Daily Ausaf:
2025-04-25@04:43:43 GMT

کائنات، علمِ سائنس، اور جدید تحقیق پر اسلامی نقطہ نظر

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

کائنات، آسمان، ستارے، چاند، مریخ، زمین اور سمندر سے متعلق قرآنی آیات انسانی عقل کو غور و فکر کی دعوت دیتی ہیں۔ قرآنِ کریم نے 1400 سال قبل ایسی حقیقتیں بیان کیں، جنہیں آج کا جدید علم اور سائنس تسلیم کر رہے ہیں۔ مزید یہ کہ مصنوعی ذہانت (AI) اور میٹاورس جیسے جدید تصورات بھی قرآنی تعلیمات کی روشنی میں خاص اہمیت رکھتے ہیں۔
قرآن اور کائنات کا تصور:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (کیا یہ لوگ آسمان کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کیسے بلند کیا گیا)(سورۃ الغاشیہ18)یہ آیت انسان کو آسمان کی تخلیق پر غور کرنے کی دعوت دیتی ہے۔ جدید فلکیات (Astrophysics) نے یہ ثابت کیا ہے کہ کائنات مسلسل پھیل رہی ہے، جو قرآن کے اس بیان سے مطابقت رکھتی ہے: (اور ہم نے آسمان کو طاقت کے ساتھ بنایا اور ہم اسے وسعت دینے والے ہیں۔)(سورۃ الذاریات: 47)
زمین سمندر اور چاند کی حقیقتیں جن کا قرآن میں ذکر کثرت سے ملتا ہے:(اور ہم نے پانی سے ہر زندہ چیز پیدا کی۔) (سورۃ الانبیا: 30) یہ آیت واضح کرتی ہے کہ پانی زندگی کی بنیاد ہے، اور آج کی حیاتیاتی تحقیق (Biological Research) اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے۔
چاند کے متعلق قرآن کہتا ہے:(اور چاند کی ہم نے منزلیں مقرر کیں، یہاں تک کہ وہ پرانی بلندی کی طرح ہو جاتا ہے۔) (سورۃ یٰسین: 39)یہ آیت چاند کے مراحل اور اس کی گردش کی درست تصویر پیش کرتی ہے، جسے آج فلکیاتی تحقیق تصدیق کرتی ہے۔مصنوعی ذہانت (AI) اور میٹاورس کا قرآنی تناظر انسان کو بار بار غور و فکر اور علم حاصل کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ موجودہ دور میں مصنوعی ذہانت اور میٹاورس جیسے جدید تصورات نے انسان کی تخلیقی صلاحیتوں کو نئی جہت دی ہے۔
-1 مصنوعی ذہانت (AI):مصنوعی ذہانت کی ترقی کے ذریعے انسان کائنات کو بہتر طور پر سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ AI کے ذریعے حاصل ہونے والے علم کو قرآن کی اس آیت سے جوڑا جاسکتا ہے:(اور اللہ نے آدم کو تمام چیزوں کے نام سکھائے۔) اور علماء کے مطابق ان اسماء کے اندر سارے علوم کے راز موجود ہیں۔اہل فر و تدبر اور تحقیق کرنے والوں پر کچھ علمی راز واضح ہوجاتے ہین۔ انسان کی علمی صلاحیتوں اور نئی ایجادات کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔ AI، دراصل، انسانی ذہانت کی ہی توسیع ہے جو تخلیقی صلاحیت اور تجزیہ کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔
-2 میٹاورس (Metaverse):میٹاورس ایک ایسی تخلیق ہے جس میں انسان ایک متوازی دنیا تخلیق کر رہا ہے۔ اس پر قرآن میں موجود آیات غور و فکر کی دعوت دیتی ہیں، جیسے:(اے گروہِ جن و انس! اگر تم آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکل سکتے ہو تو نکل جائو۔) یہ آیت انسان کی تخلیقی اور سائنسی ترقی کی عکاسی کرتی ہے، جو میٹاورس جیسی تخلیقات میں نظر آتی ہے۔قرآن کریم نے 1400 سال پہلے کائنات، علم، اور تخلیق کے بارے میں جو حقائق پیش کیے تھے، وہ آج کی جدید سائنسی تحقیق کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت اور میٹاورس جیسی جدید ٹیکنالوجیز انسان کی تخلیقی صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ان جدید علوم میں مہارت حاصل کریں اور قرآنی تعلیمات کو اپنی تحقیق و ترقی کا محور بنائیں۔یہی قرآن کی روح کے مطابق تحقیق، تخلیق، اور غور و فکر کی بنیاد ہے پہلے دور کے مسلمان سائنسدانوں کئی ایجادات، قرآن کا علم، اور جدید سائنس کی بنیادیں رکھیں۔ لیکن اس صدی کے دینی علما ء نے اپنے آپ کو علم و تحقیق اور تدبر و تفر سے دور کر لیا ہے۔ جب کہ قرآنِ کریم نے انسان کو تفکر، تحقیق، اور علم کی جستجو کی دعوت دی ہے۔ یہی تعلیمات قرون اولی کے مسلمانوں کے علمی اور سائنسی عروج کا سبب بنیں۔ علمِ کائنات، فلکیات، ریاضی، طب، اور ٹیکنالوجی میں مسلمانوں کے نمایاں کردار کو قرآن کی رہنمائی کا نتیجہ کا نتیجہ تھا اور اولین ادوار کے مسلمانوں کی علمی خدمات نے جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھی۔
قرآنی تعلیمات اور سائنسی تحقیق ہ علم ا مقصد مقصد تھا۔ قرآن انسان کو بار بار قدرت کے مظاہر پر غور کرنے کا حکم دیتا ہے۔ (بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات دن کے بدلنے میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔) (سورۃ آل عمران: 190)یہ آیت مسلمانوں کو تحقیق اور جستجو کی طرف راغب کرتی ہے، اور یہی اصول ان کے سائنسی کارناموں کی بنیاد بنا۔مسلمان سائنسدانوں نے مختلف شعبوں میں ایسی خدمات انجام دیں جنہوں نے جدید سائنس کے بہت سے شعبوں کو متاثر کیا۔
-1 محمد بن موسی الخوارزمی (780-850): الخوارزمی نے الجبرا (Algebra) کو باقاعدہ ایک شعبے کے طور پر متعارف کروایا۔ان کے کام کتاب الحساب اور الجبرا والمقابلہ نے جدید ریاضی کی بنیاد رکھی۔موجودہ دور میں استعمال ہونے والے الگورتھمز کا تصور الخوارزمی کی تحقیقات سے آیا، اور کمپیوٹر سائنس میں یہ بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔
-2 الکندی (801-873):الکندی کو فلسفہ اور تیکنالوجی کا موجد کہا جاتا ہے۔انہوں نے خوارزمی کے کام کو مزید ترقی دی اور کرپٹوگرافی (Cryptography) میں نمایاں کام کیا۔ ان کا Frequency Analysis کا نظریہ جدید سائبر سیکیورٹی اور ڈیٹا انکرپشن میں استعمال ہوتا ہے۔
-3 ابن الہیثم (965-1040):ابن الہیثم کو جدید آپٹکس (Optics) کا بانی کہا جاتا ہے۔ ان کی کتاب کتاب المناظر میں روشنی کے انعکاس اور انعطاف پر تفصیلی تحقیق موجود ہے۔کیمرے کا بنیادی اصول Camera Obscura انہی کے تجربات پر مبنی ہے۔انہوں نے عینک اور دوربین کے نظریات کو بھی فروغ دیا۔
-4 ابوالقاسم الزہراوی (936-1013): طب کے میدان میں الزہراوی کو سرجری کے بانی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ان کی کتاب التصریف صدیوں تک یورپ کی میڈیکل یونیورسٹیوں میں پڑھائی جاتی رہی۔
-5 جابر بن حیان (721-815):کیمسٹری کے میدان میں جابر کو کیمسٹری کا موجد کہا جاتا ہے۔انہوں نے تجرباتی سائنس کی بنیاد رکھی اور اس وقت کی کیمیکل ٹیکنالوجی کو ترقی دی۔6ن سینا (980-1037):ابن سینا کی کتاب القانون فی الطب صدیوں تک طب کے نصاب میں شامل رہی۔وہ علمِ نفسیات اور طب میں جدید نظریات کے بانیوں میں سے ہیں۔مسلمان اسکالرز کی تمام ایجادات قرآن کی رہنمائی کا نتیجہ تھیں۔ وہ قرآن کی آیات کو سائنسی تحقیق کے محرک کے طور پر لیتے تھے:(اور وہ آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں غور و فکر کرتے ہیں۔) (سورۃ آل عمران: 191) یہ آیت تحقیق، تجربہ، اور علم کے حصول کی ترغیب دیتی ہے، جو سائنسی کارناموں کی بنیاد تھی۔مصنوعی ذہانت (AI)اور جدید ٹیکنالوجی: مسلمان اسکالرز کے کام نے جدید علوم کے بنیادی اصول وضع کیے، جن سے مصنوعی ذہانت اور میٹاورس جیسے جدید تصورات تک پہنچنا ممکن ہوا۔
الگورتھمز (Algorithms): الخوارزمی اور الکندی Cryptograohy AI:قرآن کی تعلیمات تحقیق اور تخلیق کے حوالے سے وسیع ہیں:علم (اس نے انسان کو وہ کچھ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا۔)(سورۃ العلق: 5) یہ آیت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ علم کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے، اور انسان ہمیشہ نئی چیزیں سیکھتا رہے گا۔مسلمان اسکالرز کی ایجادات اور خدمات جدید سائنس کی بنیادیں ہیں۔ یہ سب قرآنی رہنمائی اور غور و فکر کی دعوت کے سبب ممکن ہوا۔ آج کے مسلمان علماء کو چاہیے کہ وہ اپنے اس شاندار ماضی سے سبق لے کر AI، میٹاورس، اور دیگر جدید علوم میں دوبارہ قائدانہ کردار ادا کریں اور دنیا کو نئی رہنمائی فراہم کریں۔یہی قرآن کا پیغام ہے: علم حاصل کرو اور دنیا میں انسانیت کی خدمت و تعمیر میں اپنا حصہ ڈالو۔یہ علم نافع ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت غور و فکر کی کی دعوت دی کے مسلمان اور سائنس کی تخلیق کی بنیاد انسان کی انسان کو کرتی ہے اور علم جاتا ہے قرآن کی یہ آیت

