ٹرمپ انتظامیہ کی اسرائیل مخالف مظاہروں پر 60 یونیورسٹیوں کو وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
نیویارک ٹائمز کے مطابق، مختلف ڈیموکریٹک اور ریپبلکن رجحان والی ریاستوں کی درجنوں یونیورسٹیاں اس فہرست میں شامل ہیں، جن میں ییل اور براؤن سمیت ملک کی متعدد اعلیٰ یونیورسٹیاں بھی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے یہود دشمنی کے بہانے 60 امریکی یونیورسٹیوں کو سزا دینے کی وارننگ جاری کی ہے۔ گذشتہ سال صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف امریکی طلبہ کے احتجاج کے بارے میں امریکی حکومت نے خبردار کیا کہ ملک کی 60 یونیورسٹیوں کو یہود دشمن سرگرمیوں کی اجازت دینے پرجرمانہ کیا جا سکتا ہے، حالانکہ مظاہرین میں سے کچھ یہودی بھی تھے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق، مختلف ڈیموکریٹک اور ریپبلکن رجحان والی ریاستوں کی درجنوں یونیورسٹیاں اس فہرست میں شامل ہیں، جن میں ییل اور براؤن سمیت ملک کی متعدد اعلیٰ یونیورسٹیاں بھی ہیں۔ صیہونی جرائم کے مظاہرین کے خلاف امریکی حکومت کے اقدامات حالیہ دنوں میں کولمبیا یونیورسٹی کو دی جانے والی مالی امداد کی منسوخی اور مظاہرین کی گرفتاری کے ساتھ تیز ہو گئے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران متعدد بار امریکہ میں "یہود دشمنی" کا دعویٰ کیا تھا اور اب انہوں نے ان یونیورسٹیوں پر دباؤ بڑھا دیا ہے جہاں احتجاج کیا جاتا رہاہے۔
اس حقیقت کے باوجود کہ مظاہرین میں سے بعض یہودی ہیں اور انہوں نے صیہونی حکومت کے اقدامات کی مذمت کی ہے، یہ عمل جاری ہے۔ پچھلے ہفتے ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ وہ ان یونیورسٹیوں کے لیے فنڈز بند کر دیں گے جو "غیر قانونی مظاہروں" کی اجازت دیتی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے کولمبیا یونیورسٹی کے لیے 400 ملین ڈالر کی وفاقی فنڈنگ کو اس دعوے کیساتھ منسوخ کر دیا کہ یونیورسٹی یہودی طلباء کی ہراسگی میں ناکام رہی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
شام بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات کی بحالی کیلیے تیار؛ امریکی رکن کانگریس کا دعویٰ
امریکی رکن کانگریس نے انکشاف کیا ہے کہ شام کے عبوری صدر احمد الشراع نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
بلومبرگ سے گفتگو میں امریکی رکن کانگریس کوری ملز نے بتایا کہ شام کے عبوری صدر احمد الشراع نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
کوری ملز وفد کے ہمراہ شام کے دورے پر پہنچے ہیں اور انھوں عبوری صدر احمد الشراع سے دمشق میں ملاقات بھی کی۔
دونوں رہنماؤں نے امریکا کی طرف سے عائد اقتصادی پابندیوں کے خاتمے اور اسرائیل کے ساتھ امن پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات میں کوری ملز نے شامی صدر کو ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک خط بھی پہنچایا تاہم اس کے مندرجات ظاہر نہیں کیے گئے۔
کوری ملز نے بتایا کہ احمد الشراع نے حالات سازگار ہونے کی شرط پر دیگر عرب ممالک کی طرح ابراہیمی معاہدوں میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
یاد رہے کہ ابراہیمی معاہدے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دور میں اسرائیل، متحدہ عرب امارات، بحرین اور دیگر ممالک کے درمیان طے پائے تھے۔
تاہم اسرائیل شام کی نئی قیادت پر اعتماد نہیں کرتا اور پابندیاں ختم کرنے کی مخالفت کرتا رہا ہے۔