزید :