Daily Mumtaz:
2025-07-25@11:35:56 GMT

 سزائے موت کے 2 قیدی 17 سال بعد بری 

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

 سزائے موت کے 2 قیدی 17 سال بعد بری 

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سزائے موت کے 2 قیدیوں کو عدم شواہد کی بنا پر 17 سال بعد بری کردیا۔
ٹرائل کورٹ نے ملزمان امتیاز اور نعیم کو 2008 میں بچے انعام کو چارسدہ میں اغوا برائے تاوان کے بعد قتل کرنے کے الزام میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سزائے موت سنائی تھی۔
بعد ازاں پشاور ہائیکورٹ نے ملزمان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔
‎ملزمان نے7 سال بعد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل داخل کی تھی، سپریم کورٹ نے ملزمان کی 7 سال زائد المدت اپیل سماعت کے لیے منظور کی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم نے مقدمے کی سماعت کی۔
عدالت نے کہا کہ سزائے موت یا عمرقید کے معاملے میں شواہد کی تصدیق اور قانونی حیثیت انتہائی اہم ہے۔
عدالت نے کہا کہ اقبال جرم بعد میں واپس لے لیا جائے اوریہی واحد ثبوت ہو تو قانونی طور پر اس پر بھروسہ کرنا مشکل ہوتا ہے، کسی کو واپس لیے گئے اعترافِ جرم کی بنیاد پر سزا دینا اور وہ بھی سزائے موت انتہائی نازک اور مشکوک عمل ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سزائے موت

پڑھیں:

چھبیس نومبر احتجاج، حکومت پنجاب کا 20ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ

چھبیس نومبر احتجاج، حکومت پنجاب کا 20ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

لاہور (سب نیوز)26 نومبر احتجاج کے اٹک اور راولپنڈی کے 8 مقدمات میں ملزمان کی ضمانتوں کا معاملے پر حکومت پنجاب نے 20 ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے احتجاج کے اٹک اور راولپنڈی کے 8 مقدمات میں ملزمان کی ضمانتوں کے معاملے پر حکومت پنجاب نے 20 ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ملزمان کی ضمانتیں انسداد دہشت گری عدالت راولپنڈی سے منسوخ ہوئی تھیں، ملزمان کی جانب سے رجوع کرنے پر عدالت عالیہ سے ضمانت بعد از گرفتاری منظور ہوئی۔پراسکیوشن ذرائع کے مطابق دہشت گردی کے سنگین الزامات کے تناظر میں ملزمان کو تحویل میں لیا جانا ضروری ہے۔
دوسری جانب حکومت پنجاب نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی منظوری دے دی، پراسیکوٹر جنرل سپریم کورٹ میں ضمانت منسوخی کے لیے درخواست دائر کریں گے۔7 مقدمات اٹک اور ایک راولپنڈی کا ہے، ملزمان پر ریاست پولیس سے مزاحمت اور سرکاری املاک کو تباہ کرنے سمیت سنگین الزامات ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصوبائی عہدیدار ڈی آئی خان میں طالبان کو کتنے پیسے دیتا ہے؟، محسن نقوی کا علی امین گنڈا پور پر طنز صوبائی عہدیدار ڈی آئی خان میں طالبان کو کتنے پیسے دیتا ہے؟، محسن نقوی کا علی امین گنڈا پور پر طنز این اے 175ضمنی انتخاب،دانیہ شاہ کے شوہر 2بیویوں کے ہمراہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے پہنچ گئے تیسرے ٹی 20میں شاہینوں کا پلٹ کا وار، بنگلادیش کو شکست دے کر پاکستان وائٹ واش سے بچ گیا وزیرِ اعظم نے سول سروسز اسٹرکچر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے کمیٹی قائم کردی نائب وزیراعظم اسحاق کا اقوام متحدہ میں خطاب، عالمی تنازعات کے حل کا فارمولا پیش کردیا بلوچستان میں غیرت کے نام پر جوڑے کے سفاکانہ قتل کیخلاف سینیٹ میں قرارداد منظور،سخت سزا کا مطالبہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،چیف جسٹس  پاکستان  نے فیصلہ جاری کردیا
  • چھبیس نومبر احتجاج، حکومت پنجاب کا 20ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ
  • 26 نومبر احتجاج: حکومت پنجاب کا ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ
  • نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی
  • نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کے مطابق اٹھایا جائے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی