کراچی:

کراچی میں انٹر سال اول کے نتائج کا تناسب انتہائی کم ہوجانے کے بعد اب این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی نے اپنی داخلہ پالیسی میں تبدیلی کردی ہے اور نئے سیشن 2025/26 کے بی ای اور بی ایس کے داخلوں کے سلسلے میں انٹرمیڈیٹ کے نتائج کا وویٹج (weightage ) کم کرتے ہوئے رجحان ٹیسٹ کے وویٹج میں اضافہ کردیا گیا ہے اور میرٹ لسٹ اب اس نئے فارمولے کے تحت تیار ہوگی۔

 مذکورہ فیصلہ انٹر سال اول پری انجینئرنگ اور پری میڈیکل کے کراچی کے طلبا کے نتائج کم ہوکر بالترتیب 29 فیصد اور 35 فیصد رہ جانے کے سبب کیا گیا ہے، یہ فیصلہ صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی کنوینر شپ میں سندھ اسمبلی کے اراکین پر مشتمل کمیٹی کی جانب سے تشکیل شدہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ اور اس میں موجود سفارشات کو سرد خانے کی نذر کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔

فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں انٹر سال اول پری میڈیکل اور پری انجینئرنگ کے طلبا کے فزکس، کیمسٹری اور ریاضی کے مارکس میں 15 سے 20 فیصد تک اضافے کی سفارش کی گئی تھی تاہم اس رپورٹ پر کوئی عملدرآمد سامنے آیا یے نہ ہی اس رپورٹ کو مسترد کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی میں بی ای کے داخلے انٹر سال اول کی نتائج کی بنیاد پر دیے جاتے ہیں، کراچی انٹر بورڈ کے تحت پری انجینئرنگ میں صرف 29 فیصد طلبہ تمام پرچوں میں پاس ہیں تاہم نتائج کا تناسب کم کونے کےسبب یہ تمام طلبا بھی این ای ڈی یونیورسٹی میں داخلوں کے لیے درخواستیں دینے کے اہل نہیں ہوں گے۔

صرف وہ طلبا ہی داخلوں کے لیے درخواستیں دے سکتے ہیں جن کے انٹر سال اول کے نتائج 57 فیصد یا اس سے زیادہ ہیں تاہم ان طلبا کی تعداد بھی بہت زیادہ نہیں ہے اور رپورٹ پر عمل نہ ہونے کی صورت میں کراچی کے طلبا کی ایک بڑی تعداد این ای ڈی میں داخلہ درخواستیں دینے کی اہل نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کی داخلہ پالیسی میں ترمیم کا فیصلہ حال ہی میں منعقدہ اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔ 

"ایکسپریس " کے رابطہ کرنے پر این ای ڈی یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر ڈاکٹر طفیل احمد کا کہنا تھا کہ اب داخلوں کے سلسلے میں میرٹ طے کرنے کے لیے ٹیسٹ کا وویٹج 60 فیصد اور انٹر سال اول کے مارکس کا وویٹج 40 فیصد ہوگا، اس سے قبل یہ وویٹج 50/50 فیصد سے مساوی ہوا کرتا تھا جسے اس سال سے تبدیل کیا جارہا ہے۔

اکیڈمک کونسل کے فیصلے کے مطابق داخلوں کے سلسلے میں اشتہار مارچ کے آخری ہفتے میں جاری ہوگا، 24 مئی کو پہلا رجحان ٹیسٹ جبکہ 12 جولائی کو دوسرا ٹیسٹ ہوگا، نئے سیشن کا آغاز 18 اگست سے کردیا جائے گا، اس سال 35 پروگراموں میں 3016 نشستوں پر داخلے دیے جائیں گے، جبکہ یونیورسٹی نے داخلہ نشستوں میں 100 سیٹس کا اضافہ کیا یے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈی یونیورسٹی انٹر سال اول کے داخلوں کے نتائج کا کے نتائج

پڑھیں:

الیکشن میں بطور ریٹرننگ افسر دھاندلی کے مرتکب سول جج کی برطرفی کا فیصلہ درست قرار

لاہور:

ہائیکورٹ نے الیکشن میں دھاندلی کے مرتکب ریٹرننگ آفیسر کے فرائض انجام دینے والے سول جج کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ درست قرار دیدیا ۔

جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ اصل نتائج کو جاری کرنے کے ایک ماہ بعد نتائج کو تبدیل کیا گیا۔ مختلف پولنگ اسٹیشنز پر جیتنے والے امیدوار کے ووٹوں کو کم کیا گیا۔

