عمران خان، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ڈیل، شیر افضل مروت کے تہلکہ خیز انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ڈیل تقریباً طے پا چکی تھی، جس کے تحت عمران خان کی رہائی بھی متوقع تھی، تاہم رینجرز کے واقعے نے سارا معاملہ ختم کر دیا۔
شیر افضل مروت کے مطابق، 3 نومبر کو مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا جس کے لیے ایک 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس کمیٹی میں علی امین گنڈاپور، بیرسٹر گوہر علی خان، محسن نقوی اور رانا ثناء اللہ شامل تھے، جب کہ بعد میں وہ خود بھی مذاکراتی عمل کا حصہ بن گئے۔
????????????BREAKING ????????????
26 نومبر سے پہلے عمران خان، حکومت اور اسٹبلشمنٹ کی ڈیل کی مکمل کہانی۔۔ شیر افضل مروت کی زبانی:
????????????????
تین نومبر کو مزاکرات کا سلسلہ شروع ہوا تھا، چار رکنی کمیٹی تھی، علی امین گنڈاپور، بیرسٹر گوہر، محسن نقوی اور رانا ثناء اللہ شامل تھے، بعد میں ایک موقع… pic.
— Asma Shirazi (@asmashirazi) October 23, 2025
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران کئی امور پر اتفاق رائے ہو چکا تھا، جن میں عمران خان کی رہائی بھی شامل تھی۔ اس سلسلے میں وزیرِ داخلہ نے اپنا جہاز بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کے لیے فراہم کیا تاکہ وہ اٹک جیل جا کر عمران خان کو مذاکرات کی پیشرفت سے آگاہ کر سکیں۔
شیر افضل مروت کے بقول، 25 نومبر کو بیرسٹر گوہر اٹک جیل پہنچے جہاں عمران خان کا ایک ویڈیو پیغام ریکارڈ کیا جانا تھا۔ اس پیغام میں عمران خان نے اپنے کارکنوں کو ہدایت دینی تھی کہ وہ سنگجانی میں ان کی رہائی تک قیام کریں۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ سعد رفیق کی عمران خان اور شیر افضل مروت سے متعلق کون سی پیشگوئی درست ثابت ہوئی؟
ان کے مطابق بیرسٹر گوہر سے ویڈیو بنانے کے لیے موبائل مانگا گیا تو انہوں نے کہا موبائل جیل میں نہیں لایا کیونکہ اجازت نہیں ہے، جیل کے ایک اہلکار نے کہا یہ میرا موبائل ہے اس پر ویڈیو بنالیں لیکن عمران خان نے جیل اہلکار کے موبائل پر ویڈیو بنانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے شک ہے کہ ویڈیو ٹیمپر نہ کر دی جائے۔ پھر فیصلہ کیا گیا کہ اگلی صبح بیرسٹر گوہر اپنا موبائل لائیں گے اور پیغام ریکارڈ کیا جائے گا۔
شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا کہ اسی رات رینجرز کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد تمام طے شدہ معاملات ختم ہو گئے۔ ان کے مطابق، اس وقت تک ریاست کسی تصادم کی خواہش مند نہیں تھی اس لیے ہر قسم کے کمپرومائز پر آ چکی تھی۔ مگر واقعے کے بعد سب ختم ہو گیا۔ یہ ڈیل تھی اس کے تحت صبح عمران خان کی رہائی ہونی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی شیر افضل مروت عمران خان عمران خان جیل عمران خان ڈی؛ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی شیر افضل مروت عمران خان جیل عمران خان ڈی شیر افضل مروت بیرسٹر گوہر کی رہائی کے لیے
پڑھیں:
ڈکی بھائی سے ڈیڑھ کروڑ روپے رشوت لی گئی، رشوت کس نے اور کیسے لی، سینیئر صحافی کے اہم انکشافات
معروف یوٹیوبر ’ڈکی بھائی‘ جن پر جوئے کی ایپلیکیشنز کی تشہیر کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے اور وہ اس کیس میں گرفتار ہیں۔ نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) ان کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے۔ ڈکی بھائی کی جانب سے بار بار ضمانت کے لیے درخواستیں دی گئیں مگر انہیں ابھی تک ریلیف نہیں ملا اور کیس زیر سماعت ہے۔
