ایران میں دہشت گرد گروہ مجاہدین خلق کے دہشت گردانہ اقدامات کا نشانہ بننے والے افراد کے اہلخانہ نے اٹلی پارلیمنٹ کی جانب سے مجاہدین خلق کی رکن دہشت گرد کو بہادر خاتون کا انعام دینے کی شدید مذمت کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حال ہی میں اٹلی کی پارلیمنٹ نے 2025ء کا بہادر خاتون کا انعام دہشت گرد گروہ مجاہدین خلق کی ایک رکن کو دیا ہے۔ یاد رہے ایران میں اب تک مجاہدین خلق کی دہشت گردانہ کاروائیوں میں 23 ہزار بے گناہ شہری شہید ہوئے ہیں جن کے اہلخانہ نے اٹلی پارلیمنٹ کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے افراد کے اہلخانہ نے اٹلی کی پارلیمنٹ کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے: "یہ انعام اٹلی کے ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے مجاہدین خلق نامی دہشت گرد گروہ سے وابستہ تنظیم انجمن جوانان ایرانی کی ایک رکن کو دیا گیا ہے۔ انعام وصول کرنے والی رکن نے اپنی تقریر میں دہشت گرد گروہ مجاہدین خلق میں اپنی اور اپنے اہلخانہ کی رکنیت کا باقاعدہ اعتراف کیا ہے اور ایران میں دہشت گردانہ اقدامات جیسے سرکاری اور مذہبی عمارتوں پر بم حملے وغیرہ انجام دینے والے عناصر کی حمایت کی ہے۔ اسی طرح اس نے اپنی تقریر میں اس دہشت گرد گروہ کے نفرت انگیز موقف کو بھی دہرایا ہے۔ اٹلی کے حکومتی اداروں کی جانب سے دہشت گرد گروہ مجاہدین خلق سے وابستہ کسی تنظیم کی یہ پہلی بار حمایت نہیں کی گئی بلکہ 2022ء کے آخر میں بھی صوبہ پے مونتے کی انتظامیہ نے انسانی حقوق کا سالانہ انعام اسی انجمن کے ایک رکن کو دیا تھا۔"
 
اس خط میں مزید کہا گیا ہے: "مجاہدین خلق ایک دہشت گرد گروہ ہے جس نے گذشتہ پچاس برس کے دوران مختلف قسم کے دہشت گردانہ اقدامات انجام دے کر بڑی تعداد میں ایرانی شہریوں کو شہید کی ہے۔ ان دہشت گردانہ اقدامات میں خودکش بم دھماکے، بم دھماکے، مارٹر حملے، اغوا، ٹارچر اور ٹارگٹ کلنگ شامل ہیں۔ 23 ہزار شہید ہونے والے ایرانی شہریوں میں سے خواتین، بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں۔ دہشت گرد گروہ مجاہدین خلق نے عراق میں بھی صدام حسین کی حمایت میں بڑی تعداد میں عراقی شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔ 1980ء کے عشرے میں مجاہدین خلق نے عراق کی آمرانہ حکومت کا ایجنٹ ہونے کا ثبوت دیا اور انقلابی عراقی شہریوں کو شہید کیا۔ اس گروہ کی تاریخ اس قدر شرمناک ہے کہ امریکہ، کینیڈا، برطانیہ اور یورپی یونین نے کئی سالوں تک اس کا نام دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کر رکھا تھا۔ البتہ بعد میں سیاسی وجوہات کی بنا پر اس گروہ کا نام دہشت گرد گروہوں کی فہرست سے نکال دیا گیا لیکن ایران میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے افراد کے اہلخانہ اس بدنام زمانہ گروہ کی کاروائیاں نہیں بھول سکتے۔"
 
