اسلام آباد: پیشی پر عدالت آئی خواتین اور وکلاء کے درمیان جھگڑا، گالم گلوچ اور تھپڑوں کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پیشی پر آئی خواتین اور وکلاء کے درمیان جھگڑا ہوا جس کے دورن وکلاء اور خواتین کے درمیان گالم گلوچ اور تھپڑوں کا تبادلہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق خواتین ایڈیشنل سیشن جج عبدالغفور کاکڑ کی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے لیے کچہری آئیں تھی، وکلاء اور خواتین کے درمیان گالم گلوچ اور تھپڑوں کا تبادلہ ہوا،
ذرائع نے کہا کہ ہراسانی کا شکار ہونے والی خاتون تنزیلہ بتول ، سلطانہ فاؤنڈیشن اسلام آباد کی رہائشی ہیں، خاتون تنزیلہ بتول 302 کے کیس کے سلسلے میں عدالت ائی ہوئی تھیں، متاثرہ خواتین میں رملہ شہزادی اور مریم عمران بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق بقیہ خواتین بھی کیسز کی سلسلے میں عدالت میں موجود تھیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے وکیل عمر ستی کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا،
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وکیل اور خواتین میں تکرار کا سلسلہ خواتین کی جانب سے شروع ہوا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے درمیان
پڑھیں:
مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی بستیوں اور عرب آبادی پر مشتمل مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب ان دنوں خونریز جھڑپوں اور مسلح گینگوں کی جنگوں کا مرکز بن چکا ہے۔ مقامی ویب سائٹ کی رپورٹ میں عومر شہر کے مقامی کونسل کے سربراہ نے اعلان کیا کہ نقب کے مختلف علاقوں عرعرہ، حورہ اور اللقیہ میں مسلح اور خونریز سڑکوں کی لڑائیاں ہوئیں، جن میں کئی افراد زخمی اور بعض ہلاک ہو گئے۔ ان کے مطابق فائرنگ کی شدت اور وسعت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ایسی صورتحال مقبوضہ فلسطین کے کسی اور حصے میں دیکھنے میں نہیں آتی۔
عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان واقعات کے بعد مقامی کونسل کے چیئرمین نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ ایک ہنگامی انتباہ ہے، نقب آہستہ آہستہ قابو سے باہر ہو رہا ہے، کوئی اس پر توجہ نہیں دے رہا، اور نہ ہی ہماری وارننگز سنی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کی صورتِ حال ایسی ہے کہ مسلح گینگ سڑکوں کے درمیان ایک دوسرے پر فائرنگ کر رہے ہیں، زخمی اور ہلاک شدگان موجود ہیں، لیکن میڈیا اسے صرف پرتشدد واقعہ قرار دیتا ہے، حالانکہ یہ درحقیقت گروہی جنگ ہے۔ ارزباداش نے مزید بتایا کہ نقب میں دسیوں ہزار غیر قانونی اسلحے موجود ہیں، جس کے نتیجے میں سینکڑوں شہری مارے جا چکے ہیں، ان جھڑپوں میں عرب اور یہودی دونوں گروہ ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عومر کے علاقے میں بھی گولیوں کی آوازیں واضح طور پر سنی جا رہی ہیں۔