پڑھیں:

ہانیہ عامر کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ انسان کو ایسا ہونا چاہیے: کومل میر

پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ کومل میر نے ہانیہ عامر کی متحرک اور چلبلی شخصیت کی تعریف کی ہے۔

اداکارہ کومل میر نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں انٹرویو کے دوران ساتھی اداکارہ و دوست ہانیہ عامر سے متعلق بھی بات کی۔

کومل میر نے ہانیہ عامر کے ذکر پر کہا کہ پہلے میں نے ہانیہ کو صرف کیمرے پر دیکھ رکھا تھا، اب میری ان سے دوستی ہو گئی ہے۔

View this post on Instagram

A post shared by MediaMasala.Pk (@mediamasala)


انہوں نے بتایا کہ میں نے جب ہانیہ عامر کو آف کیمرا دیکھا تو میں نے سوچا انسان کو ایسا ہونا چاہیے، ہانیہ عامر ہر چھوٹی چیز کی ویڈیو یا تصویر بناتی ہیں، وہ فلموں اور ڈراموں کے ساتھ ساتھ اپنی اتنی مصروف زندگی سے انسٹاگرام کے لیے بھی وقت نکالتی ہیں اور کانٹینٹ بناتی ہیں۔

کومل میر نے کہا کہ ہانیہ عامر کو یہ بھی باخوبی اندازہ ہے کہ آپ نے سوشل میڈیا پر کیا چیز لگانی ہے اور کیا چیز اپ لوڈ نہیں کرنی۔

کومل میر کا ہانیہ عامر سے اپنا موازنہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ دوسری طرف میں ہوں جو ہلتی تک نہیں، کہیں جاتی ہوں تو ایک سیلفی تک نہیں لیتی، مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اس کی بھی ٹریننگ ہونی چاہیے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • سندھ طاس معاہدے پر بھارت کے یکطرفہ اقدامات اور شملہ معاہدے کی معطلی: قانونی نقطہ نظر
  • چین، شینزو-20 انسان بردار خلائی جہاز کی کامیاب لانچنگ
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او
  • 48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کیلئے نقصان دہ قرار دیدیا
  • پاکستانی خلابازوں کے انتخاب کا عمل جاری ہے، چائنہ انسان بردار خلائی ادارہ
  • سائنس دانوں نے ذیا بیطس کی نئی قسم دریافت کرلی
  • چین نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے  کے تصور پر عمل کیا ہے، وزارت خارجہ
  • ہانیہ عامر کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ انسان کو ایسا ہونا چاہیے: کومل میر