احتجاج اپوزیشن کا حق، آج ہم نے پرزور احتجاج کیا، عامر ڈوگر
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما تحریک انصاف عامر ڈوگر کوئی ایسی سیٹلمنٹ نہیں تھی کہ پارلیمنٹ میں شور شرابا نہیں ہوگا، اپوزیشن کا حق ہے احتجاج کرنا اور آج ہم نے بڑا پرزور احتجاج کیا۔ ہم نے اپنا وہی احتجاج جاری رکھا جو کچھ ہمارے ساتھ ہو رہا ہے وہ آپ سب جانتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج بھی ہمارے اراکین اسمبلی پر مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، ان کو گرفتار کیا جا رہا ہے، پارٹی کو مزید توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ اپوزیشن نے یہ جو پی ٹی آئی ہے شور شرابہ ، ہنگامہ اور جارحانہ سیاست کے علاوہ کیا کیا ہے؟، ہم یہ نہیں کرتے تھے، ہم وقت اور موقع دیکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایشوز پر بات کرتے تھے، ہم عوامی مسائل پر بات کرتے تھے، ہم اگر دھرنے بھی دیتے تھے، احتجاج بھی کرتے تھے،پرامن ہوتے تھے اور ایشوز پرہوتے تھے، ان ایشوز پر جو عوام کو براہ راست متاثر کر رہے ہیں یہ تو ان کی ذاتی سیاست چل رہی ہے،ہم نے عوام کے مسائل اٹھائے تھے اور حکومت کی غلطیوںکو اجاگر کیا تھا۔
رہنما مسلم لیگ (ن)رانا احسان افضل نے کہا کہ اگر آپ 2008 سے 2018 تک کے سیشن نکال لیں تو اس کے اندر کافی حالات بہتر تھے۔ لوگ ایک دوسرے کی بات چیت سننے کا برداشت رکھتے تھے پھر 2013 میں جب پی ٹی آئی کی اینٹری ہوئی توکلچر خراب ہوا، اور2018 کے بعد تو بالکل ہی ایک پولرائزیشن کا اور ایک کہہ لیں کہ نفرت کی سیاست عروج پر پہنچ گئی۔
بہر حال دیکھیں اس سے یہی لگتا ہے کہ پاکستان کے اندر ابھی بھی ایک دوسرے کی بات سننے کا مادہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں مل کر ایک ٹیبل پر بھی بیٹھنے کی بھی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
انسانی حقوق کی معروف وکیل ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرنے کے بعد اضافی دستاویزات بھی جمع کرا دی ہیں۔
ان دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی میں تبدیلی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی شامل ہے۔
گزشتہ روز ایمان مزاری نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کمرہ عدالت میں ان کے حوالے سے ایسے ریمارکس دیے جو عدالتی منصب کے شایانِ شان نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ طرز عمل آئینی اور عدالتی تقاضوں کے منافی ہے، لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کرے۔
ادھر ایمان مزاری کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس نوٹیفکیشن کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے قیام اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی
واضح رہے کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بطور سربراہ ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور وہ خود شامل تھیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی کا مقصد ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا، تاہم نوٹیفکیشن کے اجرا کے طریقہ کار کو ان کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔
یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل وہ آئینی فورم ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مس کنڈکٹ یا دیگر شکایات کی سماعت کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی فورم اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل