سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا: پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں سمیت 16 ارکان میں سے کوئی بھی رکن پیش نہ ہوسکا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا: پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں سمیت 16 ارکان میں سے کوئی بھی رکن پیش نہ ہوسکا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے میں ملوث پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں سمیت 16 ارکان میں سے بھی کوئی رکن پیش نہ ہوسکا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں جی آئی ٹی نے 16 افراد کو دوبارہ طلب کیا تھا جبکہ ان افراد جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے نوٹس جاری کئے گئے تھے، تاہم 16 ارکان میں سے بھی کوئی رکن پیش نہ ہوسکا۔
جن 16 افراد کو جے آئی ٹی نے طلب کیا ان میں سید فردوس شمیم نقوی، محمد خالد خورشید خان، میاں محمد اسلم اقبال، محمد حماد اظہر شامل ہیں اور طلبی کے نوٹس وصول کرنے والوں میں عون عباس، محمد شہباز شبیر ، وقاص اکرم اور تیمور سلیم خان بھی شامل ہیں۔
اسی طرح صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سلمان رضا، زلفی بخاری، موسیٰ ورک اور علی ملک کو بھی طلبی کا نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، رؤف حسن اور شاہ فرمان جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں جبکہ 14 مارچ 2025 کو بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئی تھیں۔
جے آئی ٹی نے اب علیمہ خان کو بھی 19 مارچ کو طلبی کا نوٹس جاری کر رکھا ہے اور جے آئی ٹی ان تمام افراد سے شواہد کی روشنی میں تحقیقات کر رہی ہے، ان افراد کے خلاف تحقیقات ریاست مخالف پروپیگنڈے کے حوالے سے کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ جے آئی ٹی بذریعہ نوٹیفیکیشن F.
جے آئی ٹی کی جانب سے نوٹسز میں ان تمام افراد کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے پر اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر منفی رکن پیش نہ ہوسکا ارکان میں سے جے ا ئی ٹی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
بھارتی سوشل میڈیا انفلوئنسر کو چلتی کار پر ڈانس کرنا مہنگا پڑ گیا
معروف بھارتی کانٹینٹ کریئٹر 24 سالہ نازمین سلدے کو نوی ممبئی کے علاقے کھرگھر میں چلتی گاڑی کی چھت پر ڈانس کرنے اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پرپولیس نے ایف آئی آردرج کرلی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق درج ایف آئی آرمیں متعدد دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ویڈیو میں نازمین کو ایک ہلکی رفتار سے چلتی کار پر ڈانس کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جو انڈونیشیا کے ایک 11 سالہ لڑکے کی وائرل ویڈیو کی طرز پر بنائی گئی تھی۔
یوٹیوب پر 10 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز اور انسٹاگرام پر 8.5 لاکھ سے زیادہ فالوورز رکھنے والی نازمین نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ 23 جولائی کی رات 7 پولیس اہلکار ان کے گھر پہنچے اور انہیں اپنی ٹیم کے ہمراہ پولیس اسٹیشن لے گئے، جہاں انہوں نے تقریباً 5 گھنٹے گزارے۔
نازمین نے اپنے بیان میں کہا، ”میرے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، آٹھ مختلف دفعات لگائی گئیں، ایک کیس بنایا گیا، سب کچھ بہت اچانک ہوا۔ میں خوفزدہ، تنہا اور ذہنی طور پر پریشان ہوں، مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔“
بھارتی انفلوئنسر کا کہنا تھا اس پوسٹ کا مقصد دل کا بوجھ ہلکا کرنا تھا کیونکہ ان کے ساتھ ایسا پہلی بارہوا ہے اور انہیں کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہا کہ آگے کیا کرنا ہے، کیا ہو گا؟
متنازعہ ویڈیو میں نازمین کو انڈونیشیا کے ایک 11 سالہ لڑکے کی وائرل ویڈیو کو دوبارہ بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو ایک ریس کے دوران چلتی ہوئی کشتی پر ڈانس کر رہا تھا۔
ویڈیو میں بھارتی کانٹینٹ کریئٹر کو اسی انداز سے سن گلاسز پہنے، سڑک کے کنارے چلتی ایک گاڑی پر پرفارمنس دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کیپشن میں انہوں نے لکھا تھا ”اسی لڑکے کے ساتھ 69ویں بار دل ٹوٹنے کے راستے پر۔“
یہ ویڈیو وائرل ہوتے ہی صارفین نے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل ظاہر کیا اور روڈ سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی پر نازمین کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔ کئی صارفین نے ممبئی پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کی اپیل بھی کی۔
ویڈیو اب تک 8.8 ملین سے زائد بار دیکھی جا چکی ہے۔
Post Views: 4