اسلام آباد ہائیکورٹ میں اوورسز پاکستانیوں کے مقدمات کیلئے خصوصی بینچ قائم، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ میں اوورسز پاکستانیوں کے مقدمات کیلئے خصوصی بینچ قائم، نوٹیفکیشن جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 16 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )جائیداد کے تنازعات میں قانونی چارہ جوئی کرنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ایک اہم پیش رفت میں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کے مقدمات کو نمٹانے کے لیے ایک خصوصی بینچ مقرر کیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس خادم حسین سومرو نے سنگل بینچ کو خصوصی طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے دائر کردہ مقدمات، اپیلوں اور نظرثانی کی سماعت کیلئے نامزد کیا ہے۔یہ فیصلہ اسٹیبلشمنٹ آف سپیشل کورٹ(اوورسیز پاکستانیز پراپرٹی)ایکٹ 2024 کے سیکشن 10 اور 13(1)(b) سے مطابقت رکھتا ہے۔یہ اقدام بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو درپیش قانونی رکاوٹوں خصوصا جائیداد کے تنازعات سے نمٹنے کے لیے جاری کوششوں کے ایک حصے کے طور پر سامنے آیا ہے، ڈپٹی رجسٹرار (جنرل)محمد سرفراز شریف نے رجسٹرار کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا۔
خصوصی عدالتوں کا قیام اوورسیز پاکستانیز فانڈیشن کے چیئرمین سید قمر رضا کی بھرپور وکالت کے بعد عمل میں آیا جنہوں نے اس اقدام کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا، سینیٹ کے چیئرمین، یوسف رضا گیلانی نے بھی اس مقصد کی حمایت کی، جس سے سمندر پار پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کو تقویت ملی۔ماہرین کی جانب سے توقع کی جارہی ہے کہ اس پیشرفت سے طویل عرصے سے زیر التوا قانونی معاملات میں تیزی آئے گی اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنے تنازعات کو موثر طریقے سے حل کرنے کے لیے ایک وقف عدالتی فورم فراہم کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ پاکستانیوں کے
پڑھیں:
بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے. جسٹس بابر ستار
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جون ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ رولز تبدیلی پر نیا تنازع کھڑا ہوگیاہے جسٹس بابر ستار نے خط میں اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے رپورٹ کے مطابق جسٹس بابر ستار نے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ہائیکورٹ کے تمام ججز کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ رولز اور آرٹیکل 208 میں ذکر طریقہ کے خلاف رولز میں تبدیلی ہوئی، فوری درستگی کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے.(جاری ہے)
خط کے متن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن مجھے موصول ہوا، آئین کے آرٹیکل 208 کے تحت اتھارٹی کے پاس رولز بنانے کا اختیار ہے جبکہ آرٹیکل 192 کے مطابق اتھارٹی سے مراد چیف جسٹس اور ہائیکورٹ کے ججز ہیں، نا یہ اختیار کسی اور کو دیا جا سکتا ہے نا ہی کسی اور طریقے سے استعمال ہو سکتا ہے. خط میں جسٹس بابر ستار نے لکھا کہ طے شدہ اصول ہے جس قانون کے تحت صوابدیدی اختیار ملا قانون میں تبدیلی کے بغیر کسی دوسرے کو نہیں دیئے جا سکتے، لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ان میں آرٹیکل 208 کا اختیار کسی اور کو نہیں دیا گیا. جسٹس بابر ستار نے لکھا کہ میرے علم میں ایسی کوئی فل کورٹ میٹنگ نہیں، جس فل کورٹ میٹنگ میں اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2011 منسوخ ہوئے یا زیر بحث آئے، یہ اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 لیگل اتھارٹی کے بغیر ہیں اور آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنے ہیں، لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ہوئے ہیں ان کے مطابق یہ خلاف قانون ہے. خط میں جسٹس بابر نے واضح کیا ہے کہ فوری غلطی کی تصیح ہونی چاہیے کیونکہ اس سے ملازمین کے حقوق بھی متاثر ہوں گے، ہائیکورٹ نے اپنے ہی رولز آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنائے ہیں، ملازمین کے حقوق متاثر ہونے کے علاہ بھی یہ ہائیکورٹ کے لیے بہت شرمندگی کا باعث ہو گا.