انٹر سال اول کے نتائج کا کم تناسب؛ این ای ڈی یونیورسٹی نے داخلہ پالیسی تبدیل کردی
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
کراچی:
کراچی میں انٹر سال اول کے نتائج کا تناسب انتہائی کم ہوجانے کے بعد اب این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی نے اپنی داخلہ پالیسی میں تبدیلی کردی ہے اور نئے سیشن 2025/26 کے بی ای اور بی ایس کے داخلوں کے سلسلے میں انٹرمیڈیٹ کے نتائج کا وویٹج (weightage ) کم کرتے ہوئے رجحان ٹیسٹ کے وویٹج میں اضافہ کردیا گیا ہے اور میرٹ لسٹ اب اس نئے فارمولے کے تحت تیار ہوگی۔
مذکورہ فیصلہ انٹر سال اول پری انجینئرنگ اور پری میڈیکل کے کراچی کے طلبا کے نتائج کم ہوکر بالترتیب 29 فیصد اور 35 فیصد رہ جانے کے سبب کیا گیا ہے، یہ فیصلہ صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی کنوینر شپ میں سندھ اسمبلی کے اراکین پر مشتمل کمیٹی کی جانب سے تشکیل شدہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ اور اس میں موجود سفارشات کو سرد خانے کی نذر کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں انٹر سال اول پری میڈیکل اور پری انجینئرنگ کے طلبا کے فزکس، کیمسٹری اور ریاضی کے مارکس میں 15 سے 20 فیصد تک اضافے کی سفارش کی گئی تھی تاہم اس رپورٹ پر کوئی عملدرآمد سامنے آیا یے نہ ہی اس رپورٹ کو مسترد کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی میں بی ای کے داخلے انٹر سال اول کی نتائج کی بنیاد پر دیے جاتے ہیں، کراچی انٹر بورڈ کے تحت پری انجینئرنگ میں صرف 29 فیصد طلبہ تمام پرچوں میں پاس ہیں تاہم نتائج کا تناسب کم کونے کےسبب یہ تمام طلبا بھی این ای ڈی یونیورسٹی میں داخلوں کے لیے درخواستیں دینے کے اہل نہیں ہوں گے۔
صرف وہ طلبا ہی داخلوں کے لیے درخواستیں دے سکتے ہیں جن کے انٹر سال اول کے نتائج 57 فیصد یا اس سے زیادہ ہیں تاہم ان طلبا کی تعداد بھی بہت زیادہ نہیں ہے اور رپورٹ پر عمل نہ ہونے کی صورت میں کراچی کے طلبا کی ایک بڑی تعداد این ای ڈی میں داخلہ درخواستیں دینے کی اہل نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کی داخلہ پالیسی میں ترمیم کا فیصلہ حال ہی میں منعقدہ اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔
"ایکسپریس " کے رابطہ کرنے پر این ای ڈی یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر ڈاکٹر طفیل احمد کا کہنا تھا کہ اب داخلوں کے سلسلے میں میرٹ طے کرنے کے لیے ٹیسٹ کا وویٹج 60 فیصد اور انٹر سال اول کے مارکس کا وویٹج 40 فیصد ہوگا، اس سے قبل یہ وویٹج 50/50 فیصد سے مساوی ہوا کرتا تھا جسے اس سال سے تبدیل کیا جارہا ہے۔
اکیڈمک کونسل کے فیصلے کے مطابق داخلوں کے سلسلے میں اشتہار مارچ کے آخری ہفتے میں جاری ہوگا، 24 مئی کو پہلا رجحان ٹیسٹ جبکہ 12 جولائی کو دوسرا ٹیسٹ ہوگا، نئے سیشن کا آغاز 18 اگست سے کردیا جائے گا، اس سال 35 پروگراموں میں 3016 نشستوں پر داخلے دیے جائیں گے، جبکہ یونیورسٹی نے داخلہ نشستوں میں 100 سیٹس کا اضافہ کیا یے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈی یونیورسٹی انٹر سال اول کے داخلوں کے نتائج کا کے نتائج
پڑھیں:
پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک)سینئر ایگزیکٹو کمیٹی ممبر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری علی عمران آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے ،پاکستان میں فی کس سرکاری قرضے کا بوجھ اب 318,252روپے ہے جبکہ ایک دہائی قبل یہ فی کس 90,047روپے کی سطح پر تھا،سالانہ تقریباً 13فیصد کی شرح نمو سے یہ بوجھ ہر چھ سال میں دوگنا ہو رہا ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سرکاری قرضے کی مجموعی مقدار نے بھی جی ڈی پی کے تناسب کے طور پر بڑھنے کا رجحان ظاہر کیا ہے، ڈیڑھ دہائی قبل2009-10میں یہ جی ڈی پی کا 54.6فیصد تھا جو 2014-15تک بڑھ کر 57.1فیصد تک پہنچ گیا اور 2019-20میں جی ڈی پی کے 76.6فیصد کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔یہ شرح تیزی سے گر کر 2023-24میں جی ڈی پی کے 67.8فیصد پر آ گئی لیکن 2024-25میں دوبارہ بڑھ کر 70فیصد سے اوپر جا چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری قرضے اور جی ڈی پی کے تناسب کا موازنہ منتخب ایشیائی ممالک کے ساتھ کیا جائے تو پاکستان میں یہ تناسب فی الوقت 70.2فیصد ہے،سب سے کم سطح بنگلہ دیش میں ہے جہاں سرکاری قرضہ جی ڈی پی کے 36.4فیصد کے برابر ہے۔