اسلام آباد:  پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان پہلے اقتصادی جائزہ پر مذاکرات کامیابی سے مکمل ہوگئے، پاکستان کو دو ارب ڈالر ملیں گے آئی ایم ایف وفد نے یقین دہانی کرادی۔

نجی ٹی وی کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے 1 ارب ڈالر اور قرض کی شکل میں ایک ارب ڈالر دیے جائیں گے، قرض پاکستان کو اقساط میں ملے گا، پاکستان نے درخواست کردی جس پر وفد نے درخواست منظوری کیلئے گرین سگنل دے دیا اور کہا ہے کہ درخواست ایگزیکٹو بورڈ میں پیش کی جائے گی۔
اس حوالے سے آئی ایم ایف جائزہ مشن مذاکرات کے بعد واپسی پر باضابطہ بیان جاری کرے گا۔
کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے آئی ایم ایف گراوٴنڈ ورکنگ کو مانیٹر کرے گا، اقتصادی جائزہ مذاکرات کے بعد ایگزیکٹو بورڈ سے قرض منظوری اپریل، مئی میں متوقع ہے۔
وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات مکمل اور تمام امور طے کرلیے گئے ہیں معاشی اور اقتصادی بحالی پر آئی ایم ایف مطمئن ہوگیا ہے اب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف سطح کے معاہدے پر دستخط ہوں گے ، ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری کے بعد ایک ارب ڈالر سے زائد قسط جاری ہوگی۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ تمام امور طے کر لیے گئے، آئی ایم ایف جائزہ رپورٹ ایگزیکٹو بورڈ میں پیش ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 12 مارچ کو آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمتوں میں بڑی کمی کا پلان مسترد کر دیا تھا۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومت نے بجلی کی قیمت میں 8 سے 10 روپے فی یونٹ کمی کرنے کی تجویز پیش کی، آئی ایم ایف نے حکومتی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ہر شرط پر کیپٹو پاور پلانٹ کی گیس کی قیمت میں 23 فیصد اضافے کی خواہاں ہے، کیپٹو پاور پلانٹ کے لیے گیس پر لیوی بھی عائد کر دی گئی ہے اس کے علاوہ آئی ایم ایف کی شرط پر ایف بی آر نے صنعتی شعبے کی ویڈیو مانیٹرنگ کا آئی ایم ایف کا مطالبہ پورا کردیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ریٹیل اور رئیل اسٹیٹ سمیت کئی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر زور دیا ہے جبکہ رواں مالی سال معاشی حکمت عملی میں ضروری ترامیم پر بھی اتفاق ہوگیا ہے، آئی ایم ایف کا امیر طبقات پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور بڑے جاگیر داروں سے زرعی انکم ٹیکس وصولی کا مطالبہ کیا ہے۔
وزارت خزانہ حکام کا دعویٰ ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ٹیم پہلی ششماہی کی معاشی کارکردگی پر مطمئن ہے۔
ذرائع کے مطابق نیتھن پورٹر کی قیادت میں آئی ایم ایف وفد جمعہ کووفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی جس میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کی معاشی کارکردگی اور آئندہ کے اہداف پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے وفد نے معیشت کی بہتری کیلئے حکومتی کوششیں اطمینان بخش قرار دے دیں اور ساتھ ہی ریٹیل، ہول سیل، ڈیلرز اور رئیل اسٹیٹ سمیت کئی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر بھی زور دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بہتر بنا کر آئی ایم ایف کو مطمئن کیا ہے آئی ایم ایف12 ہزار 970 ارب روپے کا سالانہ ٹیکس ہدف 600 ارب کم کرنے پر راضی ہوگیاہے اور ٹیکس ہدف میں کمی سے منی بجٹ کے خدشات ختم ہوگئے ہیں۔
رواں مالی سال معاشی حکمت عملی میں ضروری ترامیم پر بھی اتفاق کر لیا گیا ہے آئی ایم ایف کا امیر طبقات پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور بڑے جاگیر داروں سے زرعی انکم ٹیکس وصولی کا مطالبہ کیا ہے۔

جائزہ مشن نے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کیلئے قانون سازی کو سراہتے ہوئے اس مد میں اہداف تیزی سے حاصل کرنے کا مطالبہ دہرا تے ہوئے کہا ہے کہ بڑے صنعت کاروں کو بھی سپر ٹیکس دینا ہوگا۔
حکومتی ٹیم نے رئیل اسٹیٹ اور پراپرٹی سیکٹر کیلئے ٹیکس ریٹ میں کمی کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد سرمائے کی بیرون ملک منتقلی روکنا ہے۔ پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف جائزہ مشن کو تاجروں کی رجسٹریشن کیلئے مہم جاری رکھنے اور پروفیشنلز سمیت سروسز سیکٹر میں ٹیکس نیٹ میں اضافے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے اور وفد کوبتایا کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہواہے پی آئی اے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل تیز کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف وفد نے پوائنٹ آف سیل اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو زیادہ موٴثر بنانے پر زور دیا ہے جائزہ وفد مذاکرات کے بعد واپسی پر باضابطہ بیان جاری کرے گا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف جائزہ ذرائع کا کہنا کا مطالبہ کے مطابق ارب ڈالر پر ٹیکس دیا ہے کے بعد وفد نے

پڑھیں:

رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 411ارب ڈالر ہے،وزیرخزانہ محمد اورنگزیب

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 411ارب ڈالر ہے، گزشتہ مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 372ارب ڈالر تھا۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سال 2024-25 کا اقتصادی سروے پیش  کرتےہوئے کہا کہ مالی سال 2024-25میں صنعتی ترقی کی شرح 4.7فیصد رہی ہے، گزشتہ مالی سال صنعتی ترقی کی شرح 1.37فیصد تھی،انہوں نے کہاکہ رواں مالی سال لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی شرح نمو 1.53جبکہ گزشتہ مالی سال لارج سکیل مینو فیکچرنگ شرح نمو0.94فیصد تھی۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹیکس بڑھانے کی تجاویز مسترد کردیں

وفاقی وزیرخزانہ کاکہناتھا کہ رواں مالی سال میں تعمیراتی شعبے میں ترقی کی شرح 6.61فیصد جبکہ گزشتہ مالی سال تعمیراتی شعبے کی ترقی کی شرح 1.14فیصد تھی،رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 411ارب ڈالر ہے، گزشتہ مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 372ارب ڈالر تھا۔

ان کاکہناتھا کہ رواں مالی جولائی سے مارچ تک بجٹ خسارہ 2970ارب روپے رہا، گزشتہ مالی سال جولائی سے مارچ تک بجٹ خسارہ 3902ارب روپے تھا، رواں مالی سال جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ معیشت کا 2.4فیصد رہا، گزشتہ مالی سال جولائی سے مارچ تک بجٹ خسارہ معیشت کا 3.7فیصد تھا۔

ملکی فصلوں کی پیداوار میں کتنی کمی ہوئی؟وزیرخزانہ نے اعدادوشمار جاری کر دیئے

مزید :

متعلقہ مضامین

  • رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 411ارب ڈالر ہے،وزیرخزانہ محمد اورنگزیب
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس:  کئی شعبوں پر چھوٹ ختم  ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • آئی جی ڈاکٹر عثمان انور کا پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ، سکیورٹی و صفائی انتظامات کا جائزہ لیا
  • امریکا بزورِ قوت بھارت کو مذاکرات کے لیے قائل کر سکتا ہے، بلاول بھٹو
  • بلاول بھٹو نے دورۂ امریکہ کو "کامیاب امن مشن" قرار دے دیا
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے: رانا ثناء
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول