UrduPoint:
2025-06-09@15:10:16 GMT

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا خسارہ 318 ارب روپے سے تجاوز کرگیا

اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا خسارہ 318 ارب روپے سے تجاوز کرگیا

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 مارچ ۔2025 )مالی سال 25-2024 میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کا خالص خسارہ 318 ارب روپے سے تجاوز کرنے کے بعد اتھارٹی کا مجموعی خسارہ اور قرضے بالترتیب 18 کھرب 20 ارب اور 31 کھرب روپے سے تجاوز کر گئے ہیں جبکہ اس کی سالانہ آمدن صرف 54 ارب 15 کروڑ روپے ہے.

رپورٹ کے مطابق این ایچ اے کے کل اثاثوں کی مالیت 58 کھرب روپے ہے جو پچھلے 2 سال سے کم ہورہی ہے مالی سال 2022 میں 59 کھرب روپے اور مالی سال 2023 میں 58 کھرب 40 ارب روپے تھی قومی اسمبلی میں ایک تحریری بیان میں وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے مالی سال 2024 کے لیے این ایچ اے کا خالص خسارہ 318.

(جاری ہے)

03 ارب روپے بتایا جو ایک سال قبل کے 413 ارب روپے کے مقابلے میں 23 فیصد کم ہے لیکن مالی سال 2022 کے خسارے سے تقریباً دوگنا ہے.

وفاقی وزیر نے نشاندہی کی کہ وفاقی حکومت این ایچ اے کو سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے ذریعے ایک مخصوص مارک اپ ریٹ پر نقد ترقیاتی قرضے کی شکل میں سالانہ ترقیاتی فنڈز فراہم کر رہی ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ خالص خسارہ غیر نقد اخراجات کے اثرات کی عکاسی کرتا ہے جیسا کہ پی ایس ڈی پی اور غیر ملکی قرضوں پر مالی اخراجات، غیر ملکی قرضوں پر زر مبادلہ کے نقصانات اور قدر میں کمی شامل ہے انہوں نے دعویٰ کیاکہ این ایچ اے کو حقیقی معنوں میں مالی نقصان نہیں اٹھانا پڑ رہا ہے کیونکہ یہ عوامل نقد رقم کے حقیقی اخراج کے بجائے اکاﺅنٹنگ ایڈجسٹمنٹ ہیں.

دوسری جانب وزارت خزانہ کے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ (سی ایم یو) نے نشاندہی کی ہے کہ این ایچ اے کو اہم مالی مسائل کا سامنا ہے جس کی نشاندہی قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ اور پیچیدہ اکاﺅنٹنگ کے مسائل سے ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت این ایچ اے کے پاس مجموعی طور پر 31 کھرب روپے کے واجب الادا قرضے ہیں جن میں سالانہ 300 ارب روپے کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے قرضوں کا یہ پورٹ فولیو 98 ارب روپے کا سود پیدا کرتا ہے جو سالانہ 150 ارب روپے سے زائد ہونے کی توقع ہے جس سے حکومت پاکستان کے لیے کریڈٹ رسک پیدا ہوگا جو ان قرضوں کی ضمانت دیتی ہے.

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے معاہدوں کے لیے خودمختار گارنٹی کی موجودگی سے مزید مالی دباﺅ میں اضافہ ہوتا ہے جس سے حکومت کے کریڈٹ رسک میں اضافہ ہوتا ہے رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ این ایچ اے کا قرضوں کی ادائیگی کے لیے حکومتی امداد پر انحصار اور اس کی محدود آمدنی پیدا کرنے کی صلاحیتوں کی وجہ سے حکومت کے مالی استحکام پر دباﺅ پڑتا ہے خاص طور پر اگر قرضوں کی عدم ادائیگی یا لیکویڈیٹی کا بحران پیدا ہوتا ہے بیلنس شیٹ پر این ایچ اے کے کل اثاثے 58 کھرب 89 ارب روپے ہیں جن پر 29 کھرب کے واجبات روپے ہیں جو اعلیٰ سطح کے فوائد کی عکاسی کرتا ہے تاہم اس کی کل آمدنی صرف 74.007 ارب روپے ہے جبکہ اخراجات 242.57 ارب روپے ہیں جو آپریشنل خسارے کی نشاندہی کرنے کے علاوہ حکومتی فنڈنگ پر اس کے انحصار کو مزید بڑھاتے ہیں.

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ این ایچ اے کو اپنے وسیع بنیادی ڈھانچے کے اثاثوں کی دوبارہ تشخیص کی وجہ سے 52 کھرب روپے سے زیادہ کی قدر میں کمی کے اخراجات کا سامنا ہے وزارت نے این ایچ اے کی مالی پریشانیوں کو تین بڑے خطرے والے علاقوں میں تقسیم کیا ہے جن میں کریڈٹ رسک، مارکیٹ رسک، اور آپریشنل رسک شامل ہے وزارت کا کہنا ہے کہ اس کا کریڈٹ رسک قرض اور سود کی ذمہ داریوں میں اضافہ کر رہا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این ایچ اے کا 31 کھرب روپے کا قرضہ اور بڑھتی ہوئی سالانہ سود کی ذمہ داری 150 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان ہے جس سے حکومت کو کریڈٹ رسک کا سامنا ہے.

وزارت نے کہا کہ سالانہ 300 ارب روپے کے قرضوں میں اضافے کے ساتھ اتھارٹی کا حکومت کے حمایت یافتہ قرضوں اور خودمختار گارنٹی پر انحصار اہم مالی دباﺅ میں اضافہ کرتا ہے مارکیٹ رسک کے حوالے سے وزارت خزانہ نے کہا کہ این ایچ اے کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے افراط زر اور سیمنٹ، اسٹیل اور ایندھن جیسے تعمیراتی مواد کی بڑھتی ہوئی لاگت کی وجہ سے خطرے سے دوچار ہیں چونکہ ان اخراجات میں اتار چڑھاﺅ ہوتا ہے طویل مدتی منصوبوں سے وابستہ اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے خاص طور پر جب افراط زر کی ایڈجسٹمنٹ منصوبے کے بجٹ یا آمدنی کے ماڈل میں ظاہر نہیں ہوتی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روپے سے تجاوز ارب روپے سے کریڈٹ رسک کھرب روپے میں اضافہ نے کہا کہ سے حکومت مالی سال کرتا ہے ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

عید کے موقع پر استعمال بڑھنے سے کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا

کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ عید کی تعطیلات کے دوران واٹر ٹینکر سروس جاری رہے گی، تاہم سروس پر انحصار کرنے والے لوگوں کو اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی کیونکہ شہر بھر میں مشکل سے 15 ایم جی ڈی پانی ٹینکرز کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں عید کی چھٹیوں میں تہواروں اور قربانی کے لیے زیادہ استعمال کی وجہ سے شہریوں کو پانی کے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہر قائد کے بڑے حصوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا ہے کیونکہ شہر کو روزانہ ایک ہزار 200 ملین گیلن (ایم جی ڈی) پانی کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم اسے روزنہ صرف 650 ایم جی ڈی ملتا ہے۔ اس کے علاوہ لائن لاسز اور چوری بھی پانی کی فراہمی کو متاثر کرتی ہے، جس سے لوگوں کی بڑی تعداد پانی کی شدید قلت کا شکار ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ عید کی تعطیلات کے دوران واٹر ٹینکر سروس جاری رہے گی، تاہم سروس پر انحصار کرنے والے لوگوں کو اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی کیونکہ شہر بھر میں مشکل سے 15 ایم جی ڈی پانی ٹینکرز کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔

واٹر یوٹیلیٹی حکام کے مطابق 3 ہزار 500 سے زائد رجسٹرڈ واٹر ٹینکرز ہیں جو شہریوں کو فراہمی کے لیے شہر کے کئی اضلاع میں 7 ہائیڈرنٹس سے پانی حاصل کرتے ہیں۔ واٹر ٹینکرز آپریٹرز کا کہنا تھا کہ عید کی چھٹیوں میں ہائیڈرنٹس سے پانی فراہم کرنے والے واٹر ٹینکرز کی تعداد غیر معمولی حد تک کم ہو گی کیونکہ بہت سے ٹینکر ڈرائیور پہلے ہی تہوار کے لیے اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہو چکے ہیں۔ شہر بھر میں پانی کی مسلسل قلت کی وجہ سے لوگ زیادہ تر پانی کے ٹینکروں پر انحصار کرتے ہیں، تاہم انہیں اسے حاصل کرنے کے لیے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ واٹر یوٹیلیٹی کو ہر ضلع کے لیے مختص پانی کے کوٹے سے زیادہ بکنگ ملتی ہے۔

نارتھ کراچی کے رہائشی محمد عمیر نے بتایا کہ وہ گزشتہ تین روز سے پانی کا ٹینکر لینے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن کامیاب نہیں ہوسکے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی مجھے کہا جاتا ہے کہ اپنی باری کا انتظار کرو، جو کبھی نہیں آتی۔ رہائشیوں نے یہ بھی شکایت کی کہ ’ٹینکر مافیا‘ سرکاری قیمت پر پانی کا ٹینکر فراہم نہیں کرتا اور ہمیشہ ان سے زائد قیمت وصول کرتا ہے۔ پانی کے ٹینکوں سے لدی چھوٹی پک اپ، گدھا گاڑیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد کم آمدنی والے محلوں کے بہت سے گنجان آباد علاقوں میں بھی چل رہی ہے اور اپنی پسند کے داموں پانی بیچ رہی ہے۔ بلدیہ ٹاؤن میں رہنے والے ایک مستری نے بتایا کہ اس نے ایک گاڑی کے ذریعے پانی حاصل کیا اور وہ اسے بہت معاشی طور پر استعمال کر رہا ہے کیونکہ وہ ٹینکر کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں عید کے دن ایک ہفتہ بعد نہاوں گا۔ واٹر یوٹیلیٹی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ عید کی تعطیلات کے دوران پانی کی باقاعدہ فراہمی اور ٹینکر سروس بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ تہوار کے دوران شہریوں کو صاف اور بروقت پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ہائیڈرنٹس سیل کے انچارج محمد صدیق تونیو نے کہا کہ تمام آن لائن بکنگ صارفین کو عید کے دوران پانی کے ٹینکرز کی بروقت فراہمی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹینکر ڈرائیوروں اور ہائیڈرنٹس سیل کے عملے کی تمام طے شدہ چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ عید کے دوران سروس مکمل طور پر فعال رہے۔ ادھر عزیز آباد کے رہائشیوں نے اپنے علاقے میں پانی کی فراہمی میں ناکامی پر کراچی واٹر کارپوریشن کے خلاف احتجاج کیا۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کے قرضے رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب تک پہنچ گئے
  • آئی ٹی برآمدات 2 ارب 82 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں
  • نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز
  • رواں مالی سال ٹیکس چھوٹ کی مالیت 5 ہزار 840 ارب سے تجاوز کرگئی
  • نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس نے عید کی چھٹیوں کے اختتام پر ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی
  •  نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی  ٹریول ایڈوائزری جاری
  • نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
  • رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
  • عید کے موقع پر استعمال بڑھنے سے کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا
  • مالی سال 2025-26 میں بجلی مہنگی ہونے کا امکان