تربیلاڈیم میں پانی کے ذخیرے کی صورتحال کیا ؟ تشویشناک رپورٹ آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
تربیلا ڈیم میں پانی کے ذخیرے کی کیا صورتحال ہے ۔۔؟ اس حوالے سے تشویشناک رپورٹ سامنے آ ئی ہے ۔
تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ سنگین صورتحال اختیار کر گیا ہے۔ذرائع کے مطابق تربیلا ڈیم کے 9 پیداواری یونٹس بند ہونے سے 499 میگاواٹ بجلی حاصل کی جارہی ہے ، تربیلا ڈیم کے 17 پیداواری یونٹس میں 4 ہزار 888 میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت ہے ، تربیلا ڈیم کے 8 پیداواری یونٹ سے 499 میگاواٹ بجلی حاصل کی جارہی ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح تشویشناک حد تک کم ہورہی ہے ، ڈیم میں پانی کا آبی ذخیرہ 2 فٹ باقی رہ گیا ، تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح کم ہو1404 فٹ پر آگئی جبکہ ڈیم میں پانی کا ڈیڈل لیول 1402 فٹ ہے ، تربیلا ڈیم میں پانی کا زیر استعمال ذخیرہ 2فٹ باقی ہے۔
ڈیم ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ تربیلہ ڈیم میں پانی کا ذخیرہ ختم ہونے پر پانی کی مزید آمد کے مطابق پانی کا اخراج کیا جائے گا ، تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 14 ہزار 4 سو کیوسک جبکہ پانی کا اخراج 20 ہزار کیوسک ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تربیلا ڈیم میں پانی ڈیم میں پانی کا پانی کی
پڑھیں:
گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال، این ڈی ایم اے نے ہائیڈرولوجیکل الرٹ جاری کردیا
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے دریائے سندھ کے زیریں مقامات کے لیے ہائیڈرولوجیکل الرٹ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے دریاؤں میں بہاؤ اور سیلابی صورتحال پر تفصیلی رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق دریائے چناب میں تریموں، مرالہ، خانکی اور قادرآباد کے مقامات پر پانی کی سطح میں بتدریج کمی کے بعد صورتحال نارمل ہے، تاہم پنجند کے مقام پر 3 لاکھ 8 ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے۔
جنوبی پنجاب کے اضلاع ملتان، مظفرگڑھ، راجن پور، لودھراں، بہاولپور، رحیم یار خان، علی پور، سیت پور، لیاقت پور، اوچ شریف اور احمد پور شرقی میں شدید سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
دریائے راوی کی صورتحال مجموعی طور پر معمول کے مطابق ہے، تاہم گنڈا سنگھ کے مقام پر ایک لاکھ 8 ہزار کیوسک کا ریلا موجود ہے۔ دریائے ستلج میں صورتحال نارمل ہے جبکہ سلیمانکی اور ہیڈ اسلام کے مقامات پر 89 ہزار اور 83 ہزار کیوسک کا بہاؤ موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا اور تونسہ پر صورتحال معمول کے مطابق ہے، تاہم گڈو بیراج پر 6 لاکھ 35 ہزار کیوسک کے ساتھ اونچے درجے، سکھر بیراج پر 5 لاکھ 38 ہزار کیوسک کے ساتھ درمیانے درجے اور کوٹری بیراج پر 2 لاکھ 78 ہزار کیوسک کے ساتھ نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ گڈو بیراج پر موجود ریلا آئندہ 2 سے 3 روز میں سکھر اور 24 سے 26 ستمبر تک کوٹری بیراج تک پہنچے گا۔ کوٹری پر بہاؤ 4 لاکھ سے 4 لاکھ 45 ہزار کیوسک تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے سول و عسکری اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہے۔ اب تک پنجاب میں تقریباً 27 لاکھ اور سندھ میں 16 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
این ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ خطرے سے دوچار علاقوں کے رہائشی فوری انخلاء کے عمل میں تعاون کریں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ہنگامی کٹس تیار رکھیں اور اہم دستاویزات محفوظ کریں۔ عوام کو مزید رہنمائی کے لیے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=F3IVfqm_21g
این ڈی ایم اے نے دریائے سندھ کے زیریں مقامات کے لیے ہائیڈرولوجیکل الرٹ کردیا۔
این ڈی ایم اے نے کہا کہ مشرقی دریاؤں کے بہاؤ میں اضافے کے باعث اگلے چند دنوں میں دریائے سندھ کے نچلے حصوں میں شدید سیلابی صورتحال متوقع ہے، آج گڈو بیراج پر آبی بہاو 635,759 کیوسک جو کہ 6.5 تا 7 لاکھ کیوسک بڑھ سکتا ہے۔
https://x.com/ndmapk/status/1967502545846407285
این ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ کے زیریں علاقوں میں اگلے 24 گھنٹوں تا 17 ستمبر تک تیز بہاؤ متوقع ہے جس کے باعث سکھر، کوٹری سمیت زیریں علاقوں میں شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے، لوگوں کے محفوظ انحلا کیلئے اقدامات جاری ہے۔ عوام حفاظتی انتظامات رکھیں اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔
https://x.com/ndmapk/status/1967502557246587248