ڈی ایف ایس کے گلوری 580 پرو فیس لفٹ پاکستان میں لانچ، قیمت کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
ڈونگ فینگ سوکون آٹوموبائل (ڈی ایف ایس کے) پاکستان نے اپنی کراس اوور ایس یو وی گلوری 580 پرو کا فیس لفٹ متعارف کروا دیا ہے، کمپنی کے اس فیس لفٹ میں دو اپ گریڈ شامل کیے گئے ہیں۔
بلیک آؤٹ فرنٹ گرل
بلیک انٹیریئر
چابی کا نیا رنگ
فیس لفٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے، کمپنی کے نمائندے نے کہا کہ “گرل اور انٹیریئر مکمل طور پر بلیک کر دیا گیا ہے۔” یہ فیس لفٹ لاہور میں جیل روڈ پر کمپنی کے شوروم پر دستیاب ہے۔
گلوری 580 پرو فیس لفٹ کی قیمتکمپنی نے اعلان کیا ہے کہ گلوری 580 پرو فیس لفٹ کی قیمت 67 لاکھ 90 ہزار روپے رہے گی۔
یہ گاڑی 1498cc ٹربو چارجڈ انجن کے ساتھ آتی ہے، جو 150 ہارس پاور (5600 RPM) اور 220Nm ٹارک (4000 RPM) فراہم کرتا ہے۔ انجن کو جدید CVT ٹرانسمیشن کے ساتھ جوڑا گیا ہے، جو گاڑی کو ایک ہموار اور آرام دہ ڈرائیو فراہم کرتا ہے۔
گلوری 580 پرو میں ایل ای ڈی لینس ہیڈلائٹس دی گئی ہیں، جن کی اونچائی کو ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ سامنے موجود ٹریفک کے مطابق اپنے فرنٹ لائٹس کی روشنی کو ایڈجسٹ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے سامنے گاڑیاں ہوں تو آپ روشنی کو کم کر سکتے ہیں، یا اگر سڑک خالی ہو تو ہائی بیم پر چلا سکتے ہیں۔
اس کے ہیٹڈ سائیڈ مررز سردیوں میں دھند کو خود بخود ختم کر دیتے ہیں۔ انہیں آپ الیکٹرانک سسٹم کے ذریعے ایڈجسٹ بھی کرسکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان ڈونگ فینگ سوکون آٹوموبائل ڈی ایف ایس کے پاکستان گلوری 580.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ڈی ایف ایس کے پاکستان گلوری 580 گلوری 580 پرو فیس لفٹ
پڑھیں:
آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
پاکستان میں آئی فون 17 کے نئے ماڈلز کی قیمتیں 6 سے 8 لاکھ روپے تک متوقع کی جا رہی ہیں۔ جو عام شہری کے لیے حیرت انگیز حقیقت ہے۔ ایک طرف یہ رقم صرف ایک موبائل فون پر خرچ ہو رہی ہے، تو دوسری جانب اسی رقم سے نہ صرف ایک قابلِ استعمال گاڑی خریدی جا سکتی ہے بلکہ ایک چھوٹا کاروبار بھی شروع کیا جا سکتا ہے۔
مارکیٹ میں دستیاب پرانی گاڑیوں جیسے سوزوکی مہران، دایہ تسو کورے، ہنڈا سٹی یا کلٹس کے پرانے ماڈلز 6 سے 8 لاکھ کے درمیان دستیاب ہیں، جو ذاتی سواری کے لیے کافی بہتر آپشن ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ قیمت اوسط تنخواہ لینے والے پاکستانی کی کئی برس کی جمع پونجی کے برابر ہے، اسی لیے یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ کیا واقعی ایک موبائل فون اتنی خطیر رقم کا مستحق ہے یا یہ پیسہ کسی زیادہ فائدہ مند مقصد کے لیے بھی کافی ہو سکتا ہے؟
مزید پڑھیں: آئی فون 17 لانچ کرتے ہی ایپل کو بڑا مالی نقصان، وجہ کیا بنی؟
اسی رقم سے اگر سیکنڈ ہینڈ رکشے خریدے جائیں تو مارکیٹ ریٹ کے حساب سے 8 لاکھ میں 2 سے 3 رکشے آرام سے لیے جا سکتے ہیں، جو روزانہ اوسطاً 2,500 سے 3,500 روپے تک کما سکتے ہیں۔ اس طرح ماہانہ آمدنی 1.5 لاکھ سے 2 لاکھ روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ ایک رکشے کی آمدن ہے۔
اسی طرح اگر سیکنڈ ہینڈ 70 سی سی بائیکس خریدی جائیں تو اوسطاً 8 لاکھ میں تقریباً 8 بائیکس لی جا سکتی ہیں۔ ان کو اگر آن لائن بائیک رائیڈ سروسز جیسے بائیکیا یا ان ڈرائیور پر لگایا جائے تو ہر بائیک سے 30 سے 40 ہزار روپے تک ماہانہ کمائی ممکن ہے، جس کا مطلب ہے کہ مجموعی آمدنی 3 سے 4 لاکھ روپے ماہانہ تک ہو سکتی ہے۔ یہ وہ آمدنی ہے جو نہ صرف اصل سرمایہ چند مہینوں میں واپس دلا سکتی ہے بلکہ ایک مستحکم روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔
کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہی رقم چھوٹے پیمانے پر دیگر شعبوں میں بھی لگائی جا سکتی ہے، مثلاً ایک جنرل اسٹور کھولنے، فوڈ کارٹ یا فاسٹ فوڈ کا کاروبار کرنے، کار واش یا لانڈری سروس شروع کرنے یا پھر آن لائن بزنس کے لیے کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کا سیٹ اپ بنانے میں۔
مزید پڑھیں: ایپل کے آئی فون 17 سیریز لانچ پر سام سنگ کا طنزیہ وار
دیہی علاقوں میں یہی سرمایہ ڈیری فارمنگ، پولٹری یا زرعی مشینری میں لگایا جائے تو نہ صرف سرمایہ جلد واپس آ سکتا ہے بلکہ اضافی منافع بھی ممکن ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے بزنس مین علی رضا کے مطابق پاکستان میں 6 سے 8 لاکھ روپے میں کوئی بھی شخص اچھے اور منافع بخش کاروبار شروع کر سکتا ہے۔ اس رقم سے ایک چھوٹا جنرل اسٹور کھولا جا سکتا ہے، فوڈ کارٹ یا فاسٹ فوڈ کا کاروبار شروع کیا جا سکتا ہے، یا پھر کار واش اور بائیک رائیڈنگ سروس میں لگایا جا سکتا ہے۔
دیہی علاقوں میں یہی سرمایہ ڈیری فارمنگ یا پولٹری کے کام میں بھی لگایا جا سکتا ہے، جو جلد منافع دیتا ہے۔ میرے خیال میں یہ پیسہ اگر کاروبار میں لگایا جائے تو اس سے روزگار بھی پیدا ہوتا ہے اور مستقل آمدنی بھی ملتی ہے، جبکہ ایک موبائل فون پر خرچ کرنے سے صرف وقتی فائدہ ہوتا ہے۔ اور شوق ہی پورا کیا جا سکتا ہے۔
کہتے ہیں کہ خاص طور پر نوجوانوں کو چاہیے کہ آئی فون خریدنے کے بجائے کسی بزنس میں انوسٹمنٹ کریں۔ جس سے نہ صرف انہیں فائدہ ہوگا۔ بلکہ مستقبل میں کیا پتا وہ دوسرے نوجوانوں کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی فون 17 پاکستان منافع بخش کاروبار