نوشہرو فیروز، غیرقانونی پیٹرول پمپ پر شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
نوشہرو فیروز میں ایک غیرقانونی پیٹرول پمپ پر شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی، آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے وہاں موجود ایک آئل ٹینکر، شادی ہال ،تین مکان اور چار دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
پولیس کےمطابق بھریا کے علاقے کلہوڑا کالونی میں قائم ایک غیر قانونی پیٹرول پمپ پر شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگی۔
آگ بجھانے کے لیے نوشہرو فیروز اور کنڈیارو سے فائر بریگیڈ کو طلب کیا گیا، تاہم بے قابو آگ نے وہاں موجود ایک آئل ٹینکر، شادی ہال، تین مکان اور چار دکانیں جل گئیں۔
واقعے میں چار جانور جھلس کے مارے گئے، فائر فائٹرز نے ڈیڑھ گھنٹے کی محنت کے بعد آگ پر قابو پالیا، تاہم کولنگ کا عمل جاری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب قرار
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب ہے لہذا لڑکیوں کو سکول بھیج کر اور نوعمری کی شادی کا خاتمہ کر کے حاملہ خواتین کی اموات کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔
قبل از وقت حمل کے سنگین جسمانی و نفسیاتی اثرات
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) میں جنسی و تولیدی صحت و تحقیق کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پاسکل ایلوٹے نے کہا ہے کہ کم عمر لڑکیوں پر قبل از وقت حمل کے سنگین جسمانی و نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یہ عام طور پر بنیادی عدم مساوات کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں جو لڑکیوں کے خاندانی و سماجی تعلقات اور زندگیوں کی تشکیل پر اثرانداز ہوتی ہے۔
مثبت پیشرفت
جرمن میڈیا پر جاری رپورٹ کے مطابق کم عمری کی شادیوں میں کمی لانے کے حوالے سے دنیا بھر میں مثبت پیشرفت بھی ہوئی ہے۔ 2021 میں ہر 25 میں سے ایک لڑکی نے 20 سال کی عمر سے پہلے بچے کو جنم دیا جبکہ 2001 میں یہ شرح 15 تھی۔
تاہم اب بھی اس حوالے سے بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے اور بعض ممالک میں ہر 10 میں سے ایک لڑکی 15 تا 19 سال کی عمر میں بچوں کو جنم دے رہی ہے۔
ہر سال2 کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ لڑکیاں حاملہ ہوجاتی ہیں
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم اور متوسط درجے کی آمدن والے ممالک میں ہر سال2 کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ بالغ لڑکیاں حاملہ ہو جاتی ہیں۔ ان میں 90 فیصد بچوں کی پیدائش ایسی خواتین کے ہاں ہوتی ہے جن کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے کر دی جاتی ہے۔
بچپن سے محرومی
ڈبلیو ایچ او میں بالغان کی جنسی و تولیدی صحت کی سائنس دان ڈاکٹر شیری بیسٹین نے کہا ہے کہ نوعمری کی شادی سے لڑکیاں اپنے بچپن سے محروم ہو جاتی ہیں اور یہ شادی ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
جبکہ نوعمری کے حمل سے سنگین طبی خطرات وابستہ ہوتے ہیں ان میں انفیکشنز، طبی پیچیدگیوں اور قبل از وقت پیدائش کی بھاری شرح بھی شامل ہے۔
نوجوان مائیں غربت میں پھنس جاتی ہیں
ان کا کہنا ہے کہ اس سے لڑکیوں کی تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے اور ان کے لیے نوکریوں کے مواقع محدود ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں بہت سی نوجوان مائیں غربت میں پھنس جاتی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نوعمری کا حمل 15 تا 19 سال کی عمر کی لڑکیوں کی اموات کا سب سے بڑا سبب ہے اور لڑکیوں کو سکول بھیج کر اور نوعمری کی شادی کا خاتمہ کر کے ان اموات کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔
نوعمری کی شادیوں میں کمی کا فارمولہ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کا کہنا ہے کہ اگر تمام لڑکیوں کو ثانوی درجے تک تعلیم میسر آئے تو نوعمری کی شادیوں میں دو تہائی کمی لائی جا سکتی ہے۔
یونیسیف کے مطابق لڑکیوں کے بہتر مستقبل کے لیے تعلیم کی خاص اہمیت ہے۔ اس کے علاوہ، لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کو باہمی رضامندی کی بنیاد پر تعلقات کے تصور کو سمجھنا اور صنفی عدم مساوات پر قابو پانے کے لیے کام کرنا ہوگا جو دنیا کے بہت سے علاقوں میں بڑے پیمانے پر نوعمری کی شادی اور قبل از وقت حمل کا بڑا سبب ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں