پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر اور انسانی حقوق سیل کے صدر فرحت اللہ بابر نے 190 ملین پاؤنڈ کی ضبط کردہ رقم سے یونیورسٹی بنانے کے فیصلے کی مخالفت کردی۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے اسلام آباد میں ایک اور نئی یونیورسٹی کی تعمیر کے لیے 190 ملین پاؤنڈز مختص کرنے کے فیصلے کو غیر منطقی، ناقص اور قابل مذمت قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں 190 ملین پاؤنڈز سے بننے والی دانش یونیورسٹی دنیا کی بہترین جامعات سے کم نہ ہوگی، وزیراعظم

فرحت اللہ بابر نے کہاکہ یہ وہ رقم ہے جو برطانوی حکومت نے ایک کاروباری شخصیت سے ضبط کرکے پاکستان کو واپس کی تھی۔

انہوں نے کہاکہ ملک شدید اقتصادی بحران، بڑھتے ہوئے قرضوں، کم ہوتی بین الاقوامی ترقیاتی امداد، بدلتی ہوئی ڈونر ترجیحات اور خیبرپختونخوا و بلوچستان میں بگڑتی ہوئی صورتحال سے گزر رہا ہے۔

پی پی پی رہنما نے کہاکہ ایسے حالات میں یہ فیصلہ آمرانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے اور پہلے سے بگڑے ہوئے عوامی مالیاتی نظام کو مزید بگاڑ دے گا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب ملک کی موجودہ جامعات 60 ارب روپے کے مالی خسارے کا شکار ہیں، تنخواہوں اور پنشن کی عدم ادائیگی کے باعث اندرونی بحرانوں کا سامنا کررہی ہیں اور کچھ بند ہونے کے قریب ہیں، تو ایسے میں 70 ارب روپے خرچ کرکے ایک اور یونیورسٹی بنانے کی کیا منطق ہے؟

انہوں نے مزید کہاکہ پاکستانی عوام آج تک یہ نہیں جان سکے کہ برطانیہ سے پاکستان منتقل کیے گئے 190 ملین پاؤنڈز کے پیچھے اصل کہانی کیا ہے، اور اس رقم کے استعمال سے متعلق سیاسی سازشیں اور پس پردہ عوامل کیا ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس رقم سے اچانک ایک یونیورسٹی بنانے کا فیصلہ اس راز کو مزید گہرا کر دیتا ہے اور کئی نئے سوالات کو جنم دیتا ہے جن کے جوابات ملنے ضروری ہیں۔

فرحت اللہ بابر نے کہاکہ اگر یہ رقم واقعی حکومت پاکستان کی ملکیت ہے، تو پھر اسے تمام صوبوں میں تعلیم پر خرچ کرنے کا حق بھی جائز طور پر عوام کو حاصل ہے، نہ کہ صرف اسلام آباد میں ایک یونیورسٹی کی تعمیر پر خرچ کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ ملک کے 26 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں، اور صوبوں میں موجودہ سرکاری جامعات شدید مالی بحران سے دوچار ہیں، جس کے نتیجے میں مایوسی، احتجاج، ہڑتالیں اور برین ڈرین جیسے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

انہوں نے سوال کیاکہ بتایا جائے اس رقم کا زیادہ مستحق کون، کیا اس رقم سے اسلام آباد میں یونیورسٹی بنانی چاہیے یا اسکولوں سے باہر بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخل کرایا جائے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری اور اختیار ہے کہ وہ اس اہم عوامی معاملے پر تفصیلی بحث کرے، سوالات کے جوابات حاصل کرے، اور باخبر فیصلہ کرے۔

فرحت اللہ بابر نے کہاکہ اگر پارلیمنٹ اس مسئلے کو نظرانداز کرتی ہے، تو اس کی عوامی نمائندہ حیثیت مزید کمزور ہو جائےگی۔

یہ بھی پڑھیں 190 ملین پاؤنڈ کیس: ملک ریاض اور شہزاد اکبر سمیت 4 اشتہاری ملزمان کے پاسپورٹس منسوخ

واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے برطانیہ سے واپس آئی 190 ملین پاؤنڈ کی رقم سے دانش یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

190 ملین پاؤنڈ دانش یونیورسٹی شہباز شریف فرحت اللہ بابر مخالفت وزیراعظم پاکستان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 190 ملین پاؤنڈ دانش یونیورسٹی شہباز شریف فرحت اللہ بابر مخالفت وزیراعظم پاکستان فرحت اللہ بابر نے یونیورسٹی بنانے اللہ بابر نے کہ ملین پاؤنڈ کی نے کہاکہ انہوں نے

پڑھیں:

اس وقت آزاد کشمیر میں حکومت بنانا بڑا چیلنج، تحریک عدم اعتماد اسی ہفتے آ جائےگی، راجا فیصل ممتاز راٹھور

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل راجا فیصل ممتاز راٹھور نے کہا ہے کہ اسی ہفتے آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد پیش کرکے اپنی حکومت قائم کرلیں گے، اب مزید تاخیر نہیں ہوگی۔ موجودہ حالات میں پیپلز پارٹی حکومت نہیں بنانے جا رہی بلکہ جوا کھیلنے جا رہی ہے۔

’وی نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 29 ستمبر کو شروع ہونے والی عوامی ایکشن کمیٹی کی احتجاجی تحریک کے باعث ہم نے یہ فیصلہ کیاکہ ہمیں اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے اپنی حکومت بنانی چاہیے، اور مذاکرات پیپلز پارٹی سے بہتر کوئی اور جماعت نہیں کر سکتی۔

’ایکشن کمیٹی احتجاج کے باعث پیدا شدہ صورت حال کی وجہ سے حکومت بنانے کا فیصلہ کیا‘

انہوں ںے کہاکہ ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے باعث پیدا ہونے والے ماحول کی وجہ سے ہم نے اپنی حکومت بنانے کا فیصلہ کیا، پھر مرکزی قیادت کو پیغام پہنچایا۔

فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ جب مرکزی لیڈر شپ نے منظوری دے دی، تو ہم نے سادہ اکثریت کے لیے 27 ارکان اسمبلی پورے کیے، اور 3 سے 4 لوگ ایسے بھی ہیں جن کے نام خفیہ رکھے گئے۔

انہوں نے کہاکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے کہاکہ ہم نے مرکز میں حکومت بنانے کے لیے مسلم لیگ ن کو سپورٹ کیا ہے، لہٰذا ان کو آزاد کشمیر میں ہمیں ووٹ دینا چاہیے، جس پر مشاورت کی وجہ سے عدم اعتماد پیش کرنے میں تاخیر ہوئی۔

’تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے 100 فیصد امکانات ہیں‘

پی پی رہنما نے کہاکہ اب مسلم لیگ ن نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے ہمیں ووٹ دینے کا فیصلہ کرلیا، اب یہ تحریک پیش ہوگی، اور کامیابی کے امکانات 100 فیصد ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں فیصل راٹھور نے کہاکہ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کررہی تھی، لیکن ان کو بتایا گیا کہ اب کل 8 ماہ کا وقت رہ گیا ہے، اس سے قبل انتخابات ہونا ممکن نہیں، تاہم موسم کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کچھ وقت پہلے بھی ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں ایم ایل ایز کی حکومت کا تجربہ ناکام رہا، ہماری چوہدری انوارالحق کے ساتھ کوئی ذاتی لڑائی نہیں، لیکن 29 ستمبر کے بعد جو حالات پیدا ہوئے تھے، انہیں خود ہی مستعفی ہو جانا چاہیے تھا۔

فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ آزاد کشمیر میں مہاجرین کی نشستیں ختم نہیں کی جاسکتیں، تاہم اس حوالے سے جو کمیٹی بنائی گئی ہے وہ بیٹھ کر فیصلہ کرے گی کہ مہاجرین کی نمائندگی کا طریقہ کار کیا ہونا چاہیے۔

موجودہ حالات میں آزاد کشمیر میں حکومت بنانا کوئی آسان فیصلہ ’نہیں‘

فیصل راٹھور نے کہاکہ موجودہ حالات میں آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانا کوئی آسان فیصلہ نہیں، لیکن ہم ریاست کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے جوا کھیلنے جا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کا فیصلہ مرکزی قیادت نے کرنا ہے، ابھی تک کسی کا نام فائنل نہیں ہوا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے کہاکہ اس وقت جو بھی ریاست کا وزیراعظم بنے گا اس کے سامنے بہت سے چیلنجز ہوں گے، چونکہ نئے انتخابات کو بہت کم وقت رہ گیا ہے، اس عرصے میں آپ کو عوام کو مطمئن کرنا پڑے گا کہ ریاست آپ کے مسائل حل کرے گی۔

’بنیان مرصوص کے موقع پر کشمیری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی‘

سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی نے کہاکہ بھارت نے جب پاکستان پر حملہ کیا تو پوری کشمیری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوگئی، کیوں کہ ہم قابض اور محافظ افواج میں فرق سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی کامیابی کے بعد بھارت کو ذلت اٹھانا پڑی ہے، اور پاکستان کا وقار پوری دنیا میں بلند ہوا۔

فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ پاکستان اور کشمیر کے رشتے کو دنیا کی کوئی طاقت کمزور نہیں کر سکتی، تاہم اگر ریاست میں کوئی افراتفری ہوتی ہے تو بھارت اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش ضرور کرتا ہے۔

’والد نے اپنی زندگی میں خاندان سے کسی کو سیاست میں نہیں آنے دیا‘

خاندانی پس منظر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے راجا فیصل ممتاز راٹھور ںے کہاکہ میرے والد مرحوم نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹوں میں سے کسی کو سیاست میں نہیں آنے دیا، وہ موروثی سیاست کے خلاف تھے۔

فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ میرے بڑے بھائی والد کے ساتھ ہوتے تھے اور سیاست میں آنے کے خواہشمند تھے، لیکن والد نے انہیں سیاست میں نہیں آنے دیا، بعد ازاں ان کے انتقال کے بعد میں نے سیاسی میدان میں قدم رکھا، جو میری مجبوری تھی۔

’سیاستدان کی زندگی اتنی آسان نہیں ہوتی جتنی نظر آتی ہے‘

انہوں نے سیاستدانوں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ سیاستدان کی زندگی اتنی آسان نہیں ہوتی، سیاست اصل میں عوامی خدمت کا دوسرا نام ہے، میرے والد جب وزیراعظم تھے تو وہ اتنے مصروف تھے کہ ڈیڑھ سال تک میری ان سے ملاقات نہیں ہو سکی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews تحریک عدم اعتماد چوہدری انوارالحق چیلنج سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی عوامی ایکشن کمیٹی فیصل ممتاز راٹھور وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • اس وقت آزاد کشمیر میں حکومت بنانا بڑا چیلنج، تحریک عدم اعتماد اسی ہفتے آ جائےگی، راجا فیصل ممتاز راٹھور
  • سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہو چکا، چین نے کبھی کسی دوسرے ملک سے تعلق نہ رکھنے کی شرط نہیں لگائی، احسن اقبال
  • سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
  • بابر اعظم نے روہت شرما کا ریکارڈ توڑ دیا، ٹی20 میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز بن گئے
  • بابر اعظم کا نیا سنگ میل ، ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلےباز بن گئے
  • وزیراعظم کا چترال میں یونیورسٹی اور اسپتال بنانے کا اعلان
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی