گاڑی چوری میں ملوث پولیس اہلکار دو سگے بھائیوں اور ساتھی سمیت گرفتار، کار برآمد
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
کراچی:
اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل پولیس نے گاڑی چوری کرنے میں ملوث پولیس اہلکار سمیت 3 سگے بھائیوں کو چوتھے ساتھی سمیت گرفتار کر کے کار برآمد کرلی، ملزمان میں شامل پولیس اہلکار کا ایک بھائی چوری کی جانے والی کار کے مالک کا ڈرائیورتھا اور اس نے گاڑی کا ڈپلیکٹ ریموٹ بنوا رکھا تھا۔
تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی کے علاقے سیکٹر الیون بی سے نامعلوم ملزمان گھر کے باہر کھڑی 2025 ماڈل کی ہنڈا سٹی گاڑی چوری کر کے فرار ہوگئے جس کا مقدمہ نمبر 133 سال 2025 سرسید ٹاؤن پولیس نے درج کر کے اے وی ایل سی نیو کراچی ڈویژن کے انچارج سب انسپکٹر قیصر آفریدی کے سپرد کر دیا جس کے بعد پولیس نے گاڑی کی چوری کے حوالے تحقیقات کرتے ہوئے گاڑی کا سراغ لگا کر اسے برآمد کرلیا۔
قیصر آفریدی نے بتایا کہ گاڑی کی چوری میں ملوث گاڑی کے مالک کے ڈرائیور اعظم کو اس کے پولیس اہلکار بھائی فیضان اور احسن سمیت چوتھے ساتھی آصف رضی کے ساتھ گرفتار کرلیا جبکہ ڈرائیور اعظم نے کار کا ڈپلیکیٹ ریموٹ گلستان جوہر کے علاقے سے 7 ہزار روپے میں بنوایا تھا اور کار چوری کرنے بعد سرجانی ٹاؤن کے علاقے میں قائم پیٹرول پمپ کے قریب ٹاپ کور ڈال کر پارک کی تھی، ملزمان گاڑی فروخت کرنے کے لیے بلوچستان بھی گئے تاہم قیمت اچھی نہ ملنے پر وہ کار فروخت نہ کر سکے۔
انھوں نے بتایا کہ ملزمان گاڑی فروخت کرنے ملتان لے جا رہے تھے کہ پولیس پارٹی نے خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاع پر اندرون سندھ میں چھاپہ مار کر ملزمان کو گرفتار کر کے کار برآمد کرلی۔
قیصر آفریدی نے بتایا کہ گرفتار ملزمان میں شامل پولیس اہلکار فیضان سیکیورٹی ٹو میں تعینات ہے جبکہ وہ اورنگی ٹاؤن کے رہائشی ہیں اور انھوں ںے ابتدائی تفتیش میں گاڑی چوری کرنے کی وجہ کو مالی تنگدستی اور قرض کی رقم ادا کرنا قرار دیا ہے جس کی پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس اہلکار چوری کر
پڑھیں:
میرپور خاص میں شہریوں سے آن لائن فراڈ کا انکشاف
علامتی تصویر۔میرپور خاص میں لوگوں سے آن لائن فراڈ اور لوٹنے والے گینگ کا انکشاف ہوا ہے۔
پولیس کے مطابق معاملے کا انکشاف ایک درجن سے زائد متاثرین کے پولیس سے رابطہ کرنے پر ہوا، 34 سے زائد ملزمان کے خلاف 21 مقدمات درج ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزمان سستی گاڑیاں اور مویشی فروخت کرنے کے بہانے لوگوں کو بلاکر لوٹتے، ملزمان ٹندو جان محمد اور قریبی گاؤں بچل چانڈیو سے نیٹ ورک چلاتے تھے، 4 کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
سلیکون کی بجائے اب ڈیجیٹل طور پر نشان انگوٹھا کا استعمال کیا جانے لگا ہے، گرفتار 4 ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جبکہ مزید تحقیقات جاری ہے۔
ایس ایس پی نے اس حوالے سے بتایا کہ ملزمان کو مخبری کرنے والے موبائل ڈرائیور کو برطرف اور ٹنڈو جان محمد تھانے کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا۔ متعلقہ تھانے کے پورے عملے کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ زیر حراست چار ملزمان سے متاثرین کو 80 لاکھ روپے کی رقم واپس کرا دی ہے۔