آنجہانی والد کی بیٹے کی شادی میں شرکت، اے آئی ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
مرے ہوئے باپ کی بیٹے کی شادی میں شرکت کی ویڈیو نے سب کو جذباتی کر دیا۔
بھارت میں ایک انوکھی شادی کی تقریب سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں دلہا کے آنجہانی والد کو شادی کی تقریب میں شرکت کرتے دیکھا گیا، یہ جذباتی لمحہ دیکھ کر حاضرین حیران رہ گئے اور کئی افراد آبدیدہ ہو گئے۔
یہ منظر درحقیقت مصنوعی ذہانت Artificial Intelligence کی مدد سے تخلیق کیا گیا تھا۔
جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے دلہے کے والد حقیقت میں شادی کی تقریب میں موجود تھے، حالانکہ وہ کافی عرصہ قبل انتقال کر چکے تھے۔
ویڈیو میں دکھایا گیا کہ آنجہانی والد آسمان سے زمین پر اتر رہے ہیں، اپنے بیٹے، بیوی اور خاندان کے دیگر افراد سے مل رہے ہیں، ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا رہے ہیں اور کچھ وقت گزارنے کے بعد واپس آسمان کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔
دلہا نے اس ٹیکنالوجی کا استعمال اس لیے کیا تاکہ وہ اپنے والد کی عدم موجودگی کا احساس کم کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد میری شادی دیکھنے کے لیے دنیا میں نہیں تھے، لیکن میں نے ہمیشہ یہ خواب دیکھا تھا کہ وہ اس موقع پر میرے ساتھ ہوں، مصنوعی ذہانت کی مدد سے میں نے یہ خواب حقیقت میں بدل دیا، یہ میری زندگی کے سب سے جذباتی لمحات میں سے ایک تھا۔
یہ ویڈیو تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور لاکھوں افراد نے اسے شیئر کیا، بہت سے لوگوں نے اس ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال کو سراہا، جبکہ کچھ افراد نے اس کے جذباتی اثرات پر حیرانی کا اظہار کیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کی ایمبولینس اسٹاف کے ساتھ بدسلوکی؛ ویڈیو وائرل
اسلام آباد:فیض آباد انٹرچینج کے قریب 21 جولائی کو پیش آنے والے ایک تشویشناک واقعے میں اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ایک انسپکٹر نے ریسکیو 1122 کے ایمبولینس سٹاف کے ساتھ بدسلوکی کی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹریفک پولیس کا عملہ ایمبولینس کے عملے سے الجھ کر ہاتھا پائی کر رہا ہے۔
واقعے کے بعد ریسکیو 1122 کے حکام نے اسلام آباد کے ایس ایس پی ٹریفک کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کے رویے اور ایمرجنسی کور کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کی شکایت درج ہے۔
مراسلے کے مطابق ریسکیو 1122 کی ایمبولینس آن وے ایمرجنسی کال موصول ہونے پر فیض آباد انٹرچینج کے قریب ٹریفک ڈائیورژن کی وجہ سے سڑک کی سائیڈ سے اتر کر مرکزی شاہراہ پر جانا چاہتی تھی، تاکہ بروقت مقام حادثہ پر پہنچ سکے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے عملے نے سرکاری ڈیوٹی سرانجام دینے والے ریسکیو اسٹاف کو نہ صرف روکا بلکہ نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
ریسکیو 1122 کے حکام نے اس واقعے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے ملوث عملے کے خلاف نہ صرف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے بلکہ محکمانہ و قانونی کارروائی بھی کی جائے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کا موقف معلوم کرنے کےلیے ترجمان سے رابطہ کیا گیا اور پیغام بھی چھوڑا گیا، لیکن اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