کرکٹ پر کافی عرصہ گفتگو نہیں ہونی چاہیے، نظر انداز کریں
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل کی تقریب میں پاکستان کی عدم شرکت کا یقیناً ذمے دار پی سی بی ہے، ہم آئی سی سی کو ذمے دار قرار نہیں دے سکتے وجہ یہ ہے کہ آخری میچ میں چیئرمین صاحب کہاں تھے؟.
ایکسپریس نیوزکے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجھے اس پورے ٹورنامنٹ کی سمجھ نہیں آئی کہ ہوا کیا پاکستان کے ساتھ، ٹیم کا جس دن اعلان ہوا تھا ہم اسی دن سمجھ گئے تھے کہ ہم ان سے کیا توقعات رکھ سکتے ہیں.
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ پی سی بی یا حکومت پاکستان کو کب معلوم ہوا کہ ان کو نظر انداز کر دیا گیا ہے جب سوشل میڈیا پر شور مچا اس سے پہلے کیوں خاموش تھے؟یہ تو انھیں پہلے سے معلوم ہوگا کہ ہمیں نظر انداز کر دیا گیا ہے، اس کی اختتامی تقریب میں ہم موجود نہیں ہے، انھیں اس سے پہلے شور مچانا چاہیے تھا، اس سے پہلے عالمی میڈیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دینا چاہیے تھا، پی سی بی کہاں ہے؟
تجزیہ کار نوید حسین نے کہاکہ کرکٹ ٹیم کی کارکردگی سب کے سامنے ہے یہاں بات ہو رہی ہے جو کچھ اتوار کی اختتامی تقریب میں ہوا، اوورآل دیکھا جائے تو پی سی بی نے انڈیا کے ساٹھ ڈیل کی، آئی سی سی کے لیول پرتو پی سی بی تعریف کا مستحق ہے کہ جیسے ہم نے پہلے بھی کہا کہ انڈیا نہیں آتا تھا اور ہم ٹورنامنٹ کھیلنے کیلیے اپنی ٹیم انڈیا بھیج دیتے تھے تو اس دفعہ کم ازکم یہ ہوا کہ پی سی بی نے صاف کہہ دیا کہ پاکستان بھی انڈیا میں نہیں کھیلے گا.
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ جب آوے کا آوا بگڑا ہو، ٹیم نے جس طرح میچ کھیلے اور پاکستانیوں کے جذبات کچلے، اس نے ہمیں یہ سب کچھ دکھایا کہ ہماری کوئی اوقات نہیں ہے،کرکٹ پر کافی عرصہ گفتگو نہیں ہونی چاہیے ان کو نظر انداز کریں، جو اصول بنتا ہے ان کی اوقات کیا ہے؟، انھوں نے ہمارے جذبات کے ساتھ کیا کیا ہے، فائنل میچ میں پاکستان کے چیئرمین کیوں نہیں تھے؟ محسن نقوی سامنے آئیں اور سارے سوالوں کے جواب دیں.
تجزیہ کا محمد الیاس نے کہا کہ آئی سی سی کو چاہیے تھا کہ پی سی بی کے چیئرمین کو ساتھ اسٹیج پر لاتی، ہم میزبان تھے تو چاہیے تو یہ تھا کہ ہماری پارٹیسپیشن زیادہ ہوتی، پاکستان کو بالکل نظر انداز کیا گیا، یہ بہت سیریس ایشو ہے، اس کو ٹیک اپ کرنا چاہیے تاکہ آئندہ ایسا نہ ہو، آئی سی سی کے چیئرمین اگر انڈین ہیں تو ان کو یہ نہیں چاہیے کہ وہ انڈیا کی طرف داری کریں اور دوسرے ممالک کے ساتھ زیادتی کریں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ تجزیہ کا پی سی بی
پڑھیں:
بھارت کے بے بنیاد الزامات کی مذمت کرتے ہیں، رانا احسان افضل
اسلام آباد:دفاعی تجزیہ کار (ر)میجر جنرل زاہد محمود کا کہنا ہے کہ بہت افسوس ناک سچویشن ہے اور یہ نہ صرف پاکستان کے لیے، ہندوستان کے لیے یہ پورے خطے کے لیے بہت خطرناک سچویشن ہے، یہ کسی بھی لحاظ سے قابل قبول نہیں، ریجن ہمارا جب ڈی سٹیبلائز ہو گا تو پورے ورلڈ کی چیزیں ڈی سٹیبلائز ہوں گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ کوئی عام ریجن نہیں ہے یہ ہمیں پتہ ہونا چاہیے، دو نیوکلیئرکنٹریز ہیں انڈیا، پاکستان، پھر چین یہاں پر ہے، روس یہاں پر ہے تو یہ پورے ریجن کو امپیکٹ کرے گا، انڈیا جو ہے اس وقت اس کو اب بلیم میں اس طرح کرنا چاہوں گاکہ اس نے ایک ہاتھی کاروپ اپنایا ہے یہ تو ایک انسیڈنٹ ہوا ہے، جو ان کا بیسیکلی ایک فیلیئر ہے۔
رہنما تحریک انصاف نیاز اللہ نیازی نے کہاکہ ہمارے پولیٹیکل اختلافات تو ہو سکتے ہیں لیکن پاکستان پہ کوئی کمپرومائز نہیں ہے، جہاں تک آپ ٹیررازم کی بات کرتے ہیں تو ہم نے ہمیشہ ہماری گورنمنٹ کے دوران ٹیررازم کا ایک بھی واقعہ نہیں ہوا اور جہاں بھی ہو ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں جہاں بھی دہشت گردی ہو لیکن حکومت وقت کا کام ہوتا ہے فارن پالیسی بنانا اور فارن پالیسی جو گورنمنٹ بیٹھی ہے کی فارن پالیسی کا کیا جواب ہے اس کا جواب راناصاحب دیں گے، ریاست کو بچانا ہم پر بھی اتنا ہی فرض ہے جتنا ان پر ہے ہم اس سے زیادہ آگے جائیں گے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل نے کہا کہ سب سے پہلے تو ہم سمجھتے ہیں کہ جہاں پاکستان کے فارن آفس نے افسوس کا اظہار کیا ہے جو معاملات ہوئے انڈیا کے اندر، وہاں انڈیا کی طرف سے جو ری ایکشن آیا ہے وہ بے جااور غیر ضروری ہے، اگر انڈیا کی تاریخ نکال کر دیکھ لیں تو ہمیشہ انڈیا نے ایسے ہی کیا ہے، پلوامہ پہ پاکستان پہ انگلیاں اٹھائی گئیں لیکن کوئی شواہد نہیں دیے گئے تو ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ ہم جہاں یہ بے بنیاد الزامات جو انڈیا پاکستان پر لگا رہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ اگر انڈیا کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ سامنے لیکر آئے۔