قومی اسمبلی میں سانحہ جعفر ایکسپریس پر قرارداد متفقہ طور پر منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی میں جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی جس میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرارداد وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے پیش کی۔
قراداد کے متن کے مطابق ایوان جعفر ایکسپریس واقعے اور تمام دہشت گرد واقعات کی مذمت کرتا ہے، ایسے تمام نظریات جو قومی سلامتی کے متصادم ہیں انہیں پھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں؛ دہشتگردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کیسے کیا؟ ٹرین ڈرائیور کا آنکھوں دیکھا حال
متن کے مطابق ایوان حادثے میں جاں بحق ہونے والے معصوم شہریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور بہادر سیکیورٹی فورسز کی ستائش کرتا ہے۔ ایوان بلا تفریق رنگ و نسل عوام سے دہشت گردی کے خلاف منظم ہونے کا اعادہ کرتا ہے۔
ایوان سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور انتہا پسندی کی تمام اقسام کی مذمت کرتا ہے جبکہ یہ ایوان بلوچستان واقعے کے بعد نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتا ہے۔
مزید پڑھیں؛ جعفر ایکسپریس کے معاملے پر پی ٹی آئی نے پروپیگنڈا کیا، وہ انتہائی شرمناک ہے، خواجہ آصف
قرارداد پر بلاول بھٹو زرداری، اسد قیصر، راجہ پرویز اشرف، زرتاج گل، وفاقی وزیر پارلیمنٹ امور طارق فضل چوہدری اور فاروق ستار سمیت دیگر نے بھی قرارداد پر دستخط کیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس کرتا ہے
پڑھیں:
حیدرآباد، سول اسپتال میں غفلت کا نیا سانحہ، نوجوان کی موت کے خلاف قتل کا مقدمہ درج
حیدرآباد:سول اسپتال میں بروقت علاج فراہم نہ کرنے اور غفلت برتنے پر نوجوان حسنین زرداری کی موت کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس کے نتیجے میں فرسٹ ایڈیشنل سیشن جج کے حکم پر مارکیٹ پولیس نے نو ڈاکٹرز اور سول ہسپتال کے افسران کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔
مقدمہ متوفی کے والد عامر لطف علی زرداری کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں ایم ایس ڈاکٹر اکبر ڈاہری، پروفیسر ڈاکٹر اقبال شاہ، اور دیگر ڈاکٹروں کو نامزد کیا گیا۔
مدعی نے الزام عائد کیا کہ سول ہسپتال کے ڈاکٹروں اور انتظامیہ کی غفلت کے باعث ان کے بیٹے کی زندگی بچائی نہیں جا سکی۔
تفصیلات کے مطابق سترہ سالہ حسنین کو ڈینگی کی تصدیق کے بعد سول ہسپتال لایا گیا تھا، جہاں اسے ابتدائی علاج فراہم نہیں کیا گیا اور وہ طویل عرصے تک وہیل چیئر پر بیٹھا رہا۔
بعد ازا، وارڈ میں کسی ڈاکٹر نے اس کی حالت پر دھیان نہیں دیا، اور جب تک مریض کو مناسب علاج ملا، اس کی حالت مزید بگڑ چکی تھی۔
مدعی نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر سدرہ، ڈاکٹر مشک، اور دیگر عملے نے فوری طور پر طبی امداد فراہم نہیں کی جس کی وجہ سے حسنین کی حالت بگڑ گئی۔
حالت مزید خراب ہونے پر اس کو آئی سی یو میں منتقل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہاں بھی کوئی مناسب علاج نہیں دیا گیا، جس کے نتیجے میں اس کا انتقال ہو گیا۔