خط کے آخر میں کہا گیا ہے: "اٹلی کی پارلیمنٹ کو چاہیے کہ وہ اپنے عوام کی نمائندگی کرے اور ان کے حقوق کا دفاع کرے۔ افسوس کا مقام ہے کہ اٹلی کی پارلیمنٹ غیر منصفانہ اور انسانی حقوق کے خلاف رویہ اپناتے ہوئے ایک بدنام زمانہ دہشت گرد گروہ اور اس کے اراکین کی حمایت کر رہی ہے۔ یہ رویہ صرف اسی حد تک محدود نہیں ہے بلکہ اٹلی کے کچھ اراکین پارلیمنٹ اور حکام مسلسل دہشت گرد گروہ مجاہدین خلق کے عناصر سے رابطہ برقرار کیے ہوئے ہیں۔ اٹلی کے عوام اور جنہوں نے ان اراکین کو ووٹ دیا ہے شاید وہ بھی ان کے اس افسوسناک رویے پر راضی نہیں ہوں گے۔ دہشت گرد گروہ مجاہدین خلق کے دہشت گردانہ اقدامات کا نشانہ بننے والے افراد کے اہلخانہ اٹلی کی پارلیمنٹ اور اراکین پارلیمنٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ منطقی اور منصفانہ رویہ اپنائیں اور انسانی حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے اس دہشت گرد گروہ اور اس کے عناصر کی حمایت ترک کر دیں اور اپنی تمام تر توانائیاں اپنے عوام کی خدمت میں صرف کریں۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دہشت گرد گروہ مجاہدین خلق دہشت گردانہ اقدامات کی جانب سے ایران میں کی حمایت اٹلی کے اور ان گیا ہے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ

اسلام آباد:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھارت کے جارحانہ بیانات کے پیش نظر متفقہ جواب دینے کے لیے تمام جماعتوں سے بات کرنے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی محمد خان نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانا چاہیے، مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت  کو آج رات یا کل ہی مشترکہ اجلاس بلا لینا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سب کو اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے، حکومت کو کہوں گا کہ اجلاس بلائیں، بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کریں۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان پر بات آجائے تو ہمیں متفقہ طور پر جواب دینا چاہیے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی یک جہتی چاہیے تو حکومت  اپنی ذات سے نکلے، حکومت کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہو گا۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک تصویر آجائے جس میں بانی پی ٹی آئی، وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر ایک ساتھ نظر آجائیں، اگر یہ ایک تصویر آ جائے اور بھارت دیکھ لے تو بھارت کی جرات نہیں ہو گی، حکومت انگیج کرے تو میں جا کر بانی پی ٹی آئی سے بات کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو قومی یک جہتی چاہیے تو سب کو انگیج کرے، یہ وقت کھل کر مضبوط فیصلے کرنے کا ہے، بھارتی جارحیت کے خلاف ہم سب ایک ہیں، اکیلے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ملک کو  تقسیم کر کے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ہمیں پاکستانی بن کر جواب دینا ہے، میرا لیڈر اس وقت جیل میں ہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لیڈر  نے کہا تھا کہ ہم جواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے، پاکستان کے دفاع کے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم انتظار میں ہے کہ نواز شریف کا اس پر کیا جواب آتا ہے، نواز شریف کو خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے، کھل کر بات کرنی چاہیے۔

علی محمد خان نے کہا کہ سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، ہم بھائی ہیں، بھائی آپس میں لڑتے بھی ہیں لیکن جب ماں پر بات آ جائے تو بھائی بھائی کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا  ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت والے دوست ممالک جائیں، دوست ممالک کو بھی انگیج کریں، حکومت والوں کو سعودی عرب، چین اور روس بھی جانا پڑے تو جائیں، یہ تنقید کا وقت نہیں ہے، ہم مشورہ دینے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر ہم حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کیا ہے وہ اچھا اقدام ہے لیکن یہ ردعمل ہے، ہمیں پیشگی اقدامات کرنے چاہئیں تھے، ہمیں دشمن کے خلاف تیار رہنا چاہیے تھا۔

علی محمد خان نے کہا کہ بھارت نے ہمارے ملک میں کئی دہشت گردی کے واقعات کیے، افغان طالبان نے کبھی پاکستان پر حملہ نہیں کیا، افغان طالبان نہیں بلکہ کالعدم ٹی ٹی پی  نے پاکستان میں حملے کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا یوم تاسیس؛ رہنماؤں کی پارلیمنٹ ہاؤس سے اسلام آباد ہائیکورٹ تک واک
  • پی ٹی آئی رہنما کا موجودہ حالات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • افغانیوں کو جعلی پاکستانی دستاویزات فراہم کرنیوالے گروہ کے 4 ملزمان گرفتار
  • بلدیاتی ادارے اور پارلیمنٹ
  • پہلگام حملہ: بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی شرمناک تاریخ
  • چینی صدر کا فوجی-سول اتحاد پر زور
  • پی ٹی آئی سے اتحاد نہیں مگر پارلیمنٹ میں تعاون کرینگے: کامران مرتضیٰ
  • دہشت گردوں سے لڑنا نہیں بیانیے کا مقابلہ کرنا مشکل ہے، انوارالحق کاکڑ
  • کراچی: سوٹ کیس سے لاش ملنے کا معمہ حل، قاتل قریبی خاتون دوست نکلی