فیصلے میں لکھا گیا کہ جیتنے والے امیدوار کے ووٹوں  کو ہارنے والے امیدواروں میں تقسیم کر دیا گیا اور  ایک گواہ کے مطابق انکوائری شروع ہونے پر سول جج نے شکایت کنندہ سے خدا کے نام پر معافی مانگی۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر نے گواہی دی کہ الیکشن کے ریکارڈ میں جعل سازی کی گئی۔  ٹریبونل کے سامنے سوال تھا کہ کیا سول جج کے پاس یہ اختیار تھا کہ وہ ڈکلیئر ہو چکے رزلٹ کو تبدیل کر سکے ؟۔ ٹریبونل کے سامنے یہ سوال تھا کہ کیا یہ مس کنڈکٹ ہے؟ اور کیا اپیل کنندہ کو اس بنا پر سروس سے نکالا جا سکتا ہے؟۔

فیصلے کے مطابق سول جج کی جانب سے نتائج کی تیاری کے 4 دن بعد الیکشن ٹریبونلز قائم کر دیے گئے تھے، مگر سول جج نے 23 دنوں بعد نتائج تبدیل کرتے ہوئے فارم الیکشن کمیشن کو بھجوا دیے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ سول جج نے کس قانون کے تحت یہ عمل کیا جب کہ الیکشن تنازعات صرف الیکشن ٹریبونل حل کرتا ہے۔

ہائی کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سول جج کی جانب سے مخالف فریق کو اس حوالے سے کوئی بھی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ سول جج کی جانب سے ڈی آر او کے بجاے نتائج براہ راست صوبائی الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے۔ عدالت مختلف عدالتی نظیروں کے بعد موجودہ درخواست کو خارج قرار دیتی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا کہ سول جج شیخ علی جعفر نے اپیل کے ذریعے 2015 کے دو آرڈرز کو چیلنج کیا۔ شیخ علی جعفر کو نوکری سے برخاست کیا گیا اور بعد ازاں نمائندگی بھی مسترد کردی گئی۔ سول جج کو شاہ کوٹ تحصیل میں یونین کونسل کے الیکشن کے لیے ریٹرننگ افسر تعینات کیا گیا۔

فیصلے کے مطابق الیکشن میں امیدوار اصغر علی اصغر کامیاب ہوا جب کہ سول جج کی جانب سے امیدوار مقبول احمد جاوید کو کامیاب قرار دے دیا گیا۔ امیدوار اصغر علی اصغر نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو ایک شکایت درج کروائی۔ ڈی آر او کے ایک خط پر الیکشن کمیشن نے دوبارہ نتیجہ چیک کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔ الیکشن کمیشن کو اس بابت رپورٹ ارسال کی گئی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ایک شکایت کا اندراج کروایا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے مارچ 2006 میں سول جج شیخ علی جعفر کو عہدے سے برخاست کر دیا۔ سروس ٹریبونل نے اکتوبر 2008 میں برخاستگی کا آرڈر معطل کردیا اور اعلیٰ عدلیہ نے ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھا۔ اعلیٰ عدلیہ نے آبزرویشن دی کہ مس کنڈکٹ کا الزام بغیر باقائدہ انکوائری کے ثابت نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ اتھارٹی نے انکوائری کے بعد سول جج کو جون 2015 میں پھر سے سروس سے خارج کردیا۔ سول جج نے محکمانہ اپیل دائر کی جسے ستمبر 2015 میں خارج کردیا گیا ۔

سول جج کے وکیل کے مطابق الیکشن کے معاملات میں شکایت الیکشن کمیشن کے پاس درج کروانی چاہیے۔ الیکشن کمیشن خود کارروائی کر سکتا ہے یا پھر سول جج کے اپنے محکمے کو شکایت بھیج سکتا ہے۔ سول جج کے خلاف شکایت ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے ذریعے لاہور ہائیکورٹ کے سامنے آئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فیصل بینک نے 2025 کی پہلی سہ ماہی کیلئے مستحکم مالیاتی نتائج کا اعلان کردیا
  • بھارت کے انتہا پسندوں نے ملک میں موجود کشمیری طلبا کی زندگی اجیرن کردی
  • غلام حسین کو انٹر بورڈ کراچی کے چیئرمین کا اضافی چارج دینے کی منظوری
  • چین اور کینیا کو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں رہنما کردار ادا کرنا چاہئے، چینی صدر
  • الیکشن میں بطور ریٹرننگ افسر دھاندلی کے مرتکب سول جج کی برطرفی کا فیصلہ درست قرار
  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی ، انڈیکس ایک لاکھ ، 15 ہزار سے نیچے آ گیا
  • قصور، بچوں کی لڑائی سنگین تصادم میں تبدیل، ایک شخص جاں بحق، 7 زخمی
  • آئی ایم ایف رپورٹ‘ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 سے کم کرکی2.6 فیصد کردی
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی خام ملکی پیداوار کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردی
  • خیبرپختونخوا: قبائلی اضلاع میں 150 سال پرانا پولیس یونیفارم تبدیل، پہلی بار پینٹ شرٹ متعارف