اڈیالہ میں مولانا کی عمران خان سے اچانک ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
پاکستان کی سیاست میں دشمنیاں نئی نہیں ہیں، لیکن کچھ سیاسی شخصیات کی مخالفت ذاتیات سے بڑھ کر نظریاتی اور مفاداتی بھی ہوتی ہے۔ مولانا فضل الرحمان اور عمران خان کی دشمنی کوئی عام سیاسی مخالفت نہیں، بلکہ ایک گہری جنگ رہی ہے، جس کے پیچھے کئی عوامل چھپے ہیں۔
سیاست میں کچھ بھی ناممکن نہیں۔ کیا مولانا اور پی ٹی آئی کا قریب آنا واقعی ایک نئی سیاسی حکمت عملی ہے یا صرف ایک وقتی بیان بازی۔
سیاسی گردش پہ نظر ڈالیں اور تھوڑی دیر کے لئے سوچیں اگر ان حالات میں عمران خان مولانا کو پکارتے ہیں اور مولانا اگر اڈیالہ تشریف لے جاتے ہیں تو گفتگو کیا ہو سکتی ہے۔
(فرضی ملاقات) اڈیالہ جیل کا دروازہ کھلتا ہے، ایک باوقار شخصیت، سفید شلوار قمیض، واسکٹ اور مخصوص انداز میں آگے بڑھتی ہے۔ پیچھے ایک کارکن آواز لگاتا ہے، “مولانا آگئے، مولانا آگئے!” اندر بیٹھے ایک شخص کے چہرے پر مسکراہٹ آتی ہے، وہ اٹھ کر ہاتھ جوڑ کر استقبال کرتے ہیں:
عمران خان: مولانا! کیسے مزاج ہیں؟ آپ تو جیل کے خلاف تھے، یہاں کیسے؟
مولانا فضل الرحمٰن: خان صاحب! سیاست میں کوئی چیز حرفِ آخر نہیں ہوتی، آپ تو جانتے ہیں۔ ویسے آپ کی جیل کی روایات کا مطالعہ کرنے آیا ہوں۔ سنا ہے آپ کو یہاں روٹی پسند نہیں؟
عمران خان: (ہنستے ہوئے) مولانا! آپ تو ساری زندگی اقتدار کے دستر خوان پر کھانے کے عادی ہیں، یہاں کی سادہ روٹی آپ کیسے کھائیں گے؟
مولانا فضل الرحمٰن: خان صاحب! جمہوریت میں قید و بند سہنے پڑتے ہیں، آپ نے تو پہلے کبھی ایسا سوچا بھی نہیں ہوگا؟
عمران خان: (مسکراتے ہوئے) مولانا، جب آپ “سیاسی شہید” بننے کے چکر میں تھے، تب میں نے توجہ نہیں دی، اب خود اس تجربے سے گزر رہا ہوں۔ ویسے آپ کو تو میں “ڈیزل” کہتا تھا، اب کیا کہوں؟
مولانا فضل الرحمٰن: خان صاحب! میں بھی آپ کو “یہودی ایجنٹ” کہتا تھا، مگر اب لگتا ہے کہ آپ پر ظلم ہورہا ہے، تو سوچا، دشمن کا دشمن دوست ہی ہوتا ہے۔
عمران خان: (گہری سوچ میں) مولانا! سیاست میں ہم دونوں نے ایک دوسرے کو کافی سنائی، مگر آخر میں جیل نے سب برابر کردیا۔
مولانا فضل الرحمٰن: بالکل، جیل ایک ایسی درسگاہ ہے جہاں سیاسی مخالفتیں ماضی کا قصہ بن جاتی ہیں۔ بس اب آپ مان لیں کہ سیاست میں مفاہمت ہی بہتر راستہ ہے۔
عمران خان: اچھا مولانا! مان لیتا ہوں، مگر آپ نے جو میرے خلاف 2019 میں دھرنے دیے، وہ کیا تھا؟
مولانا فضل الرحمٰن: خان صاحب! وہی تھا جو آپ نے 2014 میں نواز شریف کے خلاف کِیا تھا۔ بس اتنا فرق تھا کہ آپ کو امپائر کی انگلی کا انتظار تھا، اور مجھے بند دروازوں کے پیغام کا۔
عمران خان: (ہنستے ہوئے) مولانا! آپ کی باتیں تو دلچسپ ہیں، مگر اب آگے کا کیا پلان ہے؟
مولانا فضل الرحمٰن: خان صاحب! آپ تو قید میں ہیں، باہر کی سیاست کا منظر بدل چکا ہے۔ میں تو بس یہ دیکھنے آیا تھا کہ آپ کو کوئی مشورہ دیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
عمران خان: مشورہ؟ آپ کا مشورہ سیاست میں ہمیشہ میرے خلاف ہی رہا ہے!
مولانا فضل الرحمٰن: (مسکراتے ہوئے) نہیں خان صاحب، اب وقت بدل چکا ہے۔ سیاست میں کوئی ہمیشہ کا دوست اور دشمن نہیں ہوتا۔
عمران خان: (سر ہلاتے ہوئے) شاید آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ چلیں مولانا، کم از کم یہ تو مان لیں کہ جیل میں سب برابر ہوتے ہیں!
مولانا فضل الرحمٰن: بالکل خان صاحب، بس ایک فرق ہے، آپ تو قیدی ہیں، میں تو ابھی بھی سیاستدان ہوں!
یہ کہہ کر مولانا زور سے قہقہہ لگاتے ہیں، اور عمران خان سوچ میں پڑ جاتے ہیں۔ سیاست کی ستم ظریفی پر دونوں کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ آ جاتی ہے— یہ سیاست ہے، یہاں کچھ بھی ممکن ہے۔
تحریر: چوہدری خالد عمر
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن سیاست میں
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقات، پی ٹی آئی رہنماوں کو داہگل اور گورکھ پور ناکے پر روک دیا گیا
عمران خان سے ملاقات، پی ٹی آئی رہنماوں کو داہگل اور گورکھ پور ناکے پر روک دیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 April, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(سب نیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان سے آج بھی پی ٹی آئی رہنماوں کی ملاقات نہیں ہوسکی، متعدد رہنماوں کو داہگل اور گورکھ پور ناکے پر روک دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں آج دوستوں کی ملاقات کا دن تھا، پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب، شہناز خان، مریم کلثوم، روبینہ شاہین، مشیر وزیراعلی کے پی بریگیڈیئر (ر)مصدق عباسی، محمد احمد چھٹہ، مشیر خزانہ کے پی مزمل اسلم بھی اڈیالہ جیل پہنچے تاہم کسی بھی ملاقات نہیں ہوسکی۔مشیر خزانہ کے پی مزمل اسلم، مصدق عباسی، احمد چٹھہ، مبین عارف جٹ کو داہگل ناکے پر روک لیا گیا، پی ٹی آئی کی خاتون رہنما مریم کلثوم اکرم کو گورکھپور ناکے پر روک لیا گیا۔
مشیر وزیر اعلی خیبرپختونخوا بریگیڈیر ریٹائرڈ مصدق عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق آج میرا ساتواں چکر ہے، جیلر کو ملاقاتیوں کی فہرست بھیجی گئی ہے، پولیس نے تین کلو میٹر دور ہمیں ناکے پر روکا ہے، ملاقات سے روکنا فسطائیت کے سوا کچھ نہیں۔انہوں نے کہا کہ کے پی میں گورننس کے معاملات بانی کی ہدایات کے مطابق ہی چلنے ہیں، ہم آج بانی سے ہدایات لینے آئے تھے، قومی ایجنڈوں پر بانی سے بات کرنی ضروری ہے، پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو چاروں صوبوں میں موجود ہے، فوج اس وقت ہی ڈیلیور کرسکتی ہے جب اس کے پیچھے عوام ہو، جس فوج کے ساتھ قوم نہ کھڑی ہو اسکا مورال ڈان ہوجاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی واضح ہے ہمارے کسی ملک کے خلاف کوئی جارحانہ عزائم نہیں، اگر کسی نے ہم پر جارحیت کی تو ہم سوچیں گے نہیں ہم جواب دیں گے، ہمیں اس وقت اتفاق اور اتحاد کی ضرورت ہے، جو لوگ طاقت میں ہیں انہیں قوم کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے، اگر کسی نے جارحیت کی تو پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوجائے گی۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ پارٹی کا معاشی ترجمان ہوں بانی کو کے پی حکومت کی کارکردگی بتانی تھی، اگر بانی سے ملاقات نہیں دی جاتی تو اگلے بجٹ پر مشاورت مشکل ہوگی، بجٹ سے متعلق وفاقی سطح پر لئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد مشکل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر بطور مشیر خزانہ بانی سے ملنے نہیں دیا جاتا تو حکومت کو نقصان ہوگا، کے پی میں کرپشن اور گورننس کا کوئی ایشو نہیں، مائنز اینڈ منرلز پر بانی کی ہدایات سے آگے ایک نقطہ بھی نہیں، بانی نے مائنز اینڈ منرلز پر وزیراعلی اور سیاسی رفقا کو بلایا ہے، پی ٹی آئی پر دبا ڈال کر مائنز اینڈ منرلز بل پاس نہیں کروایا جاسکتا۔پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود ہمیں جیل کے داخلی دروازے سے ہٹایا گیا، پولیس نے ناکے لگا کر تمام رہنماوں کو روکا، جیل کے داخلی دروازے پر گاڑی تک کھڑی نہیں کرنے دی گئی۔
کنول شوزب نے کہا کہ ملک کو اس سیریس تھریٹ ہے، پی ٹی آئی کی حکومت میں انڈیا کو بانی نے پیغام دیا تھا جواب دیا جائے گا، آج بانی تک ہماری رسائی روکی گئی ہے، بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، ہر ملاقات پر یہاں عدالتوں کی بے توقیری کی جاتی ہے، عدالت نے ہی ملاقاتوں کا طریقہ کار وضع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم آئین اور قانون کی پاس داری میں یہاں کھڑے ہیں، آج بانی کا پیغام باہر آنا بہت ضروری تھا، قوم کو فارم 47 کی حکومت نہیں حقیقی عوامی نمائندوں کی ضرورت ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشواہد کے بغیر الزام تراشی بھارت کا وطیرہ ہے،پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی مذمت کرتے ہیں ، سعد رفیق شواہد کے بغیر الزام تراشی بھارت کا وطیرہ ہے،پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی مذمت کرتے ہیں ، سعد رفیق بھارتی میڈیا کے جھوٹے دعوے بے نقاب، پہلگام حملے کے متاثرین زندہ و سلامت نکلے بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدہ ختم کرسکتا ہے، وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑھ جاتی ہے، پی ٹی آئی رہنماوں کی حکومت پر تنقید چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے امریکی نائب سفیر کی ملاقات پاکستان کا واہگہ بارڈر فوری بند کرنے کا فیصلہ، بھارت کیلئے فضائی حدود پر بھی پابندیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم