Daily Ausaf:
2025-11-03@18:10:38 GMT

اعتدال پسند فقیہ امام شافعی رحمہ اللہ

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

’’میرا مذہب صحیح ہے مگر اس میں غلطی کا احتمال ہے، دوسروں کا مذہب غلط ہوسکتا ہے مگر اس کی بھی درستی ہوسکتی ہے‘‘ یہ امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہے، جو ایک انتہائی اعتدال پسند اور متوازن مزاج فقیہ تھے جو انکار پر ضد نہیں کرتے تھے اور نہ ہی اصرار کے ذریعے بات منوانے کے قائل تھے۔
اسلامی فقہ کے ایک اہم ستون امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا پورا نام محمد بن ادریس الشافعی تھا جو 150 ہجری میں سر زمین فلسطین کے علاقہ غزہ میں پیداہوئے، یہ حزن و ملال کا وہ سال تھا جس میں ایک عظیم فقیہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیہ عالم اسلام کو داغ مفارقت دے گئے تھے۔
امام شافعی ؒ کے والد بچپن ہی میں انہیں یتیمی کے حوالے کر گئے، مگر ان کی بیوہ ماں نے ہمت نہیں ہاری اپنے در یتیم کی ا علیٰ دینی تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا۔ بیوہ ماں اپنے بیٹے کو لے کر عازم مکہ مکرمہ ہوئیں وہیں انہیں پہلے حفظ قرآن کرایا اور پھر ابتدائی تعلیم مکہ ہی میں مکمل کرانے کے بعد ہونہار بیٹے کو مدینہ منورہ لے گئیں جہاں امام شافعی نے امام مالک رحمہ اللہ سے ’’الموطا‘‘ پڑھی اور انہی سے حدیث و فقہ کی تعلیم میں مہارت حاصل کی۔ پھر مدینہ منورہ سے آپ نے مزید علم کے حصول کے لئے عراق کا سفر کیا۔ جہاں امام ابوحنیفہؒ کے شاگرد امام محمد رحمتہ اللہ علیہ سے علمی استفادہ کیا جس سے ان کے فکرو نظر میں وسعت پیدا ہوئی۔
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ نے آنے والے زمانے میں نئی فکر متعارف کرائی جو ’’اصول فقہ‘‘ کی بنیاد پر قائم تھی۔ غربت وافلاس کی زندگی بسر کرنے والے امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کو بہت کٹھن حالات سے گزر ناپڑا۔ اصول فقہ کے بانی نے پہلی بار کتاب’’الرسالہ‘‘ مرتب کرکے اس میں اصول فقہ کے قواعد ترتیب دیئے۔ جن میں قرآن، حدیث، اجماع اور قیاس کوبنیاد بنایا۔ یوں آپ نے فقہ مالکی اور فقہ حنفی کی روشنی میں ایک متوازن راہ ہموار کی جو عقل و نقل کا حسین امتزاج کہلائی۔ امام شافعیؒ نے حدیث کو فقہ کی اساسی دلیل قرار دیتے ہوئے ان کے بغیر قیاس کو ناقص قرار دیا۔ انہوں نے قیاس اور اجماع کو غیر اہم قرار نہیں دیا مگر انہوں نے یہ اضافہ کیا کہ قرآن اور حدیث میں واضح احکام نہ ہونے کی صورت میں قیاس یااجماع کا استعمال درست ہے۔ تاہم اگر امت مسلمہ کسی مسئلے پر متفق ہو تواس پر عمل اجماع کیا جاسکتا ہے۔
امام شافعیؒ کی تصنیف ’’ آلام‘‘ فقہ شافعی کے بنیادی ماخذ کی حیثیت رکھتی ہے جس میں انہوں نے گہری بصیرت کے ساتھ اپنے مرتب کئے ہوئے فقہی نظام کوواضح کیا اور جس پر وہ ثابت قدم رہے کہ قرآن و حدیث میں وضاحت و صراحت کی صورت میں کسی بھی مسئلے میں قیاس یا اجماع کا استعمال زیبا نہیں۔
اپنی کتاب’’ آلام‘‘ میں امام شافعی نے نئی فقہی ٹیکنیس کو متعارف کروایا اور ان پر تفصیلی بحث کی۔ اسی طرح نصوص کی تعریف و تشریح میں بھی ایک جدت متعارف کروائی کہ ’’قرآن و حدیث کی ظاہر ی تشریح کی بجائے ان کے حقیقی معانی کو سمجھنا ضروری ہے اور نصوص کی تفہیم کے دوران سیاق و سباق کو مدنظر رکھنا ضروری ہے‘‘ ، فقہ میں اجتہاد کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہر دور کے کے علما ء کو نئے مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے اجتہاد کرنا چاہیے کہ اجتہاد کا عمل نئی شرعی حقیقتوں کو سامنے لاتا ہے اور انہیں قرآن و حدیث کے اصولوں کے مطابق حل کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے‘‘ ۔
امام شافعیؒ نے فقہ اور اصول شریعت کے بیچ توازن قائم کیا، ان کا کہنا تھا کہ ’’ فقہ کا مقصد معاشرتی زندگی کو قرآن وسنت کے مطابق چلانا ہے اور اس کے لئے اصول شریعت کا درست اور معتدل استعمال ضروری ہے‘‘ امام شافعیؒ کو راہ حیات میں بے شماردشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ عباسی اقتدارکے شورش زدہ دور میں جی رہے تھے جس میں خلیفہ کے اذن کے بغیر پتہ نہیں ہلتا تھا اور امام دین اسلام میں اعتدال کی راہیں تلاشنے میں مصروف تھے۔ مختلف فقہی مکاتب فکر کی یلغار کا زمانہ تھا اسی دوران خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں ان پر شیعہ بغاوت کی حمایت کا الزام عائد کیا گیا جس کی وجہ سے خلیفہ کے حکم پر امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کوپابند سلاسل کردیا گیا، اس دوران جدید فقہی نظریات کی وجہ سے مالکی اور حنفی فقہا نے امام کو ہدف تنقید بنایا، بغداد اور مصر میں ان کے خلاف نظریاتی محاذ آرائی کے در وا ہوئے ۔ مگر سادہ و فقیرانہ زندگی بسر کرنے والے امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ اپنے عقائد پر قائم و دائم رہے، ان کی معتدل مسلکی سوچ پھلتی پھولتی اور وسیع تر ہوتی چلی گئی مگر فقہا کی ایک فوج تھی جو حکمرانوںکی آشیر باد کے زعم میں ان سے نبرد آزما تھی، سو وہ مصر کی اور ہجرت کرگئے۔مگر مصائب و آلام نے پھر بھی ان کا پیچھا نہیں چھوڑ ا۔ مصر میں مالکی فقہا نے ان پر شدید اختلافات کے تیرچلانا شروع کر دیئے اسی دوران ان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ صاحب فراش ٹھہرے، بیماری سے بہت لڑے مگر جانبر نہ ہوپائے اور 204ہجری میں مصر ہی میں راہی عدم ہوئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رحمہ اللہ

