ویب ڈیسک:  رواں سال کا پہلا مکمل چاند گرہن آج ہوگا, پاکستان میں رواں سال کے پہلے چاند گرہن کو دیکھنا ممکن نہیں ہوگا.

محکمہ موسمیات کے مطابق چاند گرہن کا آغاز آج(بروز جمعۃ المبارک) 14 مارچ کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح 8 بج کر 57 منٹ پر ہوگا، چاند کو مکمل گرہن صبح 11 بج کر 58 منٹ پر لگے گا جبکہ گرہن کا اختتام 3 بجے ہوگا۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ چاند گرہن کے موقع پر آسمان سرخ رنگ کی روشنی سے منور ہو جائے گا، یہ لگ بھگ 3 سال بعد پہلا چاند گرہن ہوگا اور ایسا آخری بار 2022 میں ہوا تھا۔

ماڈل اور اداکارہ نادیہ حسین بھی  ان لائن فراڈ کا نشانہ بن گئی

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دن کے اوقات میں ہونے کی وجہ سے پاکستان میں رواں سال کے پہلے چاند گرہن کو دیکھنا ممکن نہیں ہوگا جبکہ یہ نظارہ شمالی اور جنوبی امریکا میں دیکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ چاند گرہن اس وقت ہوتا ہے کہ جب زمین گردش کرتے ہوئے سورج اور چاند کے درمیان آ جاتی ہے، تاہم سورج گرہن کی طرح چاند گرہن کو کھلی آنکھ سے دیکھنے سے بصارت کو کوئی نقصان نہیں ہوتا۔

دوسری جانب رواں سال کا پہلا سورج گرہن 29 مارچ کو ہوگا جو کہ پاکستان میں دکھائی نہیں دے گا۔

جائیداد کی لالچ میں بیٹے نے ماں کو قتل، بھائی شدید زخمی

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

شرح نمو کا ہدف اور عالمی شرح نمو

2024-25 کے مالیاتی سال کا سورج غروب ہوئے، ایک ماہ کا عرصہ گزر گیا۔ اسلام آباد میں نئے مالی سال کی صبحیں اس وقت زیادہ خوشگوار محسوس ہوتی ہیں جب وزرا عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ اس بار ترقی کی شرح 4.2 فی صد رہے گی۔ شاید یہ سنتے سنتے آئی ایم ایف کے اہلکاروں کے کان پک گئے ہوں گے۔

ان کی بے رحم نگاہیں دیکھ رہی تھیں کہ صرف 32 ارب ڈالرز کی برآمدات اور 26 ارب ڈالر سے زائد کے خسارے پر کھڑی معیشت، کپاس کی فصل میں دنیا میں نام تھا اور اب ایک ارب ڈالر سے زائد کی کپاس بھی درآمد کر لی۔ گنا پیدا کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک پہلے کبھی تھا اب نہیں، اب ساتویں نمبر پر آچکا ہے۔ اب تو چینی کی درآمد کی نوبت آنے والی ہے۔

سیلاب آئے تو لاکھوں کیوسک پانی ضایع کر دے کچھ محفوظ نہ کر پائے۔ ایک دوسرے کی جانب دیکھا، چلیے دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے؟انھی میں شاید بھی ہو سکتا ہے (فرضی کہانی ہے)۔ ایک پاکستان مخالف عالمی معاشی مخبر بھی اپنی پیش گوئی پیش کر رہا تھا۔ اس نے کہا ساتھیو! تمہیں معلوم ہے تو ہے 2025 کی عالمی شرح نمو 3 فی صد اور 2026 کے لیے ہماری پیش گوئی ہے کہ 3.1 فی صد ہوگئی۔

اس پر سب اس بات پر متفق ہو گئے کہ 4.2 فی صد پاکستان کا تخمینہ ہے تو کیا پاکستان عالمی معاشی اثرات سے بچ پائے گا۔ اگرچہ یہ فرق محض 0.6فی صد کا ہے اس کے لیے ہمیں 4.2 فی صد سے بھی زیادہ کے لیے دن رات کام کرنا پڑے گا۔

عالمی سرمایہ کار سونے کی معیشت کی طرف جا رہے ہیں اور کچھ عالمی سرمایہ کار پاکستان کی جانب کھنچے چلے آتے ہیں، زرعی شعبے میں انقلاب برپا کرنا ہوگا، گنا کم پیدا ہوا، چینی کی کم پیداوار کو لے کر مافیا نے حکومت کو تگنی کا ناچ نچا دیا ہے۔ کل تک چینی 210 روپے فی کلو فروخت ہو رہی تھی، کہاں 160 روپے فی کلو کافی عرصے تک رہی۔ اب 50 روپے فی کلو کے حساب سے کس کی جیب میں پیسہ جا رہا ہے۔ اربوں روپے مافیاز کی جیب میں، مزید کی تیاری ہے۔

حکومت فوری ایکشن لے تاکہ چینی کی قیمت کم ہو سکے۔شرح نمو 4.2 فی صد سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے جب کسان کی اس پریشانی کو ختم کیا جاسکتا ہو جو سوچتا ہے کہ اگر فصل کی قیمت بڑھتی ہے تو بدلے میں بجلی اور کھاد، ادویات بھی مہنگی ہو جاتی ہیں، اگر پانی بھی خوب میسر ہو اور فصل کی قیمت اچھی ملے، اخراجات کم ہو جائیں، پھر تو زرعی ترقی ہوئی۔ آئی ٹی کی برآمدات 10 ارب ڈالر سے زائد لے کر چلے جائیں۔

صنعتوں کی رفتار تیز ہو جائے اور بند صنعتیں کھلنے لگ جائیں۔ درآمدات کا بدل کی تیاری تیز سے تیز تر ہو جائے۔ تجارتی خسارہ 26 ارب ڈالر سے نکل کر اس کا نصف ہو جائے، برآمدات دگنی اور درآمدات نصف پھر کہیں جا کر 4.2 فی صد کی شرح حاصل ہوگی اور اس میں مزید اضافہ جب ہوگا جب شعبہ زراعت کو ٹیکنالوجی دیں، طلبا کو ٹیکنیکل تعلیم دیں، باہر جانے والے خواہش مند نوجوانوں کو پیشہ ورانہ تربیت دی جائے، ہر ایک کے لیے صحت کی سہولت مفت ہو اور بہت سی باتیں ہیں۔

معیشت کی اصلاح کی باتیں بہت کی جاتی ہیں لیکن عملی اقدامات کا جب حکومت ارادہ کرتی ہے تو کہیں مافیاز رکاوٹ اور بہت کچھ رکاوٹیں لیکن اس کے ساتھ ہی عالمی معیشت کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہوگا جس کے بارے میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ عالمی جی ڈی پی نمو 2025 کی 3 فی صد تھی اور 2006 کی 3.1 فی صد متوقع ہے۔ ایم ایف نے ہمارا3.6 فی صد کا ہدف رکھا ہے۔ ہو سکتا ہے جلد اس پر نظرثانی کرکے عالمی معیار پر لے کر آ جائے۔

گندم اور کپاس کی فصل بہتر ہونے کے امکانات ہیں لیکن پانی کی قلت کے خطرے سے کس طرح نمٹا جائے اس پر غورکرنا ہوگا۔ پیکنگ کی شرح نمو میں مزید اضافہ ہوگا لیکن اس سے عوام کے لیے کون سے روزگار کے مواقع بڑھ جائیں گے۔ ٹیلی کام اور آئی ٹی میں بہتری آ سکتی ہے تو نوجوانوں کو ہر ممکنہ سہولت دیں، ان کی حوصلہ افزائی کریں، قانونی تحفظ دیں، صنعتی ترقی کی رفتار کو تیز تر کریں، کاٹیج انڈسٹری کو فروغ دیا جائے اور ان کو بلاسود قرضے دیے جائیں۔

مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہوگا، غریب عوام کے پاس محدود رقم ہوتی ہے اگر کچھ اشیا کی خریداری پر ساری رقم صرف ہو جائے تو معیشت میں مجموعی طور پر طلب میں کمی آ جاتی ہے۔ اشیا بن بکے پڑی رہتی ہیں ، کارخانوں کو تالے لگ جاتے ہیں، معیشت پر کساد بازاری چھا جاتی ہے۔ روزگارکے مواقع کم ہو جاتے ہیں، لہٰذا حکومت چینی کے نرخ پرانی قیمت پر واپس لے کر آئے، دیگر اشیا کی قیمت میں کمی لے کر آئے، ورنہ یہی کساد بازاری کاروباری مندی، معیشت کی سست روی ہمیں عالمی شرح نمو کی سطح پر لے آئے گی۔

متعلقہ مضامین

  • شرح نمو کا ہدف اور عالمی شرح نمو
  • جو بھی ہوگا، دیکھا جائے گا، ہم پاکستان ضرور جائیں گے!
  • باجوڑ امن جرگے کے مذاکرات کا پہلا راؤنڈ ختم، کل دوبارہ جرگہ ہوگا
  • حکومت پنجاب کا سوا 2 ارب کی لاگت سے گرین کوریڈور منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ
  • گنویری والا، پانچ ہزار سالہ پرانے شہر کی کھدائی فنڈز نہ ملنے پر بند
  •  پاکستان کا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ آج چین سے لانچ ہوگا 
  • پاکستان کا جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کب اور کہاں سے لانچ کیا جائے گا؟ اہم خبر
  • خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی نشست پر ضمنی انتخاب کل ہوگا،تیاریاں مکمل 
  • ہم کہاں کھڑے ہیں؟
  • ’جن طیاروں کی پوجا لیموں اور مرچ سے کی گئی تھی، وہ کہاں گئے‘؟ بھارتی لوک سبھا میں ہنگامہ