اسلام آباد ، پولن الرجی کے باعث پیپرملبری درختوں کی کٹائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں پیپرملبری کے خاتمے اور موسم بہار کی شجرکاری مہم 2025 کا جائزہ لیا گیا۔
اسلام آباد میں چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیرصدارت اجلاس ہوا، اجلاس میں پھلدار، سایہ دار اور خوشبودار درختوں کی شجرکاری مہم تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔پولن الرجی کے خطرات کے پیش نظر چیئرمین سی ڈی اے نے شہر میں موجود تمام پیپرملبری درختوں کی مرحلہ وار کٹائی کا حکم دیا۔
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ اب تک ایف نائن پارک میں 5,072 جبکہ شکرپڑیاں میں 10 پیپرملبری کے درخت کاٹے جا چکے ہیں، شہر کی سڑکوں اور نالوں کے کنارے سے تقریباً 1,000 پیپرملبری درختوں کا خاتمہ کیا جا چکا ہے۔
شہر میں شجرکاری مہم کے تحت اب تک 10,000 ماحول دوست پودے لگائے جا چکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 50,000 نئے پودے لگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے نجی و سرکاری تعلیمی اداروں، ہاؤسنگ سوسائٹیز اور میڈیا کو بھی شجرکاری مہم کا حصہ بنانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
سی ڈی اے کے 15 ہزار ملازمین بھی اس مہم میں حصہ لیتے ہوئے ایک ایک درخت لگائیں گےعوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے سستے بازاروں میں شجرکاری اسٹالز قائم کیے جائیں گےسی ڈی اے نے اپنی ویب سائٹ پر ایسے درختوں کی فہرست جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو مقامی ماحول سے مطابقت رکھتے ہیں تاکہ شہری بھی درست اقسام کے درخت لگانے میں معاونت حاصل کر سکیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شجرکاری مہم درختوں کی سی ڈی اے
پڑھیں:
گلوبل وارمنگ سنجیدہ مسئلہ، اس سے بچنا ہوگا، ڈاکٹر حاجی حنیف طیب
سابق وفاقی وزیر ماحولیات نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے ماحولیاتی ماہرین کے ساتھ مل کر فوری اقدامات اٹھانا چاہیئے، درختوں کی کٹائی کو بھی روکنا ضروری ہے، اسکول، کالج، یونیورسٹیز کی سطح پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں اور شجرکاری کے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر ماحولیات ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ گلوبل وارمنگ ایک قدرتی اہم اور سنجیدہ مسئلہ ہے، لیکن انسان کی منفی سرگرمیوں کی وجہ سے اس میں مسلسل تیزی آرہی ہے، پاکستان اُن ممالک میں شامل ہیں جوسب زیادہ متاثر ہورہا ہے گرمیوں میں سخت گرمی، سردیوں میں دھند و سموگ، غیر متوقع معمول سے زیادہ بارشیں، قدرتی آفات جیسے سیلاب و گلیشیئر کا پگھلنا، خشک سالی جیسے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ انسانوں اور جانوروں میں مختلف قسم کی بیماریاں بھی پیدا کررہی ہے اور زراعت کے شعبے کو شدید خطرات لاحق ہیں، موسمیاتی تبدیلی کی اہم وجہ درختوں کا بے دریغ کاٹنا، صنعتی فضلات کی نکاسی کے مناسب انتظامات سے غفلت، آلودگی پیدا کرنے والے ایندھن کا بےدریغ استعمال اس طرح کے مختلف اسباب کی وجہ سے ماحولیات میں عدم توازن پیدا ہوتا جارہا ہے اس سے بچنا اور ضروری اقدامات کرنا جو انسان کے بس میں ہو کیا جانا چاہیئے مگر بدقسمتی سے ان حالات سے بچاؤ کیلئے ہماری موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے سنجیدگی سے نہیں لیا۔
حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے ماحولیاتی ماہرین کے ساتھ مل کر فوری اقدامات اٹھانا چاہیئے، درختوں کی کٹائی کو بھی روکنا ضروری ہے، اسکول، کالج، یونیورسٹیز کی سطح پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں اور شجرکاری کے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔علماء و مشائخ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں شجرکاری مہم ضرورت اور درخت لگانے پر اجروثواب کی اہمیت پر عوام میں شعور بیدار کریں۔