اب اس حوالے سے مختلف خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ ڈکی بھائی کے خاندان سے رابطہ کر کے انہیں ڈیڑھ کروڑ کی رقم ادا کرنے کا کہا گیا تاکہ یوٹیوبر کو ریلیف دلوایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈکی بھائی کی گرفتاری کے بعد پہلی مرتبہ اہلیہ عروب جتوئی کی گفتگو، کیس سے متعلق کیا بتایا؟
یہ دعویٰ سینیئر صحافی منصور علی خان نے اپنے حالیہ وی لاگ میں کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈکی بھائی کیس کے تفتیشی آفیسر ایڈیشنل ڈائریکٹر شعیب ریاض نے مبینہ طور پر ڈکی بھائی کے وکیل سے رابطہ کیا اور انہیں کہا کہ ڈکی بھائی بہت مشکل میں پھنسے ہوئے ہیں اور اگر آپ ان کو کوئی ریلیف دلوانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو ڈیڑھ کروڑ کی رقم دینا ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں ڈکی بھائی کے خاندان سے رابطہ کر کے ایڈیشنل ڈائریکٹر شعیب ریاض کے فرنٹ مین کا رابطہ نمبر دیا جاتا ہے کہ تمام رقم ان کو دی جائے گی۔ اس فرنٹ مین کا تعلق فیصل آباد سے تھا جس کو ڈکی بھائی کے خاندان نے ڈیڑھ کروڑ کی رقم دی لیکن اس کے باوجود بھی ان کی مشکلات ختم نہیں ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈکی بھائی کی اہلیہ عروب جتوئی نے سوشل میڈیا سے تمام تصاویر اور ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں
منصور علی خان نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا کہ اس سارے معاملے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز بھی کہتے رہے ہیں کہ میں جو کام کر رہا ہوں اس میں ملٹری انٹیلی جنس مجھے سپورٹ کر رہی ہے اور ایم آئی کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔ جس کے بعد ایم آئی نے اس معاملے کو دیکھنا شروع کیا لیکن سرفراز چوہدری کو ڈائریکٹ کچھ نہیں کہا گیا تھا۔
صحافی کے مطابق ملٹری انٹیلی جنس نے تحقیقات کیں تو پتہ چلا کہ معاملہ صرف یہیں تک محدود نہیں ہے بلکہ مبینہ طور پر ایک وسیع نیٹ ورک کام کر رہا ہے جو اس طرح کے دیگر کیسز میں بھی ملوث ہے ۔ یہ پہلے کیسز پکڑتے ہیں اور اس کے بعد پیسوں کے عوض ڈیل کر لی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جوا ایپ کی تشہیر: یوٹیوبر ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
ان کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹرعثمان جو پنجاب کے معاملات دیکھ رہے تھے اور انسپکٹر عثمان جو کال سینٹرز کے معاملات دیکھتے تھے جہاں قومی اور بین الاقوامی طور پر فراڈ ہوتے ہیں ان کا نام بھی سامنے آیا کہ وہ ریڈ بھی مارتے تھے اور بعد میں پیسوں لین دین کرتے تھے۔
منصور علی خان نے مزید کہا کہ نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے 5 افسران حراست میں ہیں اور مبینہ طور ملٹری انٹیلی جنس کے پاس ہیں اور ان کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور سننے میں آ رہا ہے کہ انہوں نے اعتراف جرم کر لیا ہے کہ ہم یہ نیٹ ورک چلاتے تھے اور اس میں سرفراز چوہدری کا نام بھی سامنے آ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹیوبر ڈکی بھائی کے اکاؤنٹس سے کتنے کروڑ برآمد ہوئے؟ صحافی جاوید چوہدری کا اہم دعویٰ سامنے آگیا
واضح رہے کہ معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی جوئے کی غیر رجسٹرڈ ایپس کی تشہیر کے مقدمے میں گرفتار ہیں اور نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے ان پر مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
این سی سی آئی اے کے مطابق ڈکی بھائی نے اپنے یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے غیر رجسٹرڈ جوا ایپلی کیشنز کی تشہیر کی، جس کے باعث کئی افراد کو مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
این سی سی آئی اے ڈکی بھائی ڈکی بھائی رشوت ڈکی بھائی گرفتاری منصور علی خان یو ٹیوبر یو ٹیوبرٹک ٹاکر