قومی سلامتی کمیٹی اجلاس بلانے پر مشاورت، اعلی عسکری قیادت، انٹیلییجنس چیفس کی شرکت متوقع
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس رواں ہفتے بلانے پر وزیراعظم کی مشاورت جاری ہے جس میں اعلی عسکری قیادت اور انٹلی جنس اداروں کے سربراہ بھی شرکت کرینگے۔
رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس بدھ یا جمعرات کو متوقع ہے، ذرائع نے کہا کہ اعلی عسکری قیادت اور اینٹلی جنس اداروں کے سربراہ بھی شرکت کرینگے، پورے ہاؤس کو سلامتی کمیٹی میں تبدیل کیا جائے گا۔
وفاقی وزراء سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں کے لیڈرز کو دعوت دی جائے گی، اعلی عسکری قیادت خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی بڑھتی وجوہات پر بریفنگ دے گی۔
پارلیمنٹ کے فیصلے کی روشنی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز میں تیزی لانے سے متعلق فیصلے ہونگے، اجلاس کی صدارت سپیکر ایاز صادق کرینگے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اعلی عسکری قیادت سلامتی کمیٹی
پڑھیں:
افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں،افغانستان سے دہشت گردی ہماری قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے. ان خیالات کااظہار انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران کیا عاصم افتخار نے کہا کہ دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان، چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈپرعالمی پابندیوں کی درخواست دی، طالبان انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں جن میں داعش خراسان، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، ای ٹی آئی ایم، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور کالعدم مجید بریگیڈ شامل ہیں، افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان دہشت گرد گروہوں کے باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے عاصم افتخار نے مزید کہا کہ طالبان دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں، دنیا کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا.