نیویارک (نیوز ڈیسک) پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان سے ہونیوالی دہشت گردی کو ترجیحی مسئلہ قرار دیا جائے۔

مستقل مندوب منیر اکرم نے نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے کے دوران دہشت گردوں کا اپنے ہینڈلرز سے افغانستان میں مسلسل رابطہ تھا، دہشت گردوں کو افغانستان سے حملے کی منصوبہ بندی اور ہدایات دی گئیں۔

منیر اکرم نے کہا کہ طالبان حکومت نے داعش کے خاتمے کیلئے مؤثر کردار ادا نہیں کیا، کالعدم ٹی ٹی پی، بی ایل اے، مجید بریگیڈ سرحد پار حملوں میں ملوث ہیں، ہمارے پاس شواہد ہیں، حملہ دشمن نے افغان پراکسیز کے ذریعے کرایا۔

مستقبل مندوب کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے مرتکب، منتظمین، مالی معاونین، سرپرستوں کو کٹہرے میں لایا جائے، سلامتی کونسل دہشت گردی کیخلاف پاکستان کیساتھ فعال تعاون کرے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے، پاکستان اور خصوصاً خیبرپختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیز کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔

 انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں، 4 سال گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

کراچی: ڈمپر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار ایف آئی اے کا اہلکار جاں بحق

افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں پر واضح کرناچاہتاہوں کہ
افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں پر تمام پاکستانیوں بشمول ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت میں مکمل اتفاق رائے موجود ہے۔

پاکستانی عوام بالخصوص خیبر پختونخواہ کے لوگ، افغان طالبان…

— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) November 1, 2025


خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کیلئے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں، افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کیلئے ہے۔

وزیرِ دفاع نے اپنا بیان میں یہ بھی کہا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا، جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔
 

پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
  • سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
  • افغان وفدنے دہشت گردوںکی حوالگی کی پیشکش نہیں کی‘پاکستان
  •  بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا : ملک محمد احمد خان 
  • فرانس ، دہشتگردی کے الزام میں افغانی گرفتار، داعش خراسان سےرابطہ
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، خطرناک دہشتگرد تنظیم کے اہم رکن سمیت 18دہشتگرد گرفتار
  • دہشت گردوں کی سرپرستی کاخاتمہ ناگزیر