وفاقی کابینہ میں توسیع کے بعد پہلا اجلاس، اہم فیصلوں کی منظوری دیدی گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
وفاقی کابینہ میں توسیع کے بعد پہلا اجلاس، اہم فیصلوں کی منظوری دیدی گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیاہے ، کابینہ میں توسیع کے بعد یہ پہلا باضابطہ اجلاس تھا ۔اعلامیے میں کہا گیاہے کہ وزیراعظم نے نئے کابینہ اراکین کو اجلاس میں خوش آمدید کہا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے کابینہ کو رمضان میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی نگرانی پر بریفنگ دی ۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد کیلئے پرائس کنٹرول کمیٹی کی کارکردگی انتہائی بہتر رہی ہے۔ اجلاس میں ڈائریکٹوریٹ آف ریلیجیئس ایجوکیشن کو وزارت وفاقی تعلیم سے منسلک محکمہ بنانیکی منظوری دیدی گئی ۔اجلاس میں پاکستان اور چین کے درمیان سائبر سیکیورٹی کے شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی منظوری بھی دیدی گئی ہے ۔نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم پاکستان اور نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر چائنہ باہمی تعاون کریں گے۔
اعلامیے میں کہا گیاہے کہ مفاہمتی یادداشت کے تحت سائبر حملوں کو روکنے کے حوالے سے انٹیلی جنس کا تبادلے کیا جائے گا۔ ہم آہنگی، پالیسی ڈویلپمنٹ، سائبر سیکیورٹی ڈرلز سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے استعداد اور آگاہی کو فروغ دیا جائیگا۔اقوام متحدہ کے انفارمیشن ٹیکنالوجی یونٹ اور وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام میں معاہدے کی منظوری بھی دیدی گئی ہے ۔ معاہدے کے تحت انفارمیشن ٹیکنالوجی یونٹ ایکسلیریٹر سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا، معاہدے کیتحت پاکستان کا نیشنل انکییوبیشن سینٹر اسلام آباد بطور آئی ٹی ایکسلیریٹر سینٹر کام کرے گا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سید جرار حیدر کاظمی کو پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کا چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کرنے کی منظوری دی گئی ۔ کموڈوررضوان علی منور کی بطور کمانڈنٹ پاکستان میرین اکیڈیمی کراچی کی مدت میں ایک سال توسیع ، انجینئرمسرت حسین کو پاکستان رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کا سی ای او تعینات کرنیکی منظوری دیدی گئی جبکہ کابینہ نے ای سی سی کے 20 فروری 2025 کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی توثیق کردی ۔اعلامیے کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 4 مارچ 2025 کے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق بھی کر دی گئی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی منظوری دیدی گئی وفاقی کابینہ اجلاس میں فیصلوں کی کے اجلاس
پڑھیں:
ڈیم ڈیم ڈیماکریسی (پہلا حصہ)
پرانے زمانے میں ایک ملک ہواکرتا تھا اس کا نام اپنی پیداوار کے باعث ’’الوستان‘‘ ہونا چاہیے تھا کیوں کہ اس میں دنیا کے بہت بڑے بڑے ’’الو‘‘ پیدا ہوتے تھے جو الو ہونے کے ساتھ الو کے فرزند بھی ہوتے تھے لیکن انھوں نے اس کا نام ’’یونان‘‘ رکھا تھا ،اس کی سب سے بڑی فصل یا پیداوار یا پراڈکٹ الو ہوا کرتے تھے جو خواہ مخواہ بات بے بات کے فلسفوں کی چیونٹیاں ، بٹیر اورمرغے لڑایا کرتے تھے ، ان الوؤں کے الوپن کااندازہ اس سے لگائیں کہ ان میں سے جو سب سے بڑا تھا سقراط نام کا۔ اس کے سامنے حکومت نے تین شرطیں رکھیں ،نمبر ایک، وطن چھوڑدو، نمبردو اپنے منہ کا زپ بندکرلو۔ نمبرتین۔ زہرکا پیالہ نوش جان کرو۔
اب اگر کوئی پاکستانی دانادانشور ہوتا، تو پہلی شرط مان کر کسی مرغن چرغن ملک میں جا بیٹھتا اورحکومت کے وظیفے پر گل چھرے اڑاتا ، ہمارے حضرت پروفیسر ڈاکٹر علامہ کی طرح یاالطاف بھائی کی طرح اور یا باباجی ڈیموں والی سرکار کی طرح۔ یا منہ بند کرکے کسی لگژری بنگلے میں محو استراحت ہوجاتا ۔ لیکن الو تھا ، اس لیے زہرکا پیالہ ہی پی گیا۔مستے نمونہ ازخروارے یا ایک چاول سے دیگ کااندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ باقی الو بھی ایسے ہی سن آف اوول ہی ہوں گے ۔
اسی سقراط بقراط کی طرح ایک اورتھا۔’’دمیقراط‘‘ ڈیموکریٹس۔ اس نے خواہ مخواہ ساری عمر لگا کرایک تو ’’ایٹم‘‘ کانظریہ دیا کہ ایٹم ناقابل تقسیم ہے یعنی اسے تقسیم نہیں کیا جاسکتا ۔ اوردوسرا ڈیموکریسی اورمعرب ہو کر اس کے نام کی رعایت سے جمہوریت بنا جس لفظ کی ابتداء ہی ڈیم سے ہوتی ہے اس کے ساتھ صرف فول لگایا جا سکتا ہے ۔اس کے دونوں تحفوں کاحشرنشر ہم دیکھ چکے اس نے جس ذرے کو ایٹم یعنی ناقابل تقسیم کہا تھااسے یاروں نے ایسا تقسیم کردیا کہ اس کے پیٹ سے دو بچے نکالے ایسے دو بچے کہ ایک نے ہیروشیما کو گل وگلزار کردیا اوردوسرے نے ناگاساکی کو باغ وبہار کردیا…اوراس کا دوسرا تحفہ ڈیماکریسی۔
زباں پہ بارخدایا یہ کس کانام آیا
اس تحفے کا بعد میں لوگوں نے خلاصہ یوں کیا کہ عوام پر…عوام کی حکومت ۔ عوام کے ذریعے ان تین باتوں کو ہرطرح سے آگے پیچھے کیجیے ۔مطلب وہی نکلے گا لیکن اس میں یہ بات چھپائی گئی ہے کہ عوام کی حکومت ، عوام پر عوام کے ذریعے۔ میں اصل جزواعظم عوام نہیں بلکہ حکومت ہے اورجب یہ منحوس نام کہیں آجاتا ہے وہاں چارپائی کی سی حالت ہوجاتی ہے اوریہ فقرہ ہے بھی چارپائی کی طرح ، چارپائی میں آپ’’سر‘‘ اورپیر کسی بھی طرف کیجیے ، سینٹر چارپائی کے بیچ میں آئے گا ۔
اس فقرے میں بھی حکومت چاہے کسی طرف سے ہوکسی بھی شکل وصورت میں ہو۔حکومت حکومت ہوتی ہے اورمحکوم محکوم ہوتے ہیں اس نام ہی میں ساری اہلیت ہے ،کیوں کہ حکومت میں جو بھی لوگ آجاتے ہیں وہ ’’ہم‘‘سے ’’میں‘‘ ہوجاتے ہیں اورسارے فساد کی جڑ یہ ’’میں‘‘ ہے جس کاموجد اوربانی مبانی ’’ابلیس‘‘ تھا اورجب سے اس دنیا میں ’’ہم‘‘ کے مقابل ’’میں‘‘ آیاہے تب سے خرابیاں شروع ہوئی ہیں۔
خیر اب یہاں سے ایک اورسلسلہ شروع ہوتا ہے اس الو ئے یونان دمیقراط کے ایٹم کاجوحشر نشر لوگوں نے کیا وہ اپنی جگہ ۔۔اس دوسرے تحفے جمہوریت کاجو تیاپانچہ کردیاگیا ہے وہ بڑی دلچسپ کہانی ہے ، اس کی ایسی درگت بنائی گئی ہے کہ خود دمیقراط اگر آجائے تو وہ بھی اسے پہچان نہیں پائے گا بلکہ شاید خود یہ جمہوریت بھی اگر آئینے کے سامنے کھڑی ہوجائے توحیران ہوکر پوچھے گی، آپ کون؟
اورپھر ماشاء اللہ دورجدید کے یونان پاکستان میں تو اس کو اتنے گھنگھرو اورگہنے پہنائے گئے کہ چیونٹی سے ہاتھی بن گئی ۔
ایک انگریزی کاناول نگار ہے ایچ جی ویلزنام ہے شاید۔ اس نے بڑے عجیب وغریب ناول لکھے ہیں وہ مشہورناول (نادیدہ آدمی) بھی اس کاہے جس پر ہرزبان میں فلمیں بھی بنی ہیں اوربھی بہت ہیں ان میں ، ایک ناول ایسا بھی ہے جس میں ایک ضبطی سائنس دان اورسرجن ایک الگ جزیرے میں جانوروں پر تجربے کررہا ہے، سرجن کے ذریعے وہ ایک جانور کے اعضاء دوسرے میں پیوند کرتا ہے۔ آخر وہ ایک ایسا جانور بنانے میں کامیاب ہوجاتا ہے جس میں کئی جانوروں کے اعضاء پیوند کیے ہیں ، شیر ، گیدڑ، بھیڑ، بھیڑیا ، ہاتھی ، گھوڑے کتے سب کے اعضاء اس میں فٹ کیے گئے ہیں ، یوں ایک عجیب الخلقت چیز بنا کر وہ بڑا خوش ہوتا ہے لیکن یہ خوشی اسے راس نہیں کیوں کہ جانور اسے پیوند شکم کردیتا ہے ۔
دیکھیے تو پاکستانی جمہوریت بھی اسی جانورجیسی بن گئی ہے ، اس میں قبائلی وحشی سرداروں کے بھی گن ہیں ، مطلق العنانی بادشاہوں کی بھی صفات ہیں ، آمریت کی نشانیاں بھی ہیں، دینی ریاست کی بھی خوبیاں ہیں، لادینیت سے بھی بھرپو رہے ، بیلٹ بھی ہے بلٹ بھی ، ڈاکو لٹیروں کاچال چلن بھی ہے ، گینگسٹروں کے کردار بھی ہیں ، ٹریجیڈی اورساتھ ہی کامیڈی بھی ہے ، اوراب تو بانی کی مہربانی سے پیری مریدی کا سلسلہ بھی ہوگیا ہے ، مطلب یہ کہ پنساری کی دکان یا جنرل اسٹورہے ، سب کچھ یہاں مل جاتا ہے اگر ڈھونڈئیے تو ، سوائے جمہوریت کے یا عوام کی خوشنودی کے ۔
غیرازیں نکتہ کہ حافظ زتو ناخوشنود است
درسراپائے وجودت پنرے نسیت کہ نسیت
ترجمہ: سوائے اس کے کہ حافظ تم سے خوشنود نہیں باقی دنیا میں ایسی کوئی صفت نہیں جوتم میں نہ ہو۔
اس جمہوریت کو ویسے تو کئی نام دیے جاسکتے ہیں لیکن سب سے بہترنام سیلکٹڈ یا کنٹرولڈ جمہوریت ہوگا کیوں کہ اس میں صرف وہی محدود اشرافیہ حصہ لے سکتی ہے جو ابتدائے آفرینش سے پندرہ فی صد ہوکر پچاسی فی صد پر سوارچلی آرہی ہے ۔
(جاری ہے)