اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 مارچ ۔2025 )سپریم کورٹ آف پاکستان میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران لاہور بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان کے دلائل مکمل ہو گئے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کی جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی ، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بنچ کا حصہ تھے.

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے وکیل رہنما حامد خان دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر پاکستان کی تاریخ کی دلائل دیئے اور پاکستان میں مارشل لا اور ملٹری کورٹس کی تاریخ کا بتایا سپریم کورٹ کا راولپنڈی بار کیس کا فیصلہ عدالت کے سامنے رکھا راولپنڈی بار کیس میں فوجی عدالتوں سے متعلق 21ویں ترمیم چیلنج کی گئی تھی. حامد خان نے کہا کہ کسی بھی حالات میں سویلینز کا اتنے بڑے پیمانے پر فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں کیا جاسکتا فوجی عدالتیں آئینی ترمیم کے بغیر قائم نہیں ہوسکتیں فوجی عدالتوں کے حوالے سے آئینی ترمیم پر بھی اصول طے شدہ ہیں فوجی عدالتوں کے حوالے سے آئینی ترمیم مخصوص مدت کیلئے ہوسکتی ہے اس صورت میں فوجی عدالتوں کے فیصلوں کیخلاف اپیل کا حق بھی دیا جانا ضروری ہے موجودہ حالات میں ایسی کوئی صورتحال نہیں.

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ 26ویں ترمیم کے بعد فوجی عدالتوں کے فیصلوں کیخلاف اپیل کہاں ہوسکتی ہے؟ جس پر حامد خان نے جواب دیا کہ ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی جاسکتی ہے مگر اس کا دائرہ اختیار محدود ہوتا ہے فوج ایگزیکٹیو کا حصہ ہے جو عدالتی اختیارات استعمال نہیں کرسکتی آرمی ایکٹ کو ایک طرف رکھیں تو آئین میں فوجی عدالتوں کی گنجائش نہیں.

ایڈووکیٹ حامد خان نے کہا کہ ماضی میں 1973 کے آئین سے پہلے کے آئین میں گنجائش تھی، دسویں ترمیم میں آئین کا آرٹیکل 245 شامل کیا گیا، آرٹیکل 245 میں بھی فوج کو جوڈیشل اختیار حاصل نہیں بنیادی انسانی حقوق اور بنیادی سول حقوق دونوں برابر ہیں آئین کی کوئی بھی شق بنیادی حقوق واپس نہیں لے سکتی ان کا کہنا تھا کہ اب میں اپنے دلائل میں آئین کے آرٹیکل 175(3) کو بیان کروں گا آئین کے اس آرٹیکل میں واضح لکھا ہے کہ عدلیہ ایگزیکٹو سے الگ ہوگی.

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ عدلیہ کو ایگزیکٹو سے الگ کس نے کرنا تھا؟ آرٹیکل 175(3) کے تحت عدلیہ ایگزیکٹو سے خود بخود الگ تصور ہوگی ؟یا عدلیہ کے ایگزیکٹو سے الگ ہونے کی ڈیکلریشن عدلیہ دے گی یا پارلیمان ؟ حامد خان نے جواب دیا کہ آئین کے الفاظ واضح ہیں پارلیمان کے ڈیکلریشن کی ضرورت نہیں جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ فوجی عدالتیں آئین کے آرٹیکل 175(3) کے زمرے میں نہیں آتیں سپریم کورٹ کے فیصلے میں فوجی عدالتوں کو تاریخی تناظر میں دیکھا گیا.

جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے مطابق آرٹیکل 175(3) کے تحت عدلیہ خود بخود ایگزیکٹو سے الگ تصور ہوگی تو اسکا مطلب ہے کہ اس آرٹیکل کے 14 سال بعد فوجی عدالتیں فوج کے ممبران کیلئے بھی قائم نہیں رہ سکتیں ایڈووکیٹ حامد خان نے جواب دیا کہ فوجی عدالتیں صرف فوج کے ممبران کے لئے قائم رہ سکتی ہیں جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ اگر ایسا ہے تو پھر آپ کو یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ فوجی عدالتیں متوازی عدالتی نظام ہیں یہ بہت اہم ہے کہ اس معاملے میں آرٹیکل 175(3) کو واضح ہونا ہوگا.

جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ ایف بی علی کیس میں طے ہوا کہ آرمی ایکٹ فوج کے ممبران کیلئے بنا مگر ایف بی علی میں یہ بھی کہا گیا کہ آرمی ایکٹ کا سیکشن ڈی اس مقصد کیلئے نہیں بنا اب تنازع یہ ہے کہ وہ کہہ رہے ایف بی علی کیس میں سویلینز کے ٹرائل کی بھی اجازت تھی آپ کہہ رہے ہیں کہ اجازت نہیں. ایڈووکیٹ حامد خان نے جواب دیا کہ فوجی عدالتوں کے حق میں دلائل دینے والوں کا انحصار آئین کے آرٹیکل 8(3) پر ہے آرمی ایکٹ میں شامل وہ شقیں جن کے تحت سویلین کا ٹرائل کیا جاتا ہے وہ غیر آئینی ہیں جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ ایف بی علی میں کہا گیا کہ پارلیمان اس معاملے پر 2 سال میں ریوو کر سکتی ہے مگر آج تک پارلیمان نے اس معاملے پر کچھ نہیں کیا.