پڑھیں:

اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی

اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اپنی عسکری کارروائیاں مزید تیز کرے گا، یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل لبنانی وزارت صحت نے اسرائیلی فضائی حملے میں 4 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔

نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کے فوجی دستے اب بھی جنوبی لبنان کے 5 علاقوں میں موجود ہیں اور فضائی حملوں کا سلسلہ معمول کے مطابق جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی دھمکیاں قابلِ قبول نہیں، ہتھیار نہیں ڈالیں گے، سربراہ حزب اللہ

اسرائیلی وزیر دفاع اسحاق کیٹز نے کہا کہ حزب اللہ آگ سے کھیل رہی ہے اور لبنانی صدر صورتحال پر توجہ نہیں دے رہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنانی حکومت کو حزب اللہ کو جنوبی لبنان سے ہٹانے اور اسلحہ چھیننے کا وعدہ پورا کرنا ہوگا۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور مزید سخت ہوں گی، شمالی اسرائیل کے رہائشیوں کو کسی بھی صورت خطرے سے دوچار نہیں ہونے دیا جائے گا۔

حزب اللہ نے اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل پر راکٹ فائر کیے تھے، جس کے نتیجے میں سرحدی علاقوں سے ہزاروں اسرائیلی شہریوں کو کئی ماہ تک محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔ یہ کشیدگی ایک سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہی جس کے بعد 2 ماہ کی کھلی جنگ کے نتیجے میں گزشتہ سال سیزفائر طے پایا۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے ایک روز بعد ہی اسرائیل کے لبنان پر فضائی حملے

اسرائیل نے ستمبر 2024 میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سمیت کئی اعلیٰ کمانڈرز کو کارروائیوں میں ہلاک کر دیا تھا، تاہم حزب اللہ اب بھی مسلح اور مالی طور پر فعال ہے۔

سیزفائر کے بعد امریکا نے لبنان پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرے، مگر حزب اللہ اور اس کے اتحادی اس اقدام کی مخالفت کر رہے ہیں۔

اسرائیل کی حالیہ کارروائیاں

اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود فضائی حملے بند نہیں کیے اور حالیہ دنوں میں کارروائیاں مزید بڑھا دی ہیں، دو روز قبل اسرائیلی زمینی فورسز نے جنوبی لبنان میں حملہ کیا جس پر لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو جوابی اقدامات کی ہدایت دی۔

لبنانی صدر نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کی تھی، جس سے قبل امریکا نے غزہ میں سیزفائر کروانے میں کردار ادا کیا تھا، تاہم عون کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مذاکرات کی پیشکش کے جواب میں حملے تیز کردیے۔

یہ بھی پڑھیں: لبنانی شہریوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 22 شہید، 124 زخمی

ہفتے کے روز نبطیہ کے علاقے میں اسرائیلی میزائل حملے میں 4 افراد مارے گئے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ کارروائی میں حزب اللہ کی رضوان فورس کا ایک رکن اور 3 دیگر جنگجو ہلاک ہوئے، جو جنوبی لبنان میں اسلحہ منتقل کرنے اور تنظیمی ڈھانچے کی بحالی میں ملوث تھے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں اسرائیل اور اس کے شہریوں کے لیے خطرہ تھیں اور لبنان کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی بھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل حزب اللہ غزہ فضائی حملے فلسطین لبنان

متعلقہ مضامین

  • بھارت پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے : عطاء اللہ تارڑ
  • تجدید وتجدّْ
  • خوبصورت معاشرہ کیسے تشکیل دیں؟
  • کالعدم علیحدگی پسند جماعت کیلیے کام کرنے کا الزام، اے ٹی سی نے ملزمان کومقدمے سے ڈسچارج کردیا
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • انتہا پسند یہودیوں کے ظلم سے جانور بھی غیرمحفوظ
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ
  • فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا
  • ولادت حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کی مناسبت سے مدرسہ امام علی قم میں نشست کا انعقاد