پاکستان آنے والی سابق جاپانی اداکارہ نے اسلام قبول کرلیا، ویڈیوز وائرل
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
گزشتہ ماہ پاکستان آنے والی جاپان کی سابق پورن اسٹار رائے لل بلیک نے اسلام قبول کرلیا ہے۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پر موجود تمام فحش تصاویر اور ویڈیوز کو بھی ڈیلیٹ کردیا ہے۔
رائے لل بلیک، جو کائے اساکرا کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں، نے بتایا کہ انہوں نے 2024 میں کوالالمپور، ملائیشیا کے دورے کے دوران اسلام کے بارے میں جانا اور پھر اسے قبول کرلیا۔
رائے نے ٹک ٹاک پر اپنے تبدیلی کے سفر کے بارے میں پوسٹ کیا اور سنگاپور کے پوڈ کاسٹر زار اسماعیل کے ساتھ بھی اس بارے میں بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال اگست میں کوالالمپور کے دورے کے دوران انہوں نے حجاب پہنا تھا کیونکہ وہ مساجد میں جانا اور مقامی مسلمانوں سے ملنا چاہتی تھیں۔
رائے نے کہا، ’’وہ لوگ میرے ساتھ بہت اچھے تھے، انہوں نے کھلے دل سے میرا استقبال کیا۔ مجھے لگا کہ یہ لوگ بہت اچھے ہیں، میں ان کی ثقافت کو سمجھنے کی کوشش کیوں نہ کروں؟‘‘
رمضان سے ایک ہفتہ قبل، رائے نے سنگاپور میں اپنے مداحوں کے ساتھ ایک میٹ اینڈ گریٹ کی میزبانی کی، جہاں انہیں جائے نماز اور سفری نماز کی کٹس جیسے تحائف دیے گئے۔ انہوں نے رمضان سے پہلے اور اس کے دوران مختلف مساجد کے اپنے دوروں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کیں۔
اپنی ایک پوسٹ میں رائے نے کہا، ’’مجھے امید ہے کہ یہ خوبصورت مہینہ ہم سب کو اللہ کے قریب ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے پیاروں، خاندان، بھائیوں اور بہنوں کے قریب ہونے کا موقع دے گا۔ میں بہت پرجوش ہوں اور امید کرتی ہوں کہ خدا اور آپ لوگ مجھے اس مہینے سے گزرنے کی طاقت دیں گے۔ رمضان مبارک!‘‘
رائے نے 9 مارچ کو کوالالمپور میں اپنی پہلی افطار اور نماز ادا کی۔ انہوں نے حجاب پہن کر شہر میں گھومنے اور سری سینڈیان کی مشہور مسجد کے باہر پوز دینے کے مختصر کلپس بھی شیئر کیے۔
رمضان کے دوران، رائے نے روزے کے ساتھ اپنے پہلے تجربے کے بارے میں پوسٹ کیا اور اپنے مداحوں کے ساتھ اپنے روزہ افطار کرنے کی ویڈیوز بھی آن لائن شیئر کیں۔ انہوں نے ٹک ٹاک صارفین کے ان الزامات کی تردید کی کہ وہ روزہ نہیں رکھ رہیں بلکہ ’صرف کانٹینٹ تیار کر رہی ہیں‘۔
7 مارچ کو پوسٹ کردہ ایک ویڈیو میں رائے نے کہا، ’’اچھا، میں روزے سے ہوں۔ سب سے پہلے، میں اپنا کام کر رہی ہوں۔ میں اپنی خالص نیت اللہ کے سپرد کر رہی ہوں، اس لیے میری فکر نہ کریں۔ براہِ کرم اپنی زندگی پر توجہ دیں۔‘‘
پوڈ کاسٹ پر ان دعووں کے بارے میں پوچھے جانے پر رائے نے اپنا دفاع کیا کہ وہ اب بھی فعال طور پر فحش فلمیں نہیں بنا رہی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی، ’’یہ ویڈیوز ماضی میں فلمائی گئی تھیں اور میں ان کی مالک نہیں ہوں۔ ایک بار جب فلم بن جاتی ہے تو ان کے پاس جب بھی شائع کرنے کا حق ہوتا ہے، لہٰذا کچھ ویڈیوز برسوں پرانی ہونے کے باوجود ابھی تک پوسٹ نہیں ہوئیں۔‘‘
رائے نے کہا کہ ان کے ماضی کے باوجود بہت سے مسلمانوں نے انہیں کھجوریں، کتابیں اور یہاں تک کہ مکہ سے جائے نماز کے تحائف بھیجے۔ انہوں نے کہا، ’’اس پر مجھے رونا آگیا کیونکہ لوگ بہت سپورٹ کرنے والے ہیں، اور وہ جج نہیں کرتے۔‘‘
رائے لل بلیک کی یہ تبدیلی نہ صرف ان کی ذاتی زندگی کے لیے ایک نئے باب کا آغاز ہے، بلکہ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ اسلام ہر کسی کو اپنی طرف کھینچتا ہے، چاہے وہ کسی بھی ماضی سے تعلق رکھتے ہوں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے بارے میں رائے نے کہا کے دوران انہوں نے کے ساتھ
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