قومی ٹیم کے سابق جادوئی اسپنر سعید اجمل نے ٹی20 فارمیٹ سے بابراعظم کو ڈراپ کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور سلیکشن کمیٹی کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے دوران ہوم گراؤنڈ پر شیڈول ایونٹ سے محض 4 روز میں باہر ہونے کے بعد دورہ نیوزی لینڈ کیلئے ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سکواڈز میں بڑی تبدیلیاں کی گئیں تاہم ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں کپتان کی تبدیلی سمیت بابر اعظم اور محمد رضوان کو کم اسٹرائیک ریٹ کے باعث باہر کرنے پر سوالات اٹھائے گئے۔ سپورٹس سٹار کو دیے گئے انٹرویو میں سابق اسپنر سعید اجمل نے کہا کہ بابر اعظم کے روپ میں آپ کے پاس محض ایک اسٹار ہے، اسے بھی نیچا دکھائیں گے تو کرکٹ کیسے چلے گی؟، مجھے لگتا ہمارے سابق کرکٹرز کو اپنے منہ بند رکھنے چاہیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر ایک کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہر کرکٹر پر بُرا وقت آتا ہے اور یہ کیرئیر کا حصہ ہوتا ہے، آپ ساری زندگی ایک جیسی کرکٹ اور رنز کے انبار یا وکٹیں نہیں اُڑا سکتے، تو بابر کیسے ہر میچ میں 100 بناسکتا ہے۔ سعید اجمل نے کہا کہ ٹی20 میں بابر اعظم اور رضوان نے اچھے نتائج دیے، ان کا بڑا کردار رہا ہے، انہوں نے دونوں کرکٹرز کو کم اسڑائیک ریٹ کے باوجود میچ ونر قرار دیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سابق کپتان معین خان کا ایشیا کپ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے پر ردِ عمل

پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان اور  سابق چیف سلیکٹر معین خان نے  ایشیا کپ میں بھارتی رویے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس معاملے کو پرزور طریقے سے آئی سی سی کے سامنے اٹھائے، بھارت کے خلاف ہونے والے مقابلے میں میچ ریفری کے غیر پروفیشنل رویہ پر بھرپور ایکشن لیا جائے۔

مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ماضی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمہ داری ادا کرنے والے معین خان نے کہا کہ پی سی بی کو چاہیے کہ وہ آئی سی سی کے ساتھ اس معاملے کو اٹھائے اور پی سی بی کے سربراہ محسن نقوی چیئرمین ایشین کرکٹ کونسل کی حیثیت سے اپنے اختیارات کا استعمال کریں۔

میچ میں پاکستان کی ناقص پرفارمنس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے معین خان نے کہا کہ میچ میں پاکستانی بیٹنگ لائن توقعات پر پورا نہیں اتری۔  بیٹرز نے میرٹ پر بیٹنگ نہیں کی،بیٹرز اپنی مرضی کے مطابق شارٹس کھیلتے رہے اور وکٹیں گنواتے رہے۔کرکٹ ایسے نہیں کھیلی جاتی جیسے ہمارے بیٹرز نے کھیلے۔

انہوں نے کہا کہ سینیر بیٹر بابر اعظم اور محمد رضوان کے متبادل موجود نہ تھے تو ان کو قومی ٹیم سے ڈراپ کیوں کیا گیا،ایسا لگتا ہے کہ بابر اعظم اور محمد رضوان کے ساتھ ذاتی دشمنی نبھائی گئی ہے۔ بابر اعظم اور محمد رضوان کے اسٹرائیک ریٹ دیکھنے والے پاکستان ٹیم میں موجود بیٹرز کے بھی اسٹرائیک ریٹ دیکھیں۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ پاکستان کو بھارت سے شکست ضرور ہوئی ہے لیکن وہ ایشیا کپ سے باہر نہیں ہوا۔اب بھی گرین شرٹس کے پاس کم بیک کرنے کا موقع ہے۔پاکستان ہمیشہ اچھی کارکردگی دکھا کر کھیل میں واپس آتا ہے۔ پاکستان اور بھارت ٹی ٹوئنٹی کی بہترین ٹیمیں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کرکٹ انصاف اور احترام کا گیم ہے، شاہد آفریدی
  • اگر آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے.عمران خان کا آرمی چیف کے نام پیغام
  • سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی بحالی کا روڈ میپ پیش کردیا
  • بھارتی صحافی رویش کمار کا اپنے ہی اینکر پر وار، ارنب گوسوامی کو دوغلا قرار دیدیا
  • ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
  • اسلام آباد: سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سیلاب متاثرین کے ریلیف کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں
  • ہماری ٹیم نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملاکر غلط کیا: دبئی میں بھارتی شائقین کی اپنی ٹیم پر تنقید
  • سابق کپتان معین خان کا ایشیا کپ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے پر ردِ عمل
  • لاہور؛ کباڑ کے تاجر کے قتل کا  ڈراپ سین؛ ملازم ہی مرکزی ملزم نکلا
  • بابر اعظم کو ایشیا کپ اسکواڈ کے ساتھ رکھنا چاہیے تھا: محمد یوسف