کراچی:

شارع نور جہاں پولیس کے اہلکاروں کو قلندریہ چوک کے قریب ٹھیلے سے مفت میں خربوزہ لینا اور ٹھیلے والے کو مغلظات اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا مہنگا پڑ گیا۔

 ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شارع نور جہاں تھانے کی پولیس موبائل میں سوار چاروں اہلکاروں کو معطل کر کے محکمہ جاتی کارروائی کا حکم جاری کر دیا۔

شہری کی جانب سے موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شارع نور جہاں تھانے کی پولیس موبائل میں سوار اہلکار خربوزے کا ٹھیلا لگانے والے کو مغلظات ، سنگین نتائج کی دھمکیاں اور اس کے ٹھیلے سے ترازو اٹھا کر لیجاتے ہوئے دکھائی اور سنائی دیا۔

ویڈیو میں ٹھیلے والے کے ہمراہ اس کی کمسن بیٹی بھی ٹھیلے پر بیٹھی ہوئی دکھائی دی اس دوران ٹھیلے والے نے پولیس اہلکار سے کہا کہ اگر مفت میں خربوزہ اٹھانا ہے تو مجھے سے پوچھو تو سہی جس پر پولیس اہلکار آگ بگولہ ہو جاتا ہے اور بولتا ہے کہ اپنے گھر کے لیے لے رہا ہوں، اس دوران موقع پر موجود افراد نے بیچ بچاؤ کی کوششیں کی تاہم پولیس اہلکار موقع سے چلے گئے۔

 ایس ایس پی سینٹرل کی جانب سے معطل کیے جانے والے 4 اہلکاروں میں کانسٹیبلز ظفر ، ذوالفقار ، نسیم اور پولیس موبائل وین کا ڈرائیور عبداللہ شامل ہیں جنہوں نے قلندریہ چوک پر پھل فروش کو پیسے دیئے بغیر پھل لیے اور منع کرنے پر بدتمیزی کی۔

ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے شارع نور جہاں تھانے کی حدود نارتھ ناظم آباد لنڈی کوتل چورنگی کے قریب مفت میں پھل لینے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر آنے کے بعد پھل فروش سے بدتمیزی کرنے والے معطل اہلکار ظفر کو انکوائری کے بعد ملازمت سے برطرف کر دیا۔

ایس ایس پی سینٹرل کا کہنا تھا کہ اس قسم کا فعل ناقابل برداشت ہے اور محکمہ کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شارع نور جہاں ایس ایس پی مفت میں

پڑھیں:

کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید

کراچی:

گلشن معمار میں کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کے واقعے میں پولیس اہلکار صدام حسین شہید ہوگیا۔

ترجمان ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ویسٹ کراچی کے مطابق تھانہ گلشن معمار کے علاقے کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں پولیس اہلکار شہید ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فائرنگ سے شہید ہونے والا پولیس کانسٹیبل صدام حسین تھانہ گلشن معمار میں تعینات تھا اور ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار پنکچر کی دکان پر اپنی موٹرسائیکل کا پنکچر لگوا رہا تھا، اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار 4 نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار شہید ہوگیا جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔

مزید بتایا گیا کہ شہید ہونے والا پولیس اہلکار رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کا گن مین تھا، ڈیوٹی سے چھٹی کر کے گھر جا رہا تھا کہ فائرنگ کا نشانہ بنا۔

ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور ایک خول 30 بور قبضے میں لیا ہے، ایس ایچ او گلشن معمار شہید اہلکار کے ہمراہ اسپتال روانہ ہوگئے ہیں جبکہ واقعے کی  مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کررہے ہیں۔

صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایس ایس پی ویسٹ فی الفور مکمل ابتدائی پولیس اقدامات سے آگاہ کریں۔

وزیر داخلہ سندھ نے ہدایت کی ہے کہ شہادتوں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کامیاب بنائی جائے، شہید کانسٹیبل کے گھر جائیں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ کچھ وقت شیئر کریں۔

ضیا الحسن لنجارنے کہا کہ پولیس کے قتل میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے اور کامیاب تفتیش اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک ماہر اور باصلاحیت افسر کو دیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پنسلوینیا میں فائرنگ کا واقعہ، 3 پولیس اہلکار ہلاک، 2 زخمی، حملہ آور بھی مارا گیا
  • بجلی چوروں کیخلاف کارروائی کرنیوالے افسران کیلئے انعامی مراعات منظور
  • امریکا، ریاست پنسلوینیا میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ، 5 زخمی
  • کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
  • پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹرکوسرکاری گاڑی میں سواریاں بٹھانا مہنگا پڑ گیا
  • لیویز اور پولیس نے حملے پر جوابی کارروائی کی، ڈی سی شیرانی
  • کراچی، 11 سالہ بچی کی پراسرار ہلاکت، گلا گھونٹ کر قتل کیے جانے کا انکشاف
  • کراچی: شاہراہ نور جہاں پر پولیس مقابلہ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف