نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا خسارہ 318 ارب روپے سے تجاوز کرگیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 مارچ ۔2025 )مالی سال 25-2024 میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کا خالص خسارہ 318 ارب روپے سے تجاوز کرنے کے بعد اتھارٹی کا مجموعی خسارہ اور قرضے بالترتیب 18 کھرب 20 ارب اور 31 کھرب روپے سے تجاوز کر گئے ہیں جبکہ اس کی سالانہ آمدن صرف 54 ارب 15 کروڑ روپے ہے.
(جاری ہے)
03 ارب روپے بتایا جو ایک سال قبل کے 413 ارب روپے کے مقابلے میں 23 فیصد کم ہے لیکن مالی سال 2022 کے خسارے سے تقریباً دوگنا ہے.
وفاقی وزیر نے نشاندہی کی کہ وفاقی حکومت این ایچ اے کو سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے ذریعے ایک مخصوص مارک اپ ریٹ پر نقد ترقیاتی قرضے کی شکل میں سالانہ ترقیاتی فنڈز فراہم کر رہی ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ خالص خسارہ غیر نقد اخراجات کے اثرات کی عکاسی کرتا ہے جیسا کہ پی ایس ڈی پی اور غیر ملکی قرضوں پر مالی اخراجات، غیر ملکی قرضوں پر زر مبادلہ کے نقصانات اور قدر میں کمی شامل ہے انہوں نے دعویٰ کیاکہ این ایچ اے کو حقیقی معنوں میں مالی نقصان نہیں اٹھانا پڑ رہا ہے کیونکہ یہ عوامل نقد رقم کے حقیقی اخراج کے بجائے اکاﺅنٹنگ ایڈجسٹمنٹ ہیں. دوسری جانب وزارت خزانہ کے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ (سی ایم یو) نے نشاندہی کی ہے کہ این ایچ اے کو اہم مالی مسائل کا سامنا ہے جس کی نشاندہی قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ اور پیچیدہ اکاﺅنٹنگ کے مسائل سے ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت این ایچ اے کے پاس مجموعی طور پر 31 کھرب روپے کے واجب الادا قرضے ہیں جن میں سالانہ 300 ارب روپے کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے قرضوں کا یہ پورٹ فولیو 98 ارب روپے کا سود پیدا کرتا ہے جو سالانہ 150 ارب روپے سے زائد ہونے کی توقع ہے جس سے حکومت پاکستان کے لیے کریڈٹ رسک پیدا ہوگا جو ان قرضوں کی ضمانت دیتی ہے. وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے معاہدوں کے لیے خودمختار گارنٹی کی موجودگی سے مزید مالی دباﺅ میں اضافہ ہوتا ہے جس سے حکومت کے کریڈٹ رسک میں اضافہ ہوتا ہے رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ این ایچ اے کا قرضوں کی ادائیگی کے لیے حکومتی امداد پر انحصار اور اس کی محدود آمدنی پیدا کرنے کی صلاحیتوں کی وجہ سے حکومت کے مالی استحکام پر دباﺅ پڑتا ہے خاص طور پر اگر قرضوں کی عدم ادائیگی یا لیکویڈیٹی کا بحران پیدا ہوتا ہے بیلنس شیٹ پر این ایچ اے کے کل اثاثے 58 کھرب 89 ارب روپے ہیں جن پر 29 کھرب کے واجبات روپے ہیں جو اعلیٰ سطح کے فوائد کی عکاسی کرتا ہے تاہم اس کی کل آمدنی صرف 74.007 ارب روپے ہے جبکہ اخراجات 242.57 ارب روپے ہیں جو آپریشنل خسارے کی نشاندہی کرنے کے علاوہ حکومتی فنڈنگ پر اس کے انحصار کو مزید بڑھاتے ہیں. رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ این ایچ اے کو اپنے وسیع بنیادی ڈھانچے کے اثاثوں کی دوبارہ تشخیص کی وجہ سے 52 کھرب روپے سے زیادہ کی قدر میں کمی کے اخراجات کا سامنا ہے وزارت نے این ایچ اے کی مالی پریشانیوں کو تین بڑے خطرے والے علاقوں میں تقسیم کیا ہے جن میں کریڈٹ رسک، مارکیٹ رسک، اور آپریشنل رسک شامل ہے وزارت کا کہنا ہے کہ اس کا کریڈٹ رسک قرض اور سود کی ذمہ داریوں میں اضافہ کر رہا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این ایچ اے کا 31 کھرب روپے کا قرضہ اور بڑھتی ہوئی سالانہ سود کی ذمہ داری 150 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان ہے جس سے حکومت کو کریڈٹ رسک کا سامنا ہے. وزارت نے کہا کہ سالانہ 300 ارب روپے کے قرضوں میں اضافے کے ساتھ اتھارٹی کا حکومت کے حمایت یافتہ قرضوں اور خودمختار گارنٹی پر انحصار اہم مالی دباﺅ میں اضافہ کرتا ہے مارکیٹ رسک کے حوالے سے وزارت خزانہ نے کہا کہ این ایچ اے کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے افراط زر اور سیمنٹ، اسٹیل اور ایندھن جیسے تعمیراتی مواد کی بڑھتی ہوئی لاگت کی وجہ سے خطرے سے دوچار ہیں چونکہ ان اخراجات میں اتار چڑھاﺅ ہوتا ہے طویل مدتی منصوبوں سے وابستہ اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے خاص طور پر جب افراط زر کی ایڈجسٹمنٹ منصوبے کے بجٹ یا آمدنی کے ماڈل میں ظاہر نہیں ہوتی.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روپے سے تجاوز ارب روپے سے کریڈٹ رسک کھرب روپے میں اضافہ نے کہا کہ سے حکومت مالی سال کرتا ہے ہوتا ہے کے لیے
پڑھیں:
امبانی گروپ کی 85 کروڑ ڈالر مالیت کی جائیدادیں منجمد
بھارت کی مالیاتی جرائم کی تحقیقات کرنے والی ایجنسی اینفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے انیل امبانی گروپ سے منسلک کمپنیوں کی 75 ارب بھارتی روپے (تقریباً 85 کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالر) مالیت کی جائیدادیں منجمد کر دی ہیں۔
یہ کارروائی منی لانڈرنگ (رقوم کی غیرقانونی منتقلی) سے متعلق ایک جاری تفتیش کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انیل امبانی کے قریبی ساتھی آشوک کمار پال کی گرفتاری کی وجہ کیا بنی؟
ای ڈی کے مطابق یہ اقدام ریلائنس کمیونیکیشنز لمیٹڈ اور اس کی ذیلی کمپنیوں کے خلاف جاری تحقیقات سے جڑا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ گروپ نے سنہ 2017 سے سنہ 2019 کے درمیان ’یس بینک‘ سے حاصل کردہ 569 ملین ڈالر سے زائد قرضوں اور 136 ارب روپے کی رقم کو مختلف ذرائع سے ہیر پھیر کر کے دوسرے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔
عوامی فنڈز کی جعلی منتقلی کا انکشافای ڈی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ریلائنس گروپ کی متعدد کمپنیوں بشمول ریلائنس ہوم فنانس لمیٹڈ اور ریلائنس کمرشل فنانس لمیٹڈ نے 100 ارب روپے سے زائد عوامی فنڈز کو شیل کمپنیوں کے ذریعے غیرقانونی طور پر منتقل کیا۔
مزید پڑھیے: نیتا امبانی کا ہیروں سے جڑا بیگ وائرل، قیمت ناقابل یقین
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ کمپنیاں قرضوں کی ایورگریننگ کے عمل میں ملوث تھیں یعنی نئے قرضے حاصل کرکے پرانے قرضوں کی ادائیگی کی جاتی تھی تاکہ مالی دباؤ عارضی طور پر کم دکھایا جا سکے۔
ای ڈی نے کہا کہ اس غیر قانونی سرگرمی میں قرضوں کی رقم کو متعلقہ پارٹیوں میں منتقل کرنا، دیگر کمپنیوں کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کرنا اور باہمی فنڈز میں سرمایہ کاری جیسے اقدامات شامل تھے جو قرضوں کے معاہدے کی شرائط کے خلاف تھے۔
بڑے شہروں میں جائیدادوں پر پابندیایجنسی نے مزید بتایا کہ اس نے ممبئی، دہلی اور چنئی میں واقع رہائشی یونٹس اور زمینوں پر کسی بھی قسم کی خرید و فروخت یا لین دین پر پابندی عائد کر دی ہے۔
مزید پڑھیں: مکیش امبانی یا شاہ رخ خان، امیر ترین بھارتی کون؟ نئی فہرست جاری
منجمد کی گئی جائیدادوں میں صنعت کار انیل امبانی کی ممبئی میں واقع خاندانی رہائش گاہ بھی شامل ہے۔
کمپنیوں کا مؤقفریلائنس انفراسٹرکچر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ای ڈی کی کارروائی سے اس کے آپریشنز، شیئر ہولڈرز یا ملازمین پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
گروپ کی دیگر کمپنیوں نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا جبکہ یس بینک نے بھی کوئی ردعمل نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیے: امیر ترین افراد کی فہرست، مکیش امبانی کو پیچھے چھوڑنے والی خاتون کون ہیں؟
ذرائع کے مطابق ای ڈی کی تفتیش میں یہ شبہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ ریلائنس گروپ کی کمپنیوں نے قرضوں کے اجرا سے قبل یس بینک کے بعض اہلکاروں کو رشوتیں ادا کیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امبانی گروپ انیل امبانی گروپ اینفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ بھارت ریلائنس کمیونیکیشنز لمیٹڈ یس بینک