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ تنازع یہ نہیں کہ فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل کیا جائے یا نہیں مسئلہ یہ ہے کہ آرمی ایکٹ کے ماتحت جرائم اگر سویلینز کریں تو کیا ہوگا؟ آرمی ایکٹ میں درج جرائم کرنے پر اسکا دائرہ اختیار سویلینز تک بڑھایا جاسکتا ہے یا نہیں وکیل حامد خان کے دلائل مکمل ہونے پر وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث روسٹرم پر آئے اور انہوں نے جواب الجواب کا آغاز کیا .

جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ آپ جواب الجواب کے لیے کتنا وقت لیں گے جس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ بہت سے اہم نکات سامنے آئے ہیں جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے آپ کو جواب الجواب دلائل میں پورا ہفتہ لگ جائے گا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہو سکتا ہے ایک ہفتہ لگ جائے بعد ازاں عدالت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت منگل کے روز ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حامد خان نے جواب دیا کہ جسٹس محمد علی مظہر نے جسٹس جمال مندوخیل میں فوجی عدالتوں فوجی عدالتوں کے فوجی عدالتیں میں سویلینز سپریم کورٹ ایف بی علی آرٹیکل 175 3 آرمی ایکٹ نے کہا کہ ٹرائل کی آئین کے میں کہا کہ فوجی ہیں جس

پڑھیں:

بھارتی پراپیگنڈہ بے بنیاد، اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعاون زیر غور ہے: پاکستان

بھارتی پراپیگنڈہ بے بنیاد، اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعاون زیر غور ہے: پاکستان WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: (آئی پی ایس) پاکستان کی وزارتِ اطلاعات و نشریات نے بھارتی ٹی وی کے بے بنیاد پراپیگنڈے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں اور کوئی فوجی تعاون زیر غور نہیں ہے۔

بھارتی ریپبلک ٹی وی نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ پاکستان مغربی ممالک اور اسرائیل کی نگرانی میں 20 ہزار فوجی غزہ بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے، گودی میڈیا نے یہ مضحکہ خیز دعویٰ بھی کیا کہ پاکستان نے اپنے پاسپورٹ سے ’’اسرائیل کیلئےناقابل استعمال‘‘ کی شق بھی ختم کر دی۔

وزارت خارجہ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق پاسپورٹ کی اسرائیل کے لیے ناقابل استعمال کی شق بدستور برقرار ہے، اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ پر اب بھی درج ہے کہ یہ پاسپورٹ اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے لیے قابلِ استعمال ہے۔

بھارتی چینل کا پروپیگنڈا بے نقاب کرتے ہوئے وزارتِ اطلاعات و نشریات پاکستان نے واضح کیا کہ پاکستان کا اسرائیل سے متعلق مؤقف بالکل واضح اور دو ٹوک ہے، پاکستان نے نہ کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا نہ ہی کسی قسم کا فوجی تعاون زیرِ غور ہے۔

وزارتِ اطلاعات و نشریات نے دو ٹوک مؤقف دیا ہے کہ پاکستان کا فلسطینی حقِ خود ارادیت کی حمایت میں مؤقف واضح اور اصولی ہے، بے بنیاد اور من گھڑت کہانیاں گھڑ کر پاکستان کے خلاف زہریلا پراپیگنڈا کرنا گودی میڈیا کا وطیرہ ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافغانستان سے دراندازی بند ہونی چاہئے، دہشتگردی پر پیچھے نہیں ہٹیں گے: وزیر دفاع افغانستان سے دراندازی بند ہونی چاہئے، دہشتگردی پر پیچھے نہیں ہٹیں گے: وزیر دفاع پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، ترجمان دفتر خارجہ عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • کراچی پر حملے کی خبر جھوٹی تھی، جعلی خبریں ہمیں بھی حقیقت لگنے لگیں، بھارتی آرمی چیف کا بیان
  • وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید
  • میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
  • اسلام آباد بار کونسل انتخابات،نتائج سامنے آ گئے،حامد خان گروپ صرف ایک سیٹ پر کامیاب
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • فارم 47 کے حکمران اپنی حکمرانی بچانے میں مصروف ہیں، پشتونخوا میپ
  • بھارتی پراپیگنڈہ بے بنیاد، اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعاون زیر غور ہے: پاکستان
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی فوٹیج لیک کرنے پر اسرائیلی چیف ملٹری پراسیکیوٹر برطرف
  • مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دیا جائے، پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرے، اسپیکر پنجاب اسمبلی