اڈیالہ جیل حکام کوعمران خان سے وکالت نامے دستخط کرواکر پیش کرنیکی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل حکام کوبانی پی ٹی آئی عمران خان سے وکالت نامے دستخط کرواکر عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس انعام امین منہاس نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے اور وکالت ناموں کے معاملہ پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی ، درخواست گزار وکیل شعیب شاہین ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوئے، عدالتی طلبی پر نمائندہ اڈیالہ جیل بھی عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکیل شعیب شاہین نے مؤقف اپنایا کہ 200 سے زائد مقدمات ہیں، اگر وکالت نامے ہی نہیں ہوں گے تو ہم کیا کریں گے۔جسٹس انعام امین منہاس نے نمائندہ اڈیالہ سے استفسار کیا کہ وکالت نامے کب سے ان کے پڑے ہوئے ہیں جس پر نمائندہ اڈیالہ جیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کا کوئی وکالت نامہ ہمارے پاس نہیں پڑا ہوا۔
آئی ایم ایف نے بجلی سستی کرنے کی حکومتی تجویز مان لی
شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کی کال آئی تھی کہ پہلے والوں کا علم نہیں ابھی وکالت نامے دے دیں دستخط کرادیں گے، ابھی ان کو دوبارہ وکالت نامے دے دیتے ہیں یہ دستخط کروادیں، میں نے وکالت نامے دستخط کروا کر جیل سپرنٹنڈنٹ کے دفتر دیئے ، اس کے بعد بھی کئی چکر لگائے اور رابطے بھی کیے لیکن وکالت نامے واپس نہ دیئے گئے۔
جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ آپ وکالت نامے ان کو دیں یہ کل یہاں ہی واپس کریں گے، باقی ہم تفصیلی آرڈر کریں گے، جیل حکام رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائیں۔
بعدازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے اور وکالت ناموں کے معاملہ پر توہین عدالت کی درخواست پر مزید سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔
اداکارہ جویریہ سعود دوران شو سرفراز احمد سے غیر مناسب سوال پوچھنے والے کالر پر برس پڑیں
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل وکالت نامے
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ میں اپیل دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے، چیئرمین نے پیر کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جو کہ انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت فائل کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں پہلے 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں بطور ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا، جس کے اگلے ہی روز یعنی 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین پی ٹی اے بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے عہدے سے ہٹانے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ غیر منصفانہ ہے اور اس کے خلاف اپیل اس لیے دائر کی گئی ہے تاکہ تقرری کو قانونی ثابت کیا جا سکے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، تاکہ ادارے کے انتظامی معاملات میں غیر یقینی کی کیفیت ختم کی جا سکے، وہ اپنی تقرری کے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے اور عدالت کے فیصلے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ہی ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں کی گئی، جس پر فوری طور پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد چیئرمین نے اپنی قانونی ٹیم کے مشورے سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہےکہ یہ معاملہ نہ صرف پی ٹی اے کے اندرونی انتظامی ڈھانچے پر اثر انداز ہوگا بلکہ ملکی سطح پر ٹیلی کام سیکٹر کے اہم فیصلوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