کوٹ ادو: 2 لڑکیوں کی پولیس کی بدسلوکی کی ویڈیو والرل، انکوائری رپورٹ کل پیش ہو گی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
فائل فوٹو
کوٹ ادو میں چھاپے کے دوران پولیس کی 2 لڑکیوں کے اہلِ خانہ سے مبینہ بدسلوکی کے معاملے کی انکوائری رپورٹ کل ڈی پی او کو پیش کی جائے گی۔
کوٹ ادو میں 2 لڑکیوں کی پولیس کے خلاف سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی ہے، ویڈیو میں لڑکی نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس والد کی گرفتاری کے لیے گھر کی دیواریں پھلانگ کر داخل ہوئی، پولیس نے اسے، اس کی 2 بہنوں اور والدہ کیساتھ بدسلوکی کی، والد کو بھی اپنے ساتھ لے گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 2 مارچ کو مقدمے میں نامزد اشتہاری ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا تھا، لیکن ملزم نے عبوری ضمانت کروا رکھی تھی جس پر پولیس گرفتاری کیے بغیر واپس آ گئی۔
پولیس کے مطابق ہاری خاتون نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ زمیندار نے انہیں جبری قیدی بنا رکھا ہے۔
وائرل ویڈیو پر ڈی پی او نے معاملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دی، کارروائی میں شامل ایس ایچ او اور دیگر اہلکاروں کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا۔
پولیس کے مطابق انکوائری کمیٹی کل ڈی پی او کو رپورٹ پیش کرے گی، اگر تحقیقات میں الزامات ثابت ہوئے تو ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اسرائیل کے بڑے شاپنگ مالز بند، اشیائے ضروریہ کی شدید قلت
رپورٹ کے مطابق صیہونی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کے حملوں اور جاری تصادم کے ساتھ ہی، مقبوضہ علاقوں کے متعدد شاپنگ سنٹرز جیسے کریون، رمات آویو، گرینڈ مال پٹاہ ٹیکوا اور گرینڈ کینین بی ایس سیکیورٹی خطرات کے باعث بند ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی میڈیا ذرائع نے ایران کے کامیاب حملوں کے بعد مقبوضہ علاقوں میں مارکیٹوں کے بند ہونے اور شدید اشیاء کی قلت کا انکشاف کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صیہونی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کے حملوں اور جاری تصادم کے ساتھ ہی، مقبوضہ علاقوں کے متعدد شاپنگ سنٹرز جیسے کریون، رمات آویو، گرینڈ مال پٹاہ ٹیکوا اور گرینڈ کینین بی ایس سیکیورٹی خطرات کے باعث بند ہو گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، ان مراکز کے منتظمین نے وزیرِ اقتصاد کو فوری خط لکھ کر دوبارہ کھولنے کی درخواست کی ہے تاکہ مقبوضہ علاقوں کے رہائشی اپنی ضروریات پوری کر سکیں۔ تاہم، مناسب حفاظتی انفراسٹرکچر کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ مراکز گاہکوں سے خالی ہو گئے ہیں۔اسی دوران، ادائیگی کی کمپنی "شیبا" کے اعداد و شمار کے مطابق، ایران کے ساتھ جنگ کے ابتدائی دنوں میں کریڈٹ کارڈ سے خریداری کی مقدار میں 11.9 فیصد کمی آئی ہے جو تقریباً 1.319 ارب شیکیل رہ گئی ہے۔
آن لائن خریداری بھی فضائی حدود کے بند ہونے اور تجارتی پروازوں کے معطل ہونے کی وجہ سے شدید کمی کا شکار ہے۔ صیہونی میڈیا نے تسلیم کیا ہے کہ اس کے برعکس، گروسری اور خوراک کی اشیاء کی خریداری میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، حتیٰ کہ معدنی پانی کی بوتلیں چند منٹوں میں شیلف سے خالی ہو جاتی ہیں۔ دوسری طرف، سپلائی چین میں خلل کی وجہ سے مرغی کے گوشت، دودھ اور دودھ کی مصنوعات کی قلت نے لمبی قطاریں اور صارفین میں تشویش بڑھا دی ہے۔ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کے ساتھ چند دن کی جنگ نے صیہونی ریژیم کو نہ صرف سیکیورٹی چیلنجز بلکہ ایک وسیع اقتصادی بحران سے بھی دوچار کر دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر یہ جنگ جاری رہی تو تل ابیب کی معیشت مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ سکتی ہے۔