پارلیمنٹ میں اہم ایشوز کو نظر انداز کردیا جاتا ہے، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اپوزیشن جماعت جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں اہم ایشوز کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔
ایک بیان میں مولانا فضل الرحمان نے جنوبی وزیرستان کی مسجد میں دھماکے کی مذمت کی اور اس واقعے کو افسوسناک قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ رمضان کے مہینے اور مسجد کی حرمت کو پامال کیا گیا، دھماکا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ امن و امان کی صورتحال پر قوم کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اہم ایشوز کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
آپریشن سندورابھی جاری ہے، بھارتی فوج کے سربراہ کادعویٰ
بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے کہاہے کہ آپریشن سندور ابھی بھی جاری ہےم ملک کی فوجی تیاری چوبیس گھنٹے اور سال بھر انتہائی اعلیٰ سطح پر رہنی چاہیے۔
سبروتو پارک میں منعقدہ دفاعی سمپوزیم میں اپنے کلیدی خطاب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں فوج کو “انفارمیشن واریئرز، ٹیکنالوجی جنگجو اور اسکالر جنگجو” کی بھی ضرورت ہوگی۔ بھارتی سی ڈی ایس نے کہا کہ جنگ کے ابھرتے ہوئے منظر نامے میں، مستقبل کے سپاہی کو معلومات، ٹیکنالوجی اور علمی جنگجوؤں کا امتزاج ہونا چاہیے۔
جنرل انیل چوہان نے کہا کہ جنگ میں کوئی دوسرا موقع نہیں ہے، اور کسی بھی فوج کو مسلسل چوکنا رہنا چاہیے اور آپریشنل تیاری کے اعلیٰ سطح کو برقرار رکھنا چاہیے۔
جنرل چوہان نے کہا آپریشن سندور اسکی ایک مثال ہے، جو اب بھی جاری ہے۔ ہماری تیاری کی سطح بہت زیادہ ہونی چاہیے، دن کے 24 گھنٹے اور پورے سال۔ بھارت نے 7 مئی کی صبح آپریشن سندور کا آغاز کیا اور پاکستان اور آزادکشمیر میں دہشت گردی کے کئی ڈھانچے تباہ کئے۔
انہوں نے دعویٰ کیاکہ پاکستان نے بھی بھارت کے خلاف جارحانہ کارروائیاں شروع کیں اور بھارت کی طرف سے اس کے بعد کے تمام جوابی حملے بھی آپریشن سندور کے تحت کیے گئے۔ 10 مئی کی شام کو ایک معاہدہ طے پانے کے بعد دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان فوجی تنازعہ رک گیا۔
بھارتی سی ڈی ایس نے شاستر (جنگ) اور شاستر (علمی نظام) دونوں کے بارے میں سیکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ جنرل چوہان نے ایک اسکالر جنگجو کی تعریف ایک فوجی پیشہ ور کے طور پر کی جو فکری گہرائی اور جنگی مہارتوں کو یکجا کرتا ہے، جس کے پاس مضبوط علمی علم اور عملی فوجی مہارت ہوتی ہے، جس سے وہ پیچیدہ حالات کا تجزیہ کرنے اور فوجی اہداف اور مقاصد کو پورا کرنے کے لیے متنوع چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔
سی ڈی ایس انل چوہان نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے فوجی پیشہ ور کو ایک تعلیمی مہارت رکھنے والا جنگجو، ٹیکنالوجی کے جنگجو اور معلوماتی جنگجو کا متوازن مرکب ہونا چاہیے۔