ایزی پیسہ کا حکومت پاکستان کے ساتھ وزیر اعظم کے رمضان ریلیف پیکج کے تحت 10 لاکھ سے زائد مستحق خاندانوں میں مالی امداد کی تقسیم میں تعاون
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک اپنی مشن کے تحت مالی خدمات کی رسائی کو بڑھانے اور پسماندہ طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر رمضان المبارک میں ضرورت مند افراد تک مالی امداد پہنچانے میں معاونت فراہم کر رہا ہے۔
اس اقدام کے تحت ملک بھر میں 4 ملین مستحق خاندانوں میں 20 ارب روپے تقسیم کیے جائیں گے، جس کے تحت ہر خاندان کو 5,000 روپے کی مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں 10 لاکھ سے زائد مستحقین تک یہ امداد پہنچانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، جو کہ ملک میں مالی شمولیت کے فروغ کے لیے اس کے عزم کا ثبوت ہے۔
زیادہ تر ادائیگیاں براہ راست موبائل والٹس میں کی جائیں گی، تاکہ امدادی رقوم کی ترسیل کا عمل تیز، محفوظ اور شفاف بنایا جا سکے۔ یہ اقدام نہ صرف فوری مدد فراہم کرتا ہے بلکہ مالی شمولیت کو بھی فروغ دیتا ہے، کیونکہ اس سے مستحق افراد کو موبائل والٹ کے ذریعے ایزی لوڈ، یوٹیلیٹی بل کی ادائیگی اور محفوظ مالی لین دین جیسی بنیادی بینکاری سہولیات حاصل ہوں گی۔
ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک کے صدر اور سی ای او، جہانزیب خان نے کہا:
"ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک میں، ہم حکومت کے ساتھ مل کر رمضان المبارک کے دوران مستحق افراد تک مالی امداد پہنچانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ 50 ملین سے زائد رجسٹرڈ صارفین کے ساتھ، ہم صرف لین دین کی سہولت فراہم نہیں کر رہے، بلکہ ایک مالی انقلاب کی قیادت کر رہے ہیں جو لاکھوں لوگوں کو بااختیار بنا رہا ہے۔ پاکستان میں مالی شمولیت کے فروغ میں ہمارا کردار نہایت اہم ہے اور ہم ایسے اقدامات میں معاونت پر فخر محسوس کرتے ہیں جو دیرپا اثرات مرتب کرتے ہیں۔”
یہ اشتراک شفافیت اور عزت و وقار کے ساتھ مالی مدد کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے، تاکہ مستحق افراد بھی رمضان کی برکتوں میں باقی قوم کے ساتھ شریک ہو سکیں۔
پاکستان کے پہلے ڈیجیٹل بینک کے طور پر، ایزی پیسہ ملک میں ڈیجیٹل معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، جس سے نہ صرف اقتصادی ترقی کو فروغ مل رہا ہے بلکہ پائیدار ترقی کے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: مالی امداد کے ساتھ کے تحت رہا ہے
پڑھیں:
پاکستان نے گزشتہ مالی سال 26.7 ارب ڈالرکا ریکارڈ غیر ملکی قرضہ لیا
اسلام آباد:پاکستان نے مالی سال 2024-25 کے دوران ریکارڈ 26.7 ارب ڈالرکے غیر ملکی قرضے حاصل کیے، جن میں سے تقریباً نصف حصہ پرانے قرضوں کی مدت میں توسیع (رول اوور) پر مشتمل ہے۔
وزارتِ اقتصادی امور، وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق یہ قرضے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں معمولی طور پر زیادہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صرف 3.4 ارب ڈالر (یعنی کل قرضوں کا 13 فیصد) ترقیاتی منصوبوں کیلیے وصول ہوئے جبکہ باقی قرضے بجٹ خسارے کو پورا کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کیلیے لیے گئے۔
یہ صورتحال قرضوں کی واپسی کو مزید مشکل بنا رہی ہے کیونکہ ان میں سے بیشتر قرضے آمدنی پیدا نہیں کرتے۔ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر جون کے اختتام پر 14.5 ارب ڈالر تھے، جو کہ بنیادی طور پر انہی قرضوں کے رول اوور اور نئی ادائیگیوں کا نتیجہ ہیں، جو ملک کی بیرونی مالیاتی خودمختاری کو مزیدکمزورکرتے ہیں۔
حکومت کو 11.9 ارب ڈالر براہِ راست قرض کی صورت میں ملے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.2 ارب ڈالر زیادہ ہیں۔ آئی ایم ایف کی جانب سے 2.1 ارب ڈالر اداکیے گئے جبکہ سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات اور کویت کی جانب سے مجموعی طور پر 12.7 ارب ڈالر کے رول اوور کیے گئے۔
سعودی عرب نے 5 ارب ڈالر کے ڈپازٹس 4 فیصد شرح سود پر دیے جبکہ چین نے 6 فیصد سے زائد شرح سود پر 4 ارب ڈالر رکھوائے۔ یو اے ای نے بھی 3 ارب ڈالر کے ذخائر اسٹیٹ بینک میں رکھوائے۔
چین نے 484 ملین ڈالر کی گارنٹی شدہ رقم اثاثے خریدنے کیلیے دی جبکہ حکومت 1 ارب ڈالر کے یوروبانڈز اور پانڈا بانڈز جاری کرنے میں ناکام رہی۔ حکومت نے مہنگے تجارتی قرضے حاصل کرکے اس کمی کو پورا کیا، جن میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی گارنٹی بھی شامل تھی۔
اے ڈی بی نے 2.1 ارب ڈالر، آئی ایم ایف نے 2.1 ارب، ورلڈ بینک نے 1.7 ارب اور اسلامی ترقیاتی بینک نے 716 ملین ڈالر کے قرضے دیے۔ سعودی عرب نے 6 فیصد سود پر 200 ملین ڈالر کا تیل فنانسنگ معاہدہ بھی دیا۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق پاکستان کا قرضہ برائے جی ڈی پی تناسب اور مجموعی مالیاتی ضروریات اب ناقابل برداشت سطح سے تجاوز کر چکی ہیں۔ آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ تین مالی سالوں (2026-2028) کے دوران پاکستان کو 70.5 ارب ڈالر کی بیرونی مالیاتی ضرورت ہوگی جبکہ قرض واپسی کی صلاحیت پر مسلسل خطرات منڈلا رہے ہیں۔