والدین سرکاری کی بجائے نجی اسکولوں کا انتخاب کیوں کرتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مہنگائی کے اس دور میں سرکاری اسکولوں میں مفت تعلیم کے باوجود والدین نجی اسکولوں کو ترجیح دیتے ہیں، جس کی وجہ سرکاری نظام تعلیم پر والدین کا عدم اعتماد ہے۔ جب کہ اس کے برعکس سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کہتے ہیں کہ لاکھوں بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کے لیے معیاری سرکاری تعلیمی ادارے بھی موجود ہیں۔
ایک سروے رپورٹ کے مطابق سرکاری اسکولوں کی حالت انتہائی ابتر ہے، سندھ کے 37 فی صد اسکولوں میں پینے کا پانی میسر نہیں، 68 فی صد اسکولوں میں بجلی، جب کہ 25 فی صد اسکول واش روم کی سہولت سے بھی محروم ہیں، والدین کہتے ہیں کہ سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔
سندھ میں 40 ہزار سرکاری اسکولوں میں 50 لاکھ طلبہ زیر تعلیم ہیں لیکن اس کے باوجود والدین بچوں کو نجی اسکول داخل کرانے کو ترجیح دے رہے ہیں، اساتذہ کہتے ہیں سرکاری اسکولوں کا معیار تعلیم نجی اسکولوں سے کہیں زیادہ بہتر ہونے کی جانب گامزن ہے۔
ڈائریکٹر اسکولز ڈی او ساؤتھ امتیاز بگھیو کہتے ہیں مسائل اور مشکلات اپنی جگہ لیکن سرکاری اسکولوں نے لاکھوں طالب علموں کو تعلیم فراہم کرنے کا سلسلہ برقرار رکھا ہوا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں سندھ میں اب بھی اسکول سے باہر بچوں کی تعداد 55 لاکھ سے زائد ہے، جنھیں تعلیمی اداروں تک لانے کی ضرورت ہے۔
مزیدپڑھیں:تیزہواؤں کے ساتھ بارش اور برفباری،محکمہ موسمیات نےخوشخبری سنادی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سرکاری اسکولوں اسکولوں میں کہتے ہیں
پڑھیں:
9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس: بانیٔ پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں پیش کرنے کی درخواست منظور
—فائل فوٹوراولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے اے ٹی سی منتقل کرنے کے معاملے کی سماعت کے دوران بانیٔ پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں پیش کرنے کی درخواست منظور کر لی۔
دورانِ سماعت بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت میں درخواست دائر کی کہ بانیٔ تحریکِ انصاف کو ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں پیش کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل اب اڈیالہ جیل کے بجائے انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں ہوگا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملزم کی ذاتی حاضری آئینی اور قانونی حق ہے، ملزم کو قانونی حقوق نہ دینا آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ کیس میں صرف بانیٔ پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک پر پیش کرنا امتیازی سلوک ہے، بانیٔ پی ٹی آئی کی ذاتی حاضری سے شفاف اور منصفانہ ٹرائل یقینی ہو گا۔
عدالت نے ویڈیو لنک پر پیشی کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی اور فریقین سے 19 ستمبر کو دلائل طلب کر لیے